فیڈریشن کے الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا الزام۔ کیا واقعی خواتین کے ووٹ خریدے گئے

فیڈریشن کے الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا الزام۔ کیا واقعی خواتین کے ووٹ خریدے گئے ؟فیڈریشن کے الیکشن کا اونٹ تو اپنی کروٹ بیٹھ چکا لیکن ہارنے والوں سے اپنی ہار کا غم برداشت نہیں ہو پا رہا ۔فیڈریشن کے الیکشن میں ایک مرتبہ پھر بڑے بڑے برج الٹ گئے ۔خود کو بڑی تو پ چیز سمجھنے والے شکست کھا گئے ۔یو بی جی گروپ کے صدارتی امیدوار خالد تواب کے حوالے سے ایس ایم منیر اور افتخار ملک کو بہت ناز تھا کہ وہ اپنی سیٹ باآسانی جیت جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا باقی نشستوں پر بھی برسر اقتدار گروپ نے اپنی فتح مستحکم کر لی اپوزیشن کی جانب سے عرف جی ضرور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں میں شامل رہے باقی ساتھیوں کو بھی کامیابی ملی لیکن مجموعی طور پر بی ایم پی نے اپنی سبقت اپنی برتری واضح کر دی۔ صدارتی الیکشن میں ناصر مگوں کی کامیابی یاد رکھی جائے گی ۔
ہارنے والوں نے اب دیکھنے والوں پر ووٹ خریدنے کے الزامات لگانے شروع کر دیئے ہیں پچھلے سال بھی ایسا ہی ہوا تھا لیکن سرکاری طور پر اور تحریری طور پر کوئی ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنی شکایت سامنے لے کر نہیں آ رہا نجی محفلوں میں زبانی طور پر یہ الزامات لگائے جا رہے ہیں اس لئے ان الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔کاروباری اور صنعتی حلقوں میں یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ خواتین ممبرز کے ووٹ خریدے اور بیچے گئے لیکن مرکزی رہنماؤں نے ایسے الزامات کی تصدیق نہیں کی ۔ایک اخباری رپورٹ کے مطابق یو بی جی خواتین ونگ کی رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی شیریں ارشد خان نے فیڈریشن کے انتخابات میں اپنی ہوا میں خواتین کی جانب سے الیکشن میں برسراقتدار گروپ کے پینل کے امیدواروں کے حق میں ووٹ پانچ سے سات لاکھ روپے میں فروخت کیے جانے کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یو بی جی کی وہ مین انٹرپرینور بنک کی سربراہ ہونے کے ناطے ووٹ کی فروخت کو شرمناک قرار دیتی ہو اور سمجھتی ہوں کہ ووٹوں کی خریدوفروخت کا سبب ہونا چاہیے پچھلے سال بھی خواتین کہوٹ فروخت ہونے کی بازگشت سنائی دی تھی اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کے یو بی جی کی کون سی خواتین یا مرد اپنے ووٹ مخالف گروپ کے حق میں کاسٹ کر رہے ہیں ۔
ادھر افتخار ملک اور ایس ایم منیر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈریشن کے الیکشن میں مسلسل دوسرے سال صدارتی عہدے پر شکست کھانے کی وجہ سے ایس ایم منیر اور افتخار ملک کافی دلبرداشتہ ہے ان رہنماؤں نے دیگر قیادت کے ساتھ مل کر کافی محنت کی تھی ایس ایم منیر اپنی بیماری کے باوجود کینیڈا سے پاکستان آئے اپنی صحت کی فکر نہیں کی بھرپور مہم چلائی اور انتخابی مہم کے دوران نہایت سرگرم رہے حالانکہ ڈاکٹروں نے اور دوستوں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا اس کے باوجود وہ بڑے جوش و خروش سے انتخابی مہم میں شامل رہے لیکن نتیجہ ان کے حق میں نہیں آیا ان کی توقعات پوری نہیں ہو سکی میاں زاہد حسین کو اپنے ساتھ ملانے کے باوجود ایس ایم منیر اور ان کے ساتھیوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا عارف یوسف جیوا کی جیت کی وجہ سے یو بی جی کی کچھ عزت رہ گئی ورنہ خالدتواب اور دیگر امیدواروں کی شکست کی وجہ سے یو بی جی کی قیادت کو اپنا منہ شرم سے چھپانا پڑتا ہے بہت بلند و بانگ دعوے کیے گئے تھے برسرِاقتدار پینل پر بہت الزامات اور تنقید کی گئی تھی ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے تھے لیکن الیکشن رزلٹ ثابت کر رہا ہے کہ تنقید پر ووٹروں نے کان نہیں دھرے اور برسراقتدار گروپ کو ایک مرتبہ پھر موقع دیا ہے کہ وہ مزید بہتر کارکردگی دکھائیں یو پی جی کی قیادت کے لیے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے انہیں اپنے طرز عمل اور ووٹروں کے ساتھ اپنے رویے پر نظرثانی کرنی ہوگی الیکشن نتائج نے ثابت کردیا کہ فیڈریشن کسی کے لیے بھی خالہ جی کا گھر نہیں ہے یہاں پرفارمنس کی بنیاد پر ہی آگے بڑھنا ہوگا جو پرفارم نہیں کرے گا وہ چلا جائے گا اور جو بہتر ایجنڈا بہتر ویژن اور بہتر رویہ اختیار کرے گا اسے ووٹر اپنے سر آنکھوں پر بٹھائے گا