فیشن یونیورسٹی کا منصوبہ

اسلام آباد ( طاہرخلیل ) بین الاقوامی شہرت یافتہ فرانس میں مقیم پاکستانی نژاد فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی نے کہا ہے کہ لاہور میں فیشن یونیورسٹی کے نامکمل منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچائوں گا، میرے دو بچے ہیں میری بیٹی اور بیٹا دنیا کے ٹاپ ماڈلز میں شمار کیے جاتے ہیں،میرے بچوں کی والدہ امریکی ہیں لیکن میرے بچوں نے پاکستان کا نام روشن کیا ہوا ہے،ہمارا مستقبل ان سے وابستہ ہے کہ یہ بچے پاکستان کا نام آگے لے کر جائیں گے، اوورسیز پاکستانیز اور نوجوان نسل ہمارا بہترین مستقبل ہیں ،دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا نوجوان نسل کی ذمے داری ہے ۔پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔وزیر اعظم عمران خان اکیلے تبدیلی نہیں لاسکتے ان کو ایک اچھی ٹیم کی ضرورت ہے۔جنگ کو خصوصی انٹر ویو میں پاکستانی قوم کے نام پیغام میں محمود بھٹی نے کہا کہ فیشن ڈیزائن میں چوری کا عنصر نہیں ہونا چاہیے۔پاکستان کا مستقبل روشن ہے،وزیر اعظم عمران خان اکیلے بہتری نہیں لا سکتے ہیں ان کو اچھی ٹیم کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فیشن انڈسٹری کی ابتدا میں نے کی،لاہور میں اسکول قائم کیا اب یونیورسٹی کا منصوبہ مکمل کروں گا،سارے فیشن شو میں نے شروع کرائے،مجھے حکومت کی طرف سے ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا،مجھے دس ممالک سے اعزازات ملے،میرے دنیا کے 80ممالک میں دفاتر ہیں اور جب بھی میں باہر جاتا ہوں تو مجھے پاکستان کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ اپنے نام کے ساتھ پاکستان کا تعلق میرے لئے باعث اعزاز ہے ،فیشن کے کاپی رائٹس ہونے چا ہئیں،یہ نہیں ہو نا چاہئے کہ انٹرنیٹ پر کوئی تصویر دیکھی اور کاپی کر لی۔اگر کاپی کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اب بہت تبدیل ہو گیا ہے،پاکستان میں ہوٹلز بننا شروع ہو گئے ہیں پہلے کچھ بھی نہیں ہو تا تھا،نوجوان نسل فیشن سے بہت دلچسپی رکھتی ہے اور جدید فیشن اپنارہی ہے،پاکستان کا امیج اب نئی نسل کو تبدیل کرنا چاہئے،لیکن اس حوالے سے حکومت کا بھی بہت بڑا کردار ہے،حکومت کو فیشن ڈیز ائن اسکول قائم کرنا چاہئیں ۔دیگر ممالک میں اس شعبے کی تعلیم کے لئے یو نیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔مجھے یو نیورسٹیوں میں لیکچر دینے کا شوق ہے،میں اسی وجہ سے اب پاکستان زیادہ آرہا ہوں کہ میں مختلف یو نیورسٹیوں میں لیکچر دیتا ہوں،میں نئی نسل کے سامنے اپنا ایک اچھا امیج چھوڑ کر جانا چاہتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں معروف فیشن ڈیز ائنر کا کہنا تھا کہ میں لاہور میں بہت سے لوگوں کو اسپانسر کرتا ہوں،لاہور میں ایک ادارہ ہے فا ئونٹین ہائوس اس کو اسپانسر کرتا ہوں،جب میں بیس سال کا تھا تو میرے ذہن میں تھا کہ میں نے اس ادارے میں نئے کمرے بنانے ہیں اور میں نے اور میری پہلی اہلیہ جو کہ امریکی تھیں ان کے ساتھ مل کر ہم نے اس ادارے میں کمرے بنوائے تھے۔پنجاب یونیورسٹی میں مستحق طلباء کو اسپانسر کیا،اس کے علاوہ تین سال قبل شمالی علاقہ جات میں 100لڑکیوں کی شادی کرائی تھی،یہ چیزیں تمام اوور سیز پاکستانیوں کو کرناچا ہئیں۔اللہ تعالیٰ کہتا ہے جو میں دیتا ہوں اس کو آگے تقسیم کرو میں نے اپنی زندگی کا سفر صفر سے شروع کیا،میرے پاس کچھ نہیں تھا،داتا دربار پر لنگر کھانے جاتا تھا،کالج میں جاتا تھا تو میرے کپڑے پرانے ہوتے تھے جب میں فرانس گیا تو میں وہاں کچرا چنتا تھا،وہ انسان نہیں ہے جو ماضی بھول جائے۔ایک سوال کے جواب میں محمود بھٹی نے کہا کہ مجھے سیاست میں دلچسپی نہیں میرے سب سیاست دانوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں،وزیر اعظم عمران خان ایک نیک اور شریف انسان ہیں ان کو پیسوں کا لالچ نہیں ہے، میں ان کو 40سال سے جانتا ہوں،سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی جانتا ہوں،محترمہ بے نظیر بھٹو مجھے پاکستان لے کر آئی تھیں،حکومت کو عوام کی فلاح کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے اس مقصد کے لئے اچھے لوگ بڑے عہدوں پر لگانے چا ہئیں یہ نہ ہو کہ کوئی اسکول بن رہا ہے 25فیصد اسکول پر پیسہ لگائے اور 75فیصد اپنی جیب میں ڈال لیا جائے،ایمانداری بہت ضروری ہے،ایک روٹی کھالیں،وہ کھائیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیا ہے۔میں اسلام آباد کی نسٹ یو نیورسٹی گیا تو میری آنکھوں میں آنسو آرہے تھے انھوں نے میری دو گھنٹے کی مووی بنائی میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ مجھے اتنی عزت ملے گی،مجھے جب ستارہ امتیاز ملا تو وہاں پر جمشید ما رکر اور ہا شوانی صاحب جیسے لوگ بیٹھے تھے اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت عزت دی۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کی زندگی بہت مشکل ہو تی ہے وہ نہ ادھر کے رہتے ہیں اور نہ ادھر کے، ان کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ پیسہ کما کر اپنے ملک میں بھیجیں۔اوور سیز پاکستانیوں کی عزت کی جانی چاہئے، ان کی یہاں پر زمین پر قبضے ہو جاتے ہیں ان کے ساتھ فراڈ ہو جا تا ہے،ان کے ساتھ ایئر پورٹس پر بد تمیزی کی جاتی ہے اس سلسلے کو روکنا ہو گا۔وزیر اعظم عمران خان اس حوالے سے کوشش کر رہے ہیں لیکن ایک آدمی اکیلا کچھ نہیں کر سکتا ۔ہم سب لوگوں کو ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے پاکستانی لوگ بہت با صلاحیت اور ذہین ہیں ہمیں مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور فرانس کے تعلقات بہت اچھے ہونے چا ہئیں،میں کل ہی پاکستان میں فرانس کے سفیر سے ملا ہوں دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات وقت کی ضرورت ہے۔غلط فہمیوں کا ازالہ ہو نا چاہئے،فرانس میں دو لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اگر فرانس کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہو ئے تو ان کا مستقبل ختم ہو جائے گا،ان دو لاکھ پاکستانیوں کے پیچھے ان کی فیملیز کے دس لاکھ افراد پاکستان میں ہیں، حساس معاملات پر بیٹھ کر مذاکرات ہونے چاہئیں، 9ماہ سے فرانس میں پاکستان کا کو ئی سفیر ہی نہیں ہے یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے، معاشی شعبوں میں ان کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔فرانس میں پاکستان کے حقیقی سفیر میرے جیسے لوگ ہیں۔میرے لاہور والے گھر میں پاکستانی فنکاروں کی بنائی ہوئی بہترین پینٹنگز مو جود ہیں۔ استاد نصرت فتح علی خان نے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا،فیصل آباد میں ان کے نام کی سٹرک ہو نی چاہئے بلکہ ایک میوزیم بھی ہونا چاہئے

https://jang.com.pk/news/900668?_ga=2.239088451.1330940259.1616306803-1770074852.1616306790