بلوچستان میں پسند کی شادی پر قتل، قبیلے کے سردار کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

بلوچستان میں پسند کی شادی کے نتیجے میں قتل کیے گئے جوڑے کے کیس میں گرفتار ہونے والے قبیلے کے سردار شیر باز ساتکزئی کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق، پولیس نے سردار شیر باز ساتکزئی کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 1 میں پیش کیا، جہاں جج محمد مبین نے کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے سردار کو مزید تفتیش کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

یہ کارروائی اس وقت سامنے آئی جب کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں ایک جوڑے کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ پولیس نے فوری ردعمل دیتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جن میں مرکزی ملزم بشیر احمد، سردار شیر باز ساتکزئی، ان کے چار بھائی اور دو ذاتی محافظ بھی شامل ہیں۔

پولیس نے تمام گرفتار افراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، جب کہ کیس کو مزید گہرائی سے جانچنے کے لیے سیریس کرائم انویسٹیگیشن ونگ (SCIW) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک مرد اور ایک خاتون کو گولیاں مار کر قتل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق، مقتولین بانو بی بی اور احسان اللہ تھے، جنہیں کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا۔ اس بہیمانہ فعل میں مبینہ طور پر شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد سمیت دیگر 15 نامعلوم افراد بھی ملوث تھے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق، ان دونوں کو قبیلے کے سردار کے سامنے پیش کیا گیا جہاں سردار نے کاروکاری کا فیصلہ سناتے ہوئے قتل کا حکم دیا۔ بعد ازاں، دونوں کو گاڑیوں میں بٹھا کر ڈیگاری لے جایا گیا جہاں فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا گیا۔ قتل کی ویڈیو موقع پر بنائی گئی اور بعد میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی گئی، جس کے نتیجے میں عوامی سطح پر شدید غم و غصہ اور خوف کی فضا پیدا ہو گئی۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت درج کر کے تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔