بلڈرز کے اربوں روپے کے پروجیکٹ پھنس گئے ۔آباد نے آواز اٹھائی تو صوبائی حکومت حرکت میں آگئی۔این او سی جاری کرنے کی ہدایت

ایک طرف وزیراعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے نام سے ملک بھر میں نئے مکانات اور کنسٹرکشن انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھانا شروع کر رکھے ہیں تو دوسری طرف بلڈ رز اور تعمیراتی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والوں کا سرمایہ پھنس گیا ہے شہر قائد میں ایک بڑا ہاؤسنگ پروجیکٹ اب کروڑوں کی نہیں اربوں روپے کی کہانی بن چکا ہے اور جیسے ہی کسی بھی ہاؤسنگ پروجیکٹ کے این او سی مختلف اداروں میں روک لیے جاتے ہیں تو سمجھئے کہ اربوں روپے کی گیم شروع ہو جاتی ہے جہاں سرمایہ کار بلڈر اور بکنگ کرنے والوں کی رقم پھنس جاتی ہے بینکوں سے قرضے لے کر اور مارکیٹ سے رقم اٹھا کر ایسے پروجیکٹ میں لگائی جاتی ہے اور جو جو ایسے پروجیکٹس میں تاخیر ہوتی ہے اس کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بکنگ کروانے والوں کے لیے بھی اضافی بوجھ بڑھ جاتا ہے تعمیراتی صنعت میں سریا سیمنٹ بلاک اور مزدوری ہر لحاظ سے قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور یہ سارا اضافہ بالآخر خریدار پر منتقل ہو جاتا ہے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آباد کی جانب سے ایسے مسائل پر ایک ہی دفعہ بات کی گئی ہر مرتبہ حکومتی ایوانوں میں بریفنگ کا اہتمام ہوتا ہے تفصیلات سنی جاتی ہیں آباد خود بھی سیمینار کرتا ہے اپنے یہاں معزز حکومتی شخصیات کو مدعو کرتا ہے ساری تفصیلات بیان کرتا ہے اپنی گزارشات ان کو گوش گزار کرتا ہے تسلی دی جاتی ہے حوصلہ دیا جاتا ہے یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ ان مسائل پر بھرپور توجہ دی جائے گی انہیں حل کیا جائے گا ان کا حل نکالا جائے گا وقت ضائع ہونے کا عنصر اہم ہوتا ہے اس پر توجہ دی جائے گی وقت بچایا جائے گا ہر دفعہ یہ تسلی یہ یقین دہانی سن کر چہروں پراطمینان آتا ہے لیکن تھوڑے عرصے بعد پتہ چلتا ہے کہ مسائل جوں کے توں ہیں بلکہ بڑھ گئے ہیں ۔
ایک مرتبہ پھر آباد نے اس حوالے سے آواز اٹھائی ہے اور حکمرانوں کو جھنجھوڑا ہے کیونکہ مختلف ادارے اس حوالے سے این او سی جاری کرنے میں ہی بہانے کرتے ہیں اور مسائل پیدا کر رہے ہیں جن کی وجہ سے سرمایہ کار اور بلڈرز پریشان ہیں اور نئے پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر ہو رہی ہے ۔صوبائی حکومت نے صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ہدایات جاری کی ہیں آباد کی فائلوں پر ترجیحی بنیادوں پر فیصلے کیے جائیں فارمیلٹی ز مکمل کرنے والے آباد کے ممبرز کو فوری طور پر این او سی جاری کیا جائے تاکہ صوبے کی عوام کو رہائشی منصوبوں کے حوالے سے فائدہ پہنچ سکے مزید رہائشی منصوبے شروع ہو سکیں صوبائی وزیر نے ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ان دو آپریشن کو مزید بہتر بنایا جائے