کیا خلائی مخلوق زمین کی طرف آ رہی ہے؟

خلا میں ایک پُراسرار چیز کی موجودگی نے دنیا بھر کے ماہرینِ فلکیات میں نئی بحث چھیڑ دی جسے بعض حلقے ’خلائی مخلوق کا جنگی جہاز‘ قرار دے رہے ہیں۔

اس چیز کو 3i/ATLAS کا نام دیا گیا ہے جو جمعہ 19 دسمبر کو زمین کے قریب ترین مقام سے گزری۔

یہ تقریباً 1 لاکھ 30 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہی تھی اور زمین سے 17 کروڑ میل کے فاصلے پر تھی جو سورج کے فاصلے سے تقریباً دو گنا ہے۔

ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ایک دمدار ستارہ (کامیٹ) ہے تاہم ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات ایوی لوب نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ کسی غیر زمینی مخلوق کا خلائی جہاز بھی ہو سکتا ہے۔

ان کے مطابق اس امکان کو مکمل طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

ایوی لوب نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ واقعی کسی غیر زمینی ٹیکنالوجی کا حصہ ہوا تو یہ ایک ممکنہ خطرہ بھی بن سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب خلا میں کسی اجنبی سے ملاقات ہو تو یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ وہ دوست ہے یا دشمن۔

دوسری جانب ناسا سے وابستہ سائنسدان ایمت کشتریا کا کہنا ہے کہ یہ شے ایک عام دمدار ستارہ ہے اور اس کی تمام خصوصیات اسی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات پروفیسر کرس لنٹوٹ نے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے خلائی مخلوق سے جوڑنا بےبنیاد بات ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ دمدار ستارہ تقریباً آٹھ ارب سال پرانا ہو سکتا ہے جو ہماری کہکشاں میں کسی دوسرے ستارے کی پیدائش کے دوران وجود میں آیا ہوگا۔

اگرچہ خلائی مخلوق کی آمد کے دعوے نے سنسنی پھیلا دی ہے مگر سائنسی برادری کی اکثریت اسے ایک قدرتی فلکیاتی مظہر قرار دے رہی ہے۔