امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان نے کہاکہپیپلز پارٹی کا مائنڈ سیٹ وڈیرانہ و جاگیردارانہ ہے اور 17سالہ دور حکمرانی نا اہلی، کرپشن اور بد انتظامی کا بدترین امتزاج ہے

کراچی(اسٹاف رپوتٹر) امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان نے کہاکہپیپلز پارٹی کا مائنڈ سیٹ وڈیرانہ و جاگیردارانہ ہے اور 17سالہ دور حکمرانی نا اہلی، کرپشن اور بد انتظامی کا بدترین امتزاج ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کراچی کے ہر ادارے کو تباہ وبرباد کر دیا ہے اور وسائل پر قابض ہے، سسٹم کی حکمرانی نے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے، بلڈرز ڈویلپرز اور چھوٹے بڑے تاجربھتہ خوری کے منظم نیٹ ورک سے سخت پریشان اور حکومت کو متنبہ کر رہے ہیں کہ اگر بھتہ خوروں کے خلاف حتمی اور سخت کارروائی نہ کی گئی تو وہ احتجاج اور دھرنے دیں گے اور ان کے لیے اپنا کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا، شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ حال، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، رواں سال خونی ڈمپر و ٹینکر اور ہیوی ٹریفک سے 254افراد جاں بحق اور 12ہزار زخمی ہو چکے ہیں، نوجوانوں سمیت 25شہری مسلح ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ جبکہ کئی بچوں سمیت 24افراد گٹر میں گر کر اپنی جان گنوا چکے ہیں لیکن سندھ حکومت کا سارا زور ای چالان پر ہے، قابض میئر کا 60دنوں میں 106سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا دعویٰ بھی دیگر دعوؤں کی طرح جھوٹا ثابت ہوا ہے،جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری ہے، اہل کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے،مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھیں گے،سندھ اسمبلی اور سٹی کونسل میں بھی کراچی کے عوام کی آواز اٹھائے جائے گی۔ بدل دو نظام عنوان کے نام سے جاری تحریک آگے بڑھ رہی ہے۔ ظالم حکمرانوں کا تعاقب کرتے رہیں گے، بھاگنے نہیں دیں گے۔ اتوار 21 دسمبر کو کراچی پریس کلب کے سامنے نوجوانوں کا بہت بڑا احتجاج ہوگا۔ نوجوان کراچی کے ہر حصے سے کراچی پریس کلب پہنچیں گے اور اپنا احتجاج نوٹ کروائیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شہریوں کو ہیوی ٹریفک اور مسلح ڈاکوؤں سے بچایا جائے، بزنس کمیونٹی کو بھتہ خوری سے نجات اور منظم بھتہ خوروں سے تحفظ فراہم کیا جائے، شہر کا انفرا اسٹرکچر بحال کیا جائے،ای چالان کے بھاری جرمانے ختم کیے جائیں، ہیوی ٹریفک کو قوانین اور شہر میں داخلے کے اوقات ِ کار کا پابند بنایا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس، بعد ازاں نورانی کباب ہاؤس چورنگی شاہراہ قائدین پرشہر میں خونی ٹینکرز و ڈمپر اور ہیوی ٹریفک کے باعث شہریوں کی بڑھتی اموات، ای چالان کے نام پر عوام کی جیبوں پر ڈاکے، حکومتی بے حسی، تباہ حال انفراسٹرکچر، شہریوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ،جناح ٹاؤن چیئر مین رضوان عبد السمیع، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے ایم سی جنید مکاتی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔دریں اثناء جماعت اسلامی کے تحت نارتھ کراچی پاور ہاوس چورنگی پر دیے جا نے والے دھرنے کو پولیس کی بھاری نفری نے روکنے کی کوشش کی اور شرکاء کو ہراساں کیا تاہم امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ کی قیادت میں کارکنوں نے پولیس کی کوشش ناکام بنا دی اور دھرنے کو ہر صورت جاری رکھا۔ جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو شہر کی 13بڑی اور مرکزی شاہراؤں پر احتجاجی دھرنے دیے گئے جن میں کالا بورڈ نیشنل ہائی وے،تبت سینٹر ایم اے جناح روڈ،داؤد چورنگی،کراسنگ شاہراہ کورنگی،پاور ہاؤس چورنگی نارتھ کراچی،یونیورسٹی روڈ موسمیات،،ڈالمن مال حیدری شیر شاہ سوری،لیاقت آباد نمبر 10، شاہراہ اورنگی پانچ نمبر، گارڈن آفس مین حب ریور روڈ،پراچہ چوک شیر شاہ،سہراب گوٹھ سپر ہائے وے شامل تھے،دھرنے کے شرکاء نے سندھ حکومت و قابض میئر، محکمہ پولیس اور متعلقہ اداروں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ شرکاء نے مختلف بینرز و پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ”وزیر اعلی جواب دو بے ہنگم ٹریفک، خونی حادثات آخر کب تک؟ ہیوی ٹریفک حادثات انسانی جانوں کا ضیاع،ای چالان کے نام پر لوٹ مار بند کرو، ٹینکر مافیاکا خاتمہ کرو، عوام کو نلکوں میں پانی دو،ہیوی ٹریفک کے اوقات کار کی پابندی کراؤ، عوام کا مطالبہ ڈمپر و ٹینکر مافیا کو لگام دو، ٹوٹی سڑکیں ای چالان نامنظور نامنظور“۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ اس وقت کراچی کو عملاََسسٹم کی حکمرانی نے یرغمال بنایا ہوا ہے، تاجر،بلڈرز،ڈویلپرز،کاروباری طبقے کے کاروبار کے لالے پڑگئے ہیں، کاروباری طبقے نے دودن پہلے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھتہ خوروں کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری نہ کیے گئے تو کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا، پہلے بارشوں میں کاروباری برادری کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، اب کھلم کھلا بھتہ خور پانچ، پانچ کروڑ روپے مانگ رہے ہیں، اکاؤنٹ نمبر دیے جا رہے ہیں،زمینوں پر قبضے،جعلی الاٹمنٹ شہر میں عام ہیں، بلدیہ ٹاؤن،سرجانی ٹاؤن،پنجاب کالونی،دہلی کالونی، ہاکس بے،تیسر ٹاؤن،اسکیم 33میں سوسائٹیز کی زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں، حکومت سندھ کی سرپرستی کے بغیر یہ دھندا چل ہی نہیں سکتا، شہر میں 28کروڑ روپے کی منشیات پکڑی گئی اور پانچ کروڑ میں فروخت کردی گئی،شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں، گٹکا ماوا کا کاروبار عروج پر ہے، کیسے ڈرون کیمرے لگائے ہیں جن سے اسٹریٹ کرمنلز نہیں پکڑے جا رہے بس صرف ای چالان لوگوں کے گھروں میں پہنچ رہے ہیں،،کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور اسے 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے لیکن سندھ حکومت نے 17برس میں صرف 400 بسیں دی ہیں، نہ ماس ٹرانزٹ ہے نہ سرکلر ریلوے ہے، صرف اعلانات ہیں، اب حکومت نے ڈبل ڈیکر بسوں کا اعلان کیا ہے، سوال یہ ہے کہ یہ ڈبل ڈیکر بسیں چلیں گی کہاں؟ریڈ لائن پروجیکٹ،کریم آباد انڈر پاس کے مکمل ہونے کی کوئی تاریخ نہیں جارہی،ڈی آئی جی نے خود کہاہے کہ شہر میں 400ٹریفک سگنلز کی ضرورت ہے، لین مارکنگ،اسپیڈلمٹ، ٹریفک انڈیکٹرز موجود نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود شہریوں کو چالان موصول ہو رہے ہیں، حکومت کا کا م اعتراف کرنا نہیں عملی اقدام کرنا ہے۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے لیے سیکورٹی رسک بن گئی ہے۔ سندھ حکومت کا سسٹم صرف اور صرف کراچی کے عوام سے بھتے اور ٹیکس کی صورت میں پیسے وصول کرنے کا کام کررہا ہے۔ ایم یو سی ٹی کے نام پر دھندا اس لیے رچایا گیا تاکہ کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔ ایم یو سی ٹی کے ٹیکس سے کراچی کے کسی شہری کو کوئی فائدہ نہیں ملا۔ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کے نام پر شہریوں سے اربوں روپے وصول کیے گئے اور ای چالان کے نام پر بھاری جرمانے لگا کر شہریوں پر ایک اور عذاب نازل کردیا ہے۔ پریس کانفرنس میں سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد، سینئرڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمدبھی موجود تھے۔ احتجاجی دھرنوں سے امیر ضلع ایئر پورٹ محمد اشرف، امیر ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر، امیر ضلع قائدین انجینئر عبد العزیز، امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ، امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن، امیر ضلع گلبرگ کامران سراج، امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری، امیر ضلع کیماڑی فضل احد، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، امیر ضلع سائٹ غربی ڈاکٹر نور الحق، امیر ضلع گڈاپ عرفان احمد و دیگر ذمہ داران نے خطاب کیا۔