**: ایئر انڈیا کریش کی تحقیقات جاری، چھ ممکنہ وجوہات سامنے آئیں**

**: ایئر انڈیا کریش کی تحقیقات جاری، چھ ممکنہ وجوہات سامنے آئیں**

12 جون 2025 کو احمد آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ٹیک آف کے دوران ایئر انڈیا کے طیارے کے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، چھ ممکنہ نظریات سامنے آئے ہیں جو اس المناک واقعے کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ماہرین نے ویڈیو فوٹیج، گواہان کے بیانات اور بلیک باکس کے ڈیٹا کی بنیاد پر درج ذیل وجوہات پر غور کرنا شروع کر دیا ہے:

### **1. دونوں انجنوں کی ناکامی**
ماہرین کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کے اچانک کام کرنا بند کرنے سے یہ حادثہ پیش آیا ہو سکتا ہے۔ رام ایئر ٹربائن (RAT) کا استعمال اس نظریے کو تقویت دے رہا ہے۔

### **2. الیکٹریکل نظام میں خرابی**
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ طیارے کے الیکٹریکل نظام میں خرابی حادثے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ بوئنگ 787 کا الیکٹریکل نظام پر انحصار تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

### **3. طیارے پر پرندوں کا حملہ (برڈ اسٹرائیک)**
احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب سلاخٹر ہاؤسز کی وجہ سے پرندوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ طیارے کو ٹیک آف کے دوران شدید برڈ اسٹرائیک کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

### **4. فلَپس اور لینڈنگ گیئر میں مسئلہ**
ویڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ شاید طیارے کے فلَپس (wing flaps) صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہے تھے، جس کی وجہ سے ٹیک آف کے دوران لیفت (lift) کم ہو گئی۔ اس کے علاوہ، لینڈنگ گیئر کا باہر رہنا بھی مزید رکاوٹ کا باعث بنا۔

### **5. پائلٹ کی غلطی**
کچھ رپورٹس میں یہ بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ پائلٹ کی طرف سے فلَپس کی غلط ترتیب یا انہیں جلد ہٹانے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا ہو سکتا ہے۔

### **6. ایندھن میں آلودگی**
اگر طیارے کے ایندھن میں کسی قسم کی آلودگی تھی، تو اس سے انجنوں کو نقصان پہنچا ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں انجنوں نے کام کرنا بند کر دیا ہو۔

### **تحقیقات جاری ہیں**
اب تک کسی بھی نظریے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم بلیک باکس اور دیگر شواہد کی مدد سے حادثے کی اصل وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔ مزید تفصیلات آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گی۔

اس حادثے میں متعدد افراد کی جان چلی گئی، اور ملک بھر میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکام نے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے اور مکمل انصاف کا یقین دلایا ہے۔

**مزید اپ ڈیٹس کا انتظار رہے۔**