وزیر اعلی، سیکریٹری داخلہ،آئی جی سندھ ماں بیٹی کے جھلس کر ہلاک ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیں: پاسبان

وزیر اعلی، سیکریٹری داخلہ،آئی جی سندھ ماں بیٹی کے جھلس کر ہلاک ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیں: پاسبان
ایسے واقعات کو نظراندازنہ کیا جائے، شفاف و غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں: سردار ذوالفقار
پولیس اصل حقائق جاننے کے بجائے معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے: خالد صدیقی ایڈوکیٹ
میری بیٹی اور نواسی کو پٹرول چھڑک کر جلایا گیا،چولہے سے آگ لگنے کا واقعہ جھوٹ پر مبنی ہے: والدہ شمیم
پولیس سے انصاف نہیں ملا،پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس انصاف کے لئے آئے ہیں: بھائی اکبر
اقبال سینٹر میں جھلس کر ہلاک ہونے والی خاتون شمیم کی والدہ اور بھائی کی پاسبان رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس

کراچی ( ) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی بلدیاتی کمیٹی کے رکن سردار ذوالفقار،پاسبان لیگل ایڈ کمیٹی کے آرگنائزر خالد صدیقی ایڈووکیٹ اور پاسبان ہیلپ لائن کے ڈائریکٹر محمود خان تاجک نے کہا ہے کہ اقبال سینٹر میں ماں بیٹی کے جھلس کر ہلاک ہونے کا واقعہ انتہائی مشکوک اور بدترین ظلم ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ،سیکریٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ واقعہ کافوری نوٹس لیں او رغیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرواکر اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کریں۔ وہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی سیکریٹریٹ گلشن اقبال میں اقبال سینٹر کے فلیٹ میں جھلس کر ہلاک ہونے والی خاتون شمیم کی والدہ اوربھائی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرمقتولہ شمیم کی والدہ اور بھائی اکبر نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ مورخہ 21دسمبر 2020کورات 12بجے ہمیں بذریعہ فون اطلاع ملی کہ شمیم جل گئی ہے۔ ہم سول ہسپتال پہنچے تو معلوم ہوا کہ صرف شمیم نہیں بلکہ اس کی 18سالہ بیٹی نمرہ بھی بری طرح جھلس گئی ہے اور دونوں ماں بیٹی برنس واڈ میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاہیں۔ مرحومہ شمیم کے بڑے بیٹے نے بتایا کہ والدہ اور بہن کو میرے والد نے جلایا ہے۔شمیم کی بیٹی نمرہ دوسرے دن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئی۔ اکبر نے مزید بتایا کہ جس وقت تھانہ عید گاہ کی پولیس نے بیان لیااسوقت میری بہن شمیم ہوش حواس میں نہیں تھی۔ ہم سمجھے تھے کہ شاید پولیس درست تحقیق کررہی ہے مگر جب تھانے میں رابطہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ پولیس نے شمیم اور نمرہ کے چولہے کی آگ سے جھلس جانے کی رپورٹ بنائی ہے۔ اکبر کا کہنا ہے کہ میری بہن نے انتقال سے قبل ویڈیو بیان ریکارڈ کرایا تھا جس میں مقتولہ نے بتایا کہ اس کے شوہر شکور سورہے تھے جب بیٹی کا پاؤں انہیں لگا،جس پر شکور نے پہلے غلیظ گالیاں دیں۔ میں باورچی خانے میں روٹیاں بنا رہی تھی، میری بیٹی نمرہ میرے پاس آکر بیٹھ گئی،اسی دوران میرے شوہر نے آکر ایک بوتل کا ڈھکن کھولا اور ہم پر پٹرول چھڑکا۔ چونکہ چولہا جل رہا تھا اس لئے فوراآگ بھڑ ک اٹھی جس سے میں اور میری بیٹی بری طرح جھلس گئے۔ اکبر کا کہنا ہے کہ میری بہن کی شادی 30سال قبل شکور سے ہوئی تھی۔شکور شراب پیتا تھا اور گھر میں مارپیٹ اس کا معمول تھا۔واقعہ کے بعد سے شکور فرار ہے۔بیوی اوربیٹی کے جنازے میں بھی نہیں آیا جبکہ شکور کے اپنے گھر اقبال سینٹرنزد چونا بھٹی سے ہی پہلے بیٹی اور کچھ دن بعد بیوی کا جنازہ اٹھایا گیا۔ مقتولہ کی ضعیف العمر والدہ اور بھائی کا کہنا ہے کہ اس کے بچے بھی اصل حقائق پر پردہ ڈال کر قاتل شکور کو بچانا چاہتے ہیں۔پولیس کی جانب سے بھی انصاف نہیں مل رہا لہذا ہم انصاف کے حصول کے لئے اپنی فریاد لے کر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے دفترآئے ہیں۔ پاسبان رہنماؤں نے کہا کہ یہ واقعہ بیحد افسوسناک ہے اسے نظر انداز نہ کیا جائے۔ مقتولہ کے ویڈیو بیان نے اصل حقائق سے پردہ اٹھا لیا ہے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی مظلوم خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لئے عدالت سے رجوع کرے گی #