وفاق کو انتہائی قدم اٹھا نے کے لئے مجبور نہ کیا جائے،

یاسمین طہٰ


کیا حلیم عادل کی گرفتاری گورنر سندھ اور سیف اللہ ابڑو کی مبینہ ڈیل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے
وفاق کو انتہائی قدم اٹھا نے کے لئے مجبور نہ کیا جائے،عمران اسمعیل کی سندھ حکومت کو دھمکی
وفاق اور سندھ میں حلیم عادل کی گرفتاری کے بعد محازآرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی نے سندھ میں پی ٹی آئی کارکنان کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر آئی جی سندھ کو برطرف کرنے کے لئے قرارداد جمع کروا دی۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنا ن کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جارہے ہیں،مشتاق مہر اپنے بنیادی فرائض انجام دینے کے بجائے سندھ حکومت کو سہو لتیں فراہم کرنے میں مصروف ہیں،گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی آئی جی سندھ مشتاق مہر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ پولیس اپنے رویہ میں تبدیلی لائے بصورت دیگر وفاق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لئے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے۔ پولیس کو وارننگ دے رہا ہوں کہ صرف ریاست کی ملازمت کریں۔انہوں نے یہ دھمکی بھی وفاق کو انتہائی قدم اٹھا نے کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔ ادھر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما لیاقت جتوئی نے یہ الزام لگایا ہے کہ ارب پتی ٹھیکیدار سیف اللہ ابڑوکو سینٹ کا ٹکٹ دینے کی ڈیل گورنر ہاؤس میں 35 کڑوڑ کے عوض ہوئی ہے،جس میں عمران اسمعیل اور حلیم عادل ملوث ہیں۔ایسی پالیسیوں سے ہی پی ٹی آئی کو ضمنی انتخابات میں شکست ہوئی ہے،دیرینہ کارکنان کو نظر انداز کرکے پارٹی میں نووارد مالداروں کو نوازناغلط ہے۔لیاقت جتوئی کے اس بیان کے بعد ان کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے،جس کا جواب دینے سے لیاقت جتوئی نے انکار کردیا ہے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ عمران اسمعیل سندھ حکومت کو دھمکی دینے کی بجائے پارٹی کے سینیر ارکان کے تحفظات دور کریں۔گورنر کی دھمکی کے جواب میں ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضٰی وہاب اور وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ 1993 کے وفاق اور صوبہ کے درمیان معاہدہ کی رو سے، آئی جی پولیس کی برطرفی اور تعیناتی دونوں معاملات میں صوبے کی مشاورت ضروری ہے۔ سندھ پولیس نے حلیم عادل شیخ کی 16فروری کی سرگرمیوں سے متعلق انکشافات پرمبنی رپورٹ تیار کرلی۔ پولیس ذرائع نے دعوی کیا کہ حلیم عادل اورساتھی انتخابی حلقے میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ ملیر میں ضمنی الیکشن کے روز حلیم عادل کے ساتھ رہنے والے 3گارڈز شعیب بروہی، مصطفی بروہی اور ظفر بروہی کی شناخت کرلی گئی، پی ایس 88 میں حلیم عادلمبینہ طور پر جعلی نمبرپلیٹ کی اسمگل شدہ سفید گاڑی استعمال کررہے تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو مبینہ طورپرنان کسٹم گاڑی اورجعلی نمبرپلیٹ کے استعمال پرمقدمات ہوسکتے ہیں۔ادھر ڈاکٹرز نے حلیم عادل کی صحت کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان کودل کاعارضہ لاحق نہیں، انکا ایکوٹیسٹ، کارڈیک رپورٹ بھی نارمل ہے۔اس صورحال میں کیا یہ تاثر قائم کرنا غلط ہوگا کہ حلیم عادل نے ملیر ضمنی الیکشن میں مبینہ طور پر جو کچھ کیا وہ عوام کی گورنر اور سیف اللہ ابڑو کی ڈیل سے توجہ ہٹانے کے لئے میڈیا کو نیا مواد فراہم کرکے دیا۔جس سے حلیم عادل کو اپنے قد سے ذیادہ شہرت مل گئی۔ محکمہ تعلیم سندھ نے انکوائری کو نظرانداز کرکے وزیر تعلیم سعید غنی کی رٹ کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ محکمہ ایجوکیشن ورکس کے مختلف ڈسٹرکٹس میں تعلیمی اداروں کے ترقیاتی کاموں کیلئے تقریبا ایک ارب روپئے کی اسکیموں کے ٹینڈرز طلب کئے گئے تھے جس میں من پسند کنٹریکٹرز کو نوازے جانے پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا، اور امکان تھا کہ مبینہ بدعنوانیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹینڈرز منسوخ کردیئے جائیں گے لیکن حیران کن طور پر لیٹر جاری ہونے کے باوجود افسران نے انتہائی دیدہ دلیری سے وزیر تعلیم سندھ کے انکوائری لیٹر کو نظراندازکرتے ہوئے پسندیدہ ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے بڈ ایلوویشن رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی، انکوائری رپورٹ سے قبل بڈ ایلوویشن ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا کرپٹ سسٹم کی کامیابی اور سندھ حکومت اور تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جے ڈی اے نے مل کر سینٹ الیکشن لڑنے پر اتفاق کیا ہے،وفاقی وزراء اسد عمر اور عبدالحفیظ شیخ نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ ہو سکتا ہے اس اتحاد سے ہمیں ایک دو اضافی نشستیں مل سکتی ہیں۔ حکومت سندھ کے سپلائی اینڈ پرائسز ڈیپارٹمنٹ میں اہم عہدوں پرسفارشی بنیادوں پر ترقیوں اور تعیناتیوں کا انکشاف ہوا ہے، محکمہ کو گذشتہ12 برس سے ڈائریکٹر جنرل کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔اور سینارٹی کو پس پشت ڈال کر افسران کی تعیناتی کے باعث مہنگائی بے قابوہو چکی ہے۔گڈاؤن رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سندھ بھر کے گوداموں میں ذخیرہ کی جانیوالی اشیائے ضروریہ کے اسٹاک سے لاعلم ہے جس کی وجہ سے کی طلب و رسد کا توازن بگڑ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سندھ میں منافع خوری بڑھنے کے ساتھ قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔