غیر ملکی یونیورسٹی نے وزیر اعلیٰ کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی – نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ تنازعہ کھڑا ہو گا اور وزیر اعلیٰ کے لیے نئے سوالات کھڑے ہوں گے۔
لیکن یہ تب ہوتا ہے جب اسے ہونا ہی ہوتا ہے اور اسے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا
اب صورتحال سادہ مگر شرمناک ہے۔
اگر وہ پہلے ہی دن سچ بولتے تو آج ان کو اس شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑتا
=======================
برطانوی یونیورسٹی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی
13 مئی ، 2023FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد (قاسم عباسی) برطانوی یونیورسٹی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی، خالد خورشید کے وکیل کا کہنا ہے کہ ڈگری جعلی نہیں؛ صرف بار کونسل ہی قانونی طور پر وکلاء کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کر سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنے کاغذات نامزدگی میں
مبینہ طور پر یونیورسٹی آف لندن کی جعلی ڈگری منسلک کر دی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے خالد خورشید کی ڈگری کی تصدیق کے لیے یونیورسٹی آف لندن سے باضابطہ درخواست کی جسے معروف ادارے نے جواب میں جعلی قرار دیا۔ باخبر سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو نہ صرف فوری طور پر ان کے عہدے سے نااہل قرار دیا جائے گا بلکہ حکام ان کے خلاف فوجداری کارروائی بھی شروع کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی ان کی ڈگری کی منسوخی کے لیے خط کا مسودہ تیار کر رہا ہے اور مسودہ جانچ کے لیے شیئر کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی اور حکومت پاکستان سے دھوکہ دہی پر ان کے خلاف فوری طور پر نااہلی اور فوجداری کارروائی شروع کی جائے گی۔ایچ ای سی کے خط کے جواب میں یونیورسٹی آف لندن نے لکھا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ لفافہ اور اس کا مواد (ڈگری سرٹیفکیٹ کی کاپی، سرٹیفیکیشن کا خط اور ٹرانسکرپٹ) یونیورسٹی آف لندن نے جاری نہیں کیا۔ اس نمائندے کے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ کی قانونی ٹیم کے رکن یاسر عباس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے سیاسی مخالفین گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے وزیراعلیٰ کی تعلیمی اسناد کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے لندن یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اس کی صحیح طور پر تصدیق کی گئی ہے اور ایچ ای سی کی جانب سے اس کے لیے مساوی دستاویز (equivalence) پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی جانب سے گلگت بلتستان چیف کورٹ میں بے بنیاد پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا گیا ہے اور ان کے تعلیمی ریکارڈ کی گلگت بلتستان بار کونسل نے بھی گلگت بلتستان چیف کورٹ میں اپنے بیان کے ذریعے توثیق کی ہے۔ یاسر عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان بار کونسل بار کے اندراج کے ریکارڈ کی واحد نگہبان ہے۔ اس کے پاس وکالت کی تعلیمی اسناد کی قانونی طور پر تصدیق کرنے کا واحد مینڈیٹ ہے۔ اگر ضروری ہو تو معزز عدالت سے مزید تصدیق کی جا سکتی ہے۔ یاسر نے مزید کہا کہ انتہائی اہم اور تشویشناک بات یہ ہے کہ بار کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے انہیں مجبور کرنے کی کوشش کی اور بار کونسل کا ریکارڈ تبدیل کرنے کی پیشکش کی۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ مدعا علیہان یعنی سیاسی مخالفین نے متعدد مواقع پر عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اس پروپیگنڈے کے مرتکب افراد کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ ڈگری منسلک کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/441293
===========================
ماسٹر آف سائنس ان پبلک ہیلتھ کے کامیاب امیدواروں کو اسنادتفویض
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 32واں اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن اور میزبانی ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر ہماشریف نے کی، اجلاس کا موضوع ماسٹر آف سائنس ان پبلک ہیلتھ (MSPH)کے کامیاب امیدواروں کو اسنادتفویض کرنا تھا، اجلاس کے دوران 4 امیدواروں کو MSPH کی اسناد تفویض کی گئیں، کامیاب امیدواروں میں ڈاکٹر امبیکا دیوی کوہلی ، ڈاکٹر محمد وقاص نثار ، ڈاکٹر حباء حامد اور ڈاکٹر کومل مورپانی شامل تھے۔ وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے امیدواروں کو صحت عامہ کیلئے معیاری تحقیق پر سراہا اور انہیں تلقین کی کہ وہ اپنا علمی سفر جاری رکھیں اور ملک میں صحت عامہ کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔ ایم ایس پی ایچ دو سالہ پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام ہے، جس کا مقصد صحت عامہ کے ایسے پیشہ ور افراد کو تیار کرنا ہے جو آبادی کو درپیش صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنے سائنسی علم اور اپنی مہارتوں کا بہترین انداز میں استعمال کر سکیں۔
==============================
لاہور(جنرل رپورٹر)جی سی یو میں شعبہ ایجوکیشن کے قیام کی منظوری، شعبہ سید بابر علی کے نام سے منسوب,تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے بورڈ آف اسٹڈیز نے سید بابر علی ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن کے قیام کی منظوری دے دی۔ یہ شعبہ بی ایڈ سمیت متعدد انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ شروع کریگا۔ شعبہ سپیشل ایجوکیشن میں بھی بی ایڈ پروگرام کا آغاز کریگا۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کی زیر صدارت بورڈ آف اسٹڈیز کے اجلاس میں متفقہ طور پر شعبہ کا نام سید بابر علی کے نام پر رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
سید بابر علی جی سی یو کے سابق طالب علم اور نامور ماہر تعلیم ہیں جنہوں نے تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
اجلاس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر اور ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود سمیت خارجی اور داخلی مضامین کے ماہرین نے شرکت کی۔ ورچوئل یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم سے ڈاکٹر سنبل طاہر۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود چوہدری اورجی سی یو لاہور سے پروفیسر ڈاکٹر سجاد خان، محترمہ روبینہ مرتضیٰ اور رجسٹرارڈاکٹر شوکت علی نے بھی شرکت کی۔
وائس چانسلر پروفیسر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جدید تدریسی طریقوں اور تحقیق کے ذریعے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، شعبہ ایجوکیشن نے ڈگری پروگرامز طلباء کو تدریس اور سیکھنے کے نظریات میں ایک جامع تعلیم فراہم کریں گے، جو حقیقی دنیا کی تعلیمی اور عملی تجربات کے مطابق ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس شعبہ کے قیام کا مقصد ماہرین تعلیم کی ایک نئی نسل کو پروان چڑھانا ہے جو تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے کے قابل ہوں۔
وائس چانسلر پروفیسر زیدی نے بتایا کہ اس شعبے میں رواں سال داخلے شروع کیے جائیں گے۔
==========================
لاہور( جنرل رپورٹر) پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام ماں کے عالمی دن کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کی ۔تقریب میں مصنفہ ڈاکٹر بشری عنایت راجہ کی ماں کے عنوان پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی بھی کی گئی ۔۔ ڈاکٹر شاہد منیر اور تمام شرکا نے ماں کے عنوان پر کتاب لکھنے پر ڈاکٹر بشری کو خراج تحسین پیش کیا ۔ ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ ماں کائنات کا قیمتی اور عظیم سرمایہ ہے۔دنیا میں ماں ایک ایسا رشتہ ہے جس کاکوئی نعم البدل نہیں ہے ۔ ماں خدا کی محبت کا دنیا میں ایک روپ ہے ۔ والدین خصوصاً ماں کے احسانات اور انعام و اکرام اس قدر زیادہ ہوتے ہیں کہ اولاد اپنی ساری زندگی ان کا شکر ادا کرنے پر لگا دے تو بھی کبھی حق ادا نہیں ہو سکتا۔ شرکا نے ڈاکٹر بشری کے شعری مجموعے کی تعریف کی اور اسکے مختلف پہلووں کو اجاگر کیا ،مقررین کا کہنا تھا کہ نئی نسل میں والدین کے احترام کی ترغیب دلانے کے لیے یہ کتاب بہترین معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔ تقریب میں چیئرمین الحمرا قاسم علی شاہ ، ڈاکٹر منصور بلوچ ،ڈاکٹر نظام الدین ،ڈاکٹر فخرالحق نوری ،ڈاکٹر زاہد منیر عامر، ڈاکٹر عبدالقیوم چوہدری ، ڈاکٹر ممتازاختر، ڈاکٹر نبیلہ رحمان ، ڈاکٹر بصیرہ عنبرین ،ڈاکٹر فلیحہ کاظمی ،ڈاکٹر فوزیہ ناز ، ڈاکٹر بشری راجہ ڈاکٹراعجاز سندھو، ڈاکٹر صائمہ ارم نے بھی شرکت کی، جبکہ نقابت کے فرائض ڈائریکٹر کوارڈی نیشن ڈاکٹر تنویرقاسم نے انجام دیے۔
============================