جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح

تحریر:نوازش علی عاصم

بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے ۔بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوںکی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میںبہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیںجن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ نیب کوسال 2019 میں مجموعی طور پر51591شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 46123 شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیاجبکہ اس وقت 13299 شکایات پر کاروائی کی جارہی ہے ۔ نیب نے سال 2019 میں 1464 شکایات پر جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے 1362شکایات کی جانچ پڑتال کو قانون کے مطابق مکمل کیا گیا جبکہ اس وقت 770 شکایات کی جانچ پڑتال پر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں ۔ نیب نے سال 2019 میں 574 انکوائریوں کی منظوری دی جبکہ658 انکوائریوں کومکمل کیا گیا۔ اس وقت 859 انکوائریوں پر قانون کے مطابق تحقیقات جارہی ہیں۔ اسی طرح نیب نے سال 2019 میں221 انوسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سے 217 انوسٹی گیشنز پرقانون کے مطابق کاروائی مکمل کی گئی۔ اس وقت 335 انوسٹی گیشنزپر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں ۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 46 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 13 انکوائریوںاور 19 انوسٹی گیشزتکمیل کے مراحل میں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر363 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ جبکہ اس وقت ملک کی معز ز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1235بدعنوانی کے ریفرنسز زیر سماعت ہیں جنکی کل مالیت تقریباََ 943ارب روپے سے زائد ہے۔ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا اور ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔ نیب نے اپنے کام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا جو کہ وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے نیب کی سنجیدہ کاوشوں کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ہے ۔ چیئر مین نیب ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات کو ذاتی طور پر سنتے ہیں۔مزید بر آں چیئرمین نیب بزنس کمیونٹی کے ملک کی ترقی میں اہم کردار کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے نہ صرف ہیڈ کوارٹر اسلام آؓباد میں خصوصی سیل قائم کیا بلکہ تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس پر بزنس کمیونٹی نے چئیرمین نیب کا ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی کاوشیں کرنے پر شکریہ ادا کیا۔اس کے علاوہ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال بیورکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان ،بزنس مین ،بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔ اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔ قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل جس میں ہزاروں افراد نے بعض افراد کے جھانسے میں آ کر اپنی رقوم ڈبل کرنے کے چکر میں دھوکہ کھایا۔نیب کو اس سلسلہ میں30ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں ہیں۔نیب نے قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے اب تک مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ طور پر ملوث45 افراد کو گرفتار کرنے کے علاوہ ان سے لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے سنجیدہ کوششیں کرتے ہوئے اب تک مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں 32ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں جن میں سے کچھ ریفرنسز کا فیصلہ نیب کے حق میں ہو چکا ہے ۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوں مضاربہ /مشارکہ سیکنڈ ل کے متاثرین کو اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری تحقیقات کے معیار میں بہتری ،ٹھوس شواہد کے حصول میں مدد اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورو اس وقت سارک انٹی کرپشن کا چئیرمین ہے جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے جو کہ نیب سمیت پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے سلسلہ میں ایک ایم او یو سائن کیا ہے تاکہ دونوں ممالک انسداد بد عنوانی کے شعبہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ نیب دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کا معاہدہ کیا ہے ۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے قیا م سے لیکر اب تک کے سفر میں جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کیں ہیںوہ نیب افسران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں کیونکہ نیب کے موجود چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے فرائض کو ہمیشہ میرٹ اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہیںاور اس کا درس وہ اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی دیتے ہیں جس کی وجہ سے نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں قومی احتساب بیورو ایک قابل اعتمادقومی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کا بر ملا اظہارٹرانسپرنسی انٹر نیشنل،ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے آذادانہ اداروں نے کیا ہے ۔مزید بر آں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے تحت ملک بھر کے 59فیصد لوگوں نے نیب پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بدولت قومی احتساب بیورو کے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزیدتقویت ملتی ہے۔ قومی احتساب بیورچیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبالکی قیادت میںملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیئے اپنی بھر پور کوششیں کر رہا ہے۔ نیب کی کارکردگی کا جائزہ مہینوں کی بجائے تقریباََ ہر ہفتہ تمام علاقائی دفاتر کی ویڈیو لنک کے ذریعے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال خود لیتے ہیں اور کسی قسم کی کو تاہی پر فوری ایکشن لیتے ہیں جس کی بدولت نیب کے تمام شعبوں میں بہتری آئی ہے،مگر چیئرمین نیب بہتر سے بہترین کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں ۔امید کی جاتی ہے کہ چئیر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب بدعنوانی اور کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا سفر جاری رکھے گا تا کہ ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے خواب کوشرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔
————published-in-jang—–