برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت ضروری ہے ۔ میاں زاہد حسین

ٹیکس کی شرح کم کئے بغیرملکی ترقی اور ٹیکس چوری روکنا ناممکن ہے ۔
ایک دو فیصد ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پر ٹیکس بڑھایا جائے ۔
برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت ضروری ہے ۔ میاں زاہد حسین
mian zahid hussain sme 8-5-2020
(29 جنوری2021)
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ٹیکس کی شرح کم کئے بغیرملکی ترقی اور ٹیکس چوری روکنا ناممکن ہے ۔ ملک میں صنعتکاری کے فروغ اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے صنعتی شعبہ پر بوجھ کم کرکے انکی کاروباری لاگت کم کرنے، ایک اور دو فیصد ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پر ٹیکس بڑھانے اور برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت ضروری ہے تاکہ برآمدات بڑھنے سے روزگار بڑھے اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھاری ٹیکس کو عوام صرف ان ممالک میں قبول کرتے ہیں جہاں ان ٹیکسوں کے بدلے انھیں سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں ایسا کچھ نہیں ہے اس لئے ٹیکس ادا کرنے کے بجائے ٹیکس چوری کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ترقی پذ یر ممالک میں عوام اور حکومتوں کے مابین اعتماد کے فقدان کرپشن اور ٹیکس کے سرمائے سے ذاتی تشہیر کے لئے ناکام میگا پراجیکٹس بنانے کا رجحان بھی ٹیکس کی ذمہ داری کی ادائیگی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ امیر ممالک میں ڈائریکٹ ٹیکس کی شرح زیادہ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس کی شرح کم ہوتی ہے مگر ترقی پذیر ممالک میں گنگا الٹی بہتی ہے جہاں ڈائریکٹ ٹیکس کم اور ان ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ ہوتے ہیں جس سے غربت بڑھتی ہے جسکی ایک مثال پاکستان میں سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس ہے ۔ ماضی میں کئی وزراء خرانہ اور ایف بی آر کے کئی چئیرمین صاحبان نے بالواسطہ ٹیکس کم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششیں کیں مگر وہ ناکام رہے کیونکہ حکومت کے اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ وہ خواہش کے باوجود ٹیکس کم نہ کر سکے بلکہ بعض نے تو ٹیکس کم کرنے کے دعوے کر کے ان میں اضافہ ہی کیا ۔ صنعتی شعبہ پر ٹیکس کے ذیادہ بوجھ کے نتیجہ میں صنعتکار دیگر شعبوں اور دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کی طرف مائل ہو رہے ہیں اور جی ڈی پی میں صنعت کا حصہ کم ہو رہا ہے جس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے ۔ صنعتی شعبہ کے لئےٹیکس کم کئے بغیر اس شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کی توقع رکھنا خود فریبی ہے ۔