پاکستان بالخصوص سندھ میں واٹر یونیورسٹی کے قیام کی اشد ضرورت ہے

دنیا بھر کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ آنے والے وقت میں پانی پر جنگیں ہوں گی دنیا کے بڑے بڑے ملک ابھی سے پانی کے مستقبل کے حوالے سے عملی وضع کر رہے ہیں چین اور بھارت سمیت مختلف ملکوں میں بڑی آبادی کے مسائل اور پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر بڑے بڑے ڈیم بنائے گئے ہیں یورپ امریکہ ہفتہ کے افریقہ میں بھی سمال ڈیم پر زیادہ توجہ ہے اور پاکستان جیسے ملک میں بھی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے پیش نظر اور زراعت کی ضرورت آنے والے دنوں میں پانی کی ایک ایک بوند کی انتہائی اہمیت ہوگی ۔
دبئی اور لندن میں کامیابی سے بزنس کرنے والے ایک مشہور پاکستانی بزنس مین کا کہنا ہے کہ پاکستان بالخصوص سندھ میں واٹر یونیورسٹی کے قیام کی اشد ضرورت ہے یہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے قایم کر دینی چاہیے اور ہمارے نوجوانوں کو پانی کی ضرورت اس کے بہترین استعمال اور ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے کے حوالے سے تعلیم دینا بہت ضروری ہے ۔واٹر یونیورسٹی ایک بہت بڑی سائنس ہے بہت بڑی ٹیکنالوجی ہے اس کو سمجھنا ضروری ہے ہمارے تعلیمی ماہرین اس پر بہت کام کر سکتے ہیں لیکن حکومتی سر پرستی ضروری ہے پانی زندگی ہے یہ سمجھ لینا چاہیے اور پانی کی قدر اور اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے آج دریائے سندھ سے سراب ہونے والی زمینوں کی پوزیشن کیا ہے کتنے لاکھوں ایکڑ اراضی پانی کو ترس رہی ہے اور آنے والے دنوں میں کیا صورتحال ہوگی دنیا میں زراعت کے جدید طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں پانی کو پائپوں کے ذریعے ایک ایک درخت اور پودے تک پہنچایا جاتا ہے ہمیں بھی جدید اسمارٹ واٹر ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانا ہوگا تا کہ ہم اپنی زراعت کاشتکاری اور عام روزمرہ زندگی کو بہتر بنا سکیں اور پانی کے بہتر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے اس کے لیے ضروری ہے کہ سندھ اس سلسلے میں پہل کرے اور واٹر یونیورسٹی قائم کی جائے ۔

سندھ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے یونیورسٹی اینڈ بورڈز علم دین بلو جو ایک سینئر بیوروکریٹ ہیں اور سندھ میں پاکستان کے مختلف صوبوں میں اور وفاق میں ہم دو پر خدمات انجام دے چکے ہیں انہوں نے جب پاکستان سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان میں مزید یونیورسٹیز کی ضرورت ہے اور واٹر یونیورسٹی ایک بہت اچھا آئیڈیا ہے یقینی طور پر اس پر کام ہونا چاہیے اور ماہرین کو اس بارے میں کام کرنا چاہیے ایک سوال پر انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سندھ کے صحرائی علاقوں جن میں ٹھٹھہ بدین تھرپارکر عمرکوٹ سانگھڑ اور دیگر علاقے شامل ہیں وہاں پر مزید یونیورسٹیز کی ضرورت ہے خلوت ان علاقوں میں چند یونیورسٹی کے کیمپس کام کر رہے ہیں لیکن مزید نئی یونیورسٹیز کا قیام یہاں کے نوجوانوں کے لیے خوش آئند ہوگا ۔


آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے ایک ملاقات کے دوران پاکستان بالخصوص کراچی میں واقع یونیورسٹی کے قیام پر زور دیا ان کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پانی کی قدر اور اہمیت بڑھ جائے گی ہمارے نوجوانوں کو پانی کی ضرورت استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کو سمجھنے کیلئے خود کو ذہنی طور پر تیار کرنا ہوگا اور ماہرین کو اس حوالے سے تعلیم دینی چاہیے ۔
پاکستان میں تھر کے باشندوں کی زندگی میں بہتری لانے اور ان کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے سندھ حکومت نے کافی اقدامات اٹھائے ہیں خاص طور پر عارف لائٹس لگائے گئے تھے جن میں پاک ورسز کمپنی کی جانب سے کافی اقدامات کیے گئے اور برطانیہ سے آنے والے پارلیمانی اراکین نے بھی تھر میں پاک اوسز کمپنی کے لگائے جانے والے ارو پلانٹ اور ان کے نتیجے میں وہاں مقامی آبادی کے لیے پیدا ہونے والی سہولتوں کاشتکاری مقامی طور پر مویشیوں کے لئے پانی کی فراہمی اور مقامی آبادی کے لیے پینے کے صاف اور میٹھے پانی کی فراہمی جیسی بنیادی ضرورتوں کے پورے ہونے پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور ان کا بھی یہ ماننا تھا کہ پاکستان بالخصوص سندھ کے تھری علاقوں میں پانی کے منصوبوں کی اشد ضرورت ہے زیادہ سے زیادہ منصوبے پانی کے حوالے سے بننے چاہئیں اور ان پر زیادہ فنڈز مختص کیے جانے چاہیے ۔
————————-
رپورٹ سالک مجید ۔۔۔۔برائے جیوے پاکستان ڈاٹ کام
0300-9253034