راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے کہا ہے کہ یہ الفاظ آئین سازوں کی روح کے خلاف اور ہندو مذہب کے سناتن تصور کی توہین ہیں۔ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھی اس موقف کی حمایت کر رہی ہے۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ یہ الفاظ ایمرجنسی کے دوران زبردستی شامل کیے گئے تھے اور بھارتی تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتے۔
یہ الفاظ 1976 میں 46ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے تھے، جو 1975 کی ایمرجنسی کے دوران نافذ ہوئی۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں سوشلسٹ اور سیکولر اصولوں کو آئینی تحفظ دینا تھا، خاص طور پر اقلیتوں کے لیے۔ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال کے مطابق بھارت میں سیکولرزم کا مطلب صرف مذہب سے لاتعلقی نہیں بلکہ تمام مذاہب کا برابر احترام ہے۔
کانگریس پارٹی نے آر ایس ایس کے مطالبے کو ملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد آئین میں تبدیلی کا بڑا ہدف رکھتی ہے۔ بی جے پی نے 2014 سے کئی اہم سیاسی فیصلے کیے ہیں، جیسے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنا اور رام مندر کی تعمیر، اور اب آئین میں تبدیلی ان کے اگلے منصوبوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
یہ مسئلہ بھارت کی سیاسی اور سماجی شناخت کے حوالے سے ایک گہرا تنازعہ بن چکا ہے، جس کے اثرات ملکی سیاست اور بیرونی تعلقات پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔























