پاکستانی طلبہ ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں سے دنیا بھر میں ملک کا وقار بلند کرنے میں مصروف ہیں۔ فریڈرک الیگزینڈر یونیورسٹی، جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کے ایک ریسرچ گروپ نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ’اسٹیٹک موشن‘ کے نام سے منفرد پروجیکٹ تخلیق کیا ہے۔
اس پروجیکٹ میں ایک جامد (ساکن) چیز کو یوں ظاہر کیا گیا ہے جیسے وہ متحرک ہو، یعنی ایک جگہ رکی ہوئی شے دیکھنے میں چلتی پھر رہی ہو۔ اس ماڈل کو بین الاقوامی مقابلے میں پیش کیا گیا، جہاں اسے ابتدائی طور پر دنیا کے بہترین دس منصوبوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
’اسٹیٹک موشن‘ پروجیکٹ میں دکھایا گیا آبجیکٹ دائرے کی شکل میں گھومتا ہے، اس کی ٹانگ سیدھی پھیلی ہوئی ہے اور بازو نہایت خوبصورتی سے اوپر کی طرف مڑا ہوا ہے، جو دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔
ریسرچ ٹیم کی پاکستانی رکن سلیتا قادر کا کہنا ہے کہ اب ان کا مقابلہ جاپان، امریکہ، انگلینڈ سمیت دنیا کے نو ملکوں کے پروجیکٹس سے ہوگا اور جیت کا فیصلہ عوامی ووٹ سے کیا جائے گا۔ ان کے مطابق اگر ان کا گروپ اس مقابلے میں کامیاب رہا تو یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ پاکستان کے لیے بھی عالمی سطح پر اعزاز کی بات ہوگی۔























