صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے

ڈیموکریٹس کے امیدوار نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کر لیے، آج تک کوئی امریکی صدارتی امیدوار 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل نہ کر سکا


صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مختلف ریاستوں سے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیموکریٹس کے امیدوار جوبائیڈن نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کر لیے ہیں۔
آج تک کوئی امریکی صدارتی امیدوار 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل نہ کر سکا۔ اس سے قبل امریکی صدارتی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا اعزاز اوباما کے پاس تھا۔ اوباما نے 2008 کے انتخابات میں 6 کروڑ 90 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ جوبائیڈن نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ تو حاصل کر لیے، تاہم انہیں فتح کیلئے 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا اب بھی ضروری ہے۔
جوبائیڈن اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 238 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔ دوسری جانب صدارتی انتخابات کے دوران امریکا میں سٹے بازی بھی عروج پر ہے۔ صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا آغاز ہونے سے قبل جوبائیڈن کو فیورٹ قرار دیا گیا تھا۔ سٹے بازوں نے پیشن گوئی کی تھی کہ جوبائیڈن کے جیتنے کے 65 فیصد امکانات ہیں، تاہم پھر بدھ کے روز نتائج آنے کے بعد سٹے بازوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فیورٹ قرار دے دیا۔
اب نتائج کا سلسلہ رک جانے کے بعد سٹے بازوں نے دوبارہ سے جوبائیڈن کو فتح کیلئے فیورٹ قرار دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک جوبائیڈن کی پوزیشن ٹرمپ سے بہتر ہے۔ ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن نےمجموعی طور پر 238 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔ جبکہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے213الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ واضح رہے کہ صدارتی انتخاب جیتنے کیلئے538میں سے270الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔
انتخابی نتائج کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات 2020کے نتائج آنے میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب مقابلہ اتنا سخت ہو تو ایک ایک ووٹ اہم جاتا ہے یہ انتخابات ایسے حالات میں ہوئے ہیں جب پوری دنیا میں کورنا وائرس سے متاثر ہے ان حالات میں 10کروڑسے زائد امریکی ووٹروں نے ارلی ووٹنگ یا ڈاک کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کو ترجیح دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی تصدیق اور پھر ان کی گنتی کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے جس کے لیے خاصا وقت درکار ہوتا ہے جبکہ ماضی کے مقابلے میں ان انتخابات میں ڈاک کے ذریعے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں لہذا ان کی گنتی کے لیے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے
urdupoint-report