لاک ڈاؤن کے بعد طلبہ کو کرسمس کیلئے بحفاظت گھر لے جانے کیلئے انخلا جیسا آپریشن ہوگا

انگلینڈ میں لاک ڈائون کے بعد طلبہ کو کرسمس کیلئے بحفاظت گھر لے جانے کیلئے انخلا جیسا آپریشن ہوگا۔ حکومت نے یونیورسٹیوں سے کہا ہے کہ ’’3 اور 9دسمبر‘‘ کے درمیان طلبہ کی گھروں کو واپسی کے سفر پر روانگی کے لئے تاریخیں مقرر کریں تاکہ ان میں کوویڈ۔19کے پھیلائو کے خدشات کم سے کم کئے جا سکیں۔ بہت سے طالب علموں کو تیزرفتار نتائج کے ٹیسٹس کی پیشکش کی جائے گی اور انہیں لازمی طور پر 9 دسمبر سے آن لائن تعلیم دی جائے گی۔ یونینز نے کہا ہے کہ اس منصوبہ پر عمل درآمد کے نتیجے میں غلطی کا امکان بہت کم ہوگا۔ وزیر یونیورسٹیز مچل ڈونیلان نے کہا ہے کہ 2 دسمبر کو انگلینڈ میں چار ہفتے طویل قومی لاک ڈائون کے بعد آنے والے ہفتہ کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ ’’سٹوڈنٹس اپنے عزیزوں اور کمیونٹی کے لئے بہت کم خدشہ کا سبب بنیں گے۔ انہوں نے بی بی سی بریک فاسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹوڈنٹس کی گھروں کو روانگی کے لئے جو وقت مقرر کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس وقت کسی طالب علم

میں 9 دسمبر کو علامات ظاہر ہوں تو اس کے پاس کرسمس کے لئے گھر لوٹنے سے قبل سیلف آئسولیشن کے لئے کافی وقت ہوگا۔ محترمہ ڈونیلان نے کہا کہ کسی بھی سٹوڈنٹ میں کوویڈ کے لئے ٹیسٹ پازیٹیو آنے کی صورت میں اسے موجودہ گائیڈ لائنز کے تحت کم از کم 10 دن سیلف آئسولیشن میں گزارنے ہوں گے۔ یونیورسٹی اینڈ کالج یونین کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جو گریڈی نے کہا کہ تقریباً ایک ملین طالب علموں کو سفر کے لئے ایک ہفتہ کی اجازت سے غلطی کا امکان بہت کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بجائے اگر حکومت یونیورسٹیوں کو اب آن لائن تعلیم کے لئے کہتی تو طلباء کی نقل و حرکت اور عملے، طلباء اور ان کی وسیع تر برادریوں کی صحت کی بہتر حفاظت کے لئے بہت زیادہ وقت فراہم کرنا ہوتا۔ محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ وہ اب بڑے پیمانے پر طلبہ کی اپنے گھروں کو محفوظ روانگی کے لئے مقامی پبلک ہیلتھ ٹیموں اور مقامی ٹرانسپورٹ آپریٹرز کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ اس نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کو طالب علموں سے گھروں کو روانگی کی تاریخ سے آگاہ کرنے کے لئے رابطے شروع کر دینے چاہئیں جبکہ بعض یونیورسٹیزنقل و حمل میں مدد کے لئے کوچز کرایہ پر حاصل کر سکتی ہیں۔ محکمہ کا اصرار ہے کہ ملک کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں کافی گنجائش ہے کہ طلبہ کو محفوظ طور پر ان کے گھروں تک پہنچا سکے جبکہ بہت سے طلبہ اپنی ذاتی ٹرانسپورٹ استعمال کریں گے یا پھر پیرنٹس سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ بی بی سی سکاٹ لینڈ کو توقع ہے کہ طلبہ کا پانچ دن کے وقفہ سے دو مرتبہ ٹیسٹ کیا جائے گا اور جن کے دونوں دفعہ ٹیسٹ نیگیٹیو ہوں گے، انہیں گھر واپس جانے کے لئے سفر کی اجازت دی جائے گی۔ ایک تخمینہ کے مطابق یونیورسٹی ٹائونز میں 40000 طالب علم انفیکشن کا شکار ہوگئے تھے، جس کے نتیجے میں ہزاروں سیلف آئسولیشن میں ہیں۔ ان رپورٹس کے پیش نظر یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ انفیکشن سے متاثر طلبہ اپنے ساتھ وائرس گھروں تک لے جائیں گے اور بیماری کے پھیلائو میں اضافہ ہوجائےگا۔ ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر جینی ہیرس نے کہا ہے کہ ملک بھر میں طالب علموں کی اتنی بڑی تعداد میں نقل وحمل کوویڈ۔19 سے نمٹنے کی کوششوں کے لئے ایک قابل ذکر چیلنج ہوگی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی لیکچررز اور این یو ایس نے متنبہ کیا تھا کہ موسم گرما سے یونیورسٹیوں کو واپس آنے والے 1.2 ملین طالب علم ایک خدشہ ہیں جبکہ انہوں نے وزرا سے مطالبہ کیا تھا کہ کورسز آن لائن مکمل کروائے جائیں

Courtesy Jang News