ریسرچ میں ہماری یونیورسٹی کراچی میں دوسرے نمبر پر ہے ، KIET کراچی انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ ٹیکنولوجی کے ہیڈ آف پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر ایئر کموڈور ریٹائرڈ ہمایوں وقار کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔
گزشتہ دنوں ایس پی سی سی آئی میں ایک سیمینار کے موقع پر پاکستان میں اعلی تعلیم کے شعبے کو درپیش چیلنجوں اور اعلی تعلیمی اداروں کے الزامات اور کارکردگی کے حوالے سے ایئر کموڈور ریٹائرڈ ہمایوں وقار سے خصوصی گفتگو ہوئی جو قارئین کی دلچسپی کے لئے یہاں پیش خدمت ہے
سوال ۔ آج اہم سیمینار اور کانفرنس ہوئی اس کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے ؟
جواب ۔ یقینی طور پر یہ بہت اچھی کانفرنس رہی ۔ایسے پروگرام زیادہ ہوتے رہنے چاہیے ۔ جو گیپ ہے اس کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔ زندگی میں اگلے مراحل پر قدم رکھنے میں آسانی ہوتی ہے ۔
سوال ۔ بارشوں اور سیلاب کے نقصانات سے بچاؤ کے لئے اب کیا کچھ کرنا ہوگا ؟
جواب ۔تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگے آنا ہوگا ۔الگ الگ اور انفرادی طور پر کام کرنے کی بجائے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
سوال ۔اکیڈمیا اس سلسلے میں کیا کر رہی ہے یہاں وائس چانسلر نے بھی شرکت کی ؟
جواب ۔مل جل کر آگے بڑھنے کے لئے سوچ بچار کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
سوال۔ اس حوالے سے کیا پیغام دیں گے ؟
بالکل یونیورسٹیز کا کافی اہم کردار ہے آنے والے وقت میں اس حوالے سے مزید کام کی ضرورت ہے ۔
سوال ۔اپنی یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں بتائے ؟
جواب ۔اب تو بیس سال سے زیادہ ہوگئے ہیں انیس سو ننانوے میں قائم ہوئی تھی مین کیمپس کورنگی میں ہے اس کے علاوہ سٹی کیمپس نرسری میں ہے اور تیسرا کیمپس نارتھ ناظم آباد میں ہے ۔ساڑھے چار ہزار سے لے کر پانچ ہزار کے قریب طلبہ ہیں جنہیں انجینئرنگ انفارمیشن سائنسز میڈیا آرٹس ہومینیٹیز کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں بیچلر ماسٹرز ڈگری لیول پر پڑھاتے ہیں ۔اچھی فیکلٹی ہے ۔
سوال ۔آپ پبلک سیکٹر میں ہیں ریسرچ کے بارے میں بتائیے عام تاثر ہے کے پرائیویٹ یونیورسٹیز میں ریسرچ میں بہتر مقام ہے ؟
جواب ۔ریسرچ کا جہاں تک تعلق ہے تو ہماری یونیورسٹی کراچی میں دوسرے نمبر پر ہے اور اس کا سہرا ہمارے اساتذہ اور سٹوڈنٹس کے سر جاتا ہے ۔
سوال ۔آج آپ معیشت کے سمندر ایف پی سی سی آئی میں موجود ہیں یہ بتائے انڈسٹری اور یونیورسٹی کے درمیان تعلق کیسا ہے ؟
جواب ۔ آپ نے بالکل ٹھیک کہا یہ ایک گیپ ہے اس کو پورا کرنے کی ضرورت ہے اعلی تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان اچھا کوآرڈینیشن ہونا چاہیے انڈسٹری میں جو ڈیمانڈ ہے وہ یونیورسٹی کے ذریعے پوری ہو سکتی ہے کیونکہ ہمارے پاس ٹیلنٹ اور پوٹینشل کی کوئی کمی نہیں ہے ۔
سوال ۔اپنے تعلیمی کیرئیر کے حوالے سے کچھ بتائیے؟
جواب ۔ماسٹرز ماس کمیونیکیشن میں اور پھرایم فل کیا ۔ایئر فورس میں اپنی اننگ کیلی تیس سال مکمل کرنے کے بعد شاہین فاؤنڈیشن میں کام کیا اور اس کے بعد ایجوکیشن فیلڈ میں آگیا ۔