آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری ”ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025“ آب و تاب سے جاری ورلڈ کلچر فیسٹیول کے 32 ویں روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ”اسکول آف ویژول اینڈ پرفارمنگ آرٹس بلڈنگ“ کا افتتاح کردیا۔۔

ورلڈ کلچر فیسٹیول کی بدولت کراچی شہر کی مانند رونقیں بحال ہوئی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

آرٹ اسکول کی عمارت تاریخی عمارت ہے جس کے ایک طرف معروف مصور صادقین اور دوسری جانب آرٹس کونسل کا لوگو نمایاں ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

کراچی () آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں آب و تاب سے جاری ”ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025“ کے 32ویں روز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں قائم ”اسکول آف ویژول اینڈ پرفارمنگ آرٹس بلڈنگ“ کا افتتاح وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیا۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ان کے ہمراہ تھے جبکہ افتتاحی تقریب میں کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل HATTORI Masaru ، عراقی قونصل جنرل، صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ ، سینئر رہنما نثار کھوڑو، صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی اور سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی ، خازن قدسیہ اکبر، جوائنٹ سیکریٹری آرٹس کونسل ومعروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ اور چیئرپرسن وومن امپاورمنٹ چاند گل شاہ سمیت بین الاقوامی فنکاروں نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا استقبالِ پنجابی موسیقارفضل جٹ نے اپنے گروپ کے ہمراہ شاندار ڈھول پرفارمنس سے کیا۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے عمارت کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ”اسکول آف ویژول اینڈ پرفارمنگ آرٹس بلڈنگ“ میں قائم فائن آرٹ ، کمیونی کیشن ، ٹیکسٹائل ڈیزائن، میوزک ،تھیٹر اور ڈانس کے شعبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سنگاپور کی مایا ڈانس کمپنی کے ڈاﺅن سنڈروم کے بچوں سمیت ورلڈ کلچر فیسٹیول میں شریک دیگر بین الاقوامی فنکاروں سے خصوصی ملاقات کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ بجا کر کیاگیا ، افتتاحی تقریب سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ احمد شاہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے گزشتہ سال سے بھی بڑا فیسٹیول منعقد کیا ہے، احمد شاہ نے ایک بار پھر ثقافت کا اتنا بڑا میلہ سجا کر زبردست کام کیا ہے، آج میں نے آرٹس کونسل کے ویژول آرٹ اسکول کی ویژول اینڈ پرفارمنگ آرٹس عمارت کاافتتاح کیاہے، آرٹس کونسل کے آرٹ اسکول کو بہت جلد یونیورسٹی کا بہت جلد درجہ دے دیا جائے گا، احمد شاہ نے سپورٹ مانگی ہم نے دی، 7 دسمبر کو ورلڈ کلچر فیسٹیول کی اختتامی تقریب ہوگی، آرٹس کونسل کی سپورٹ گورنمنٹ سندھ کرتی رہی ہے ، یہ سب احمد شاہ کی محنت کا نتیجہ ہے، میں ڈاؤن سنڈروم بچوں سمیت دنیا بھر سے آئے فنکاروں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔یہ دنیا کا بڑا اسٹیج ہے جس پر آپ لوگ پرفارم کر رہے ہیں۔میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس فیسٹیول نے روشنیوں کے شہر کو نئی زندگی دی ہے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے استقبالیہ خطبے میں کہاکہ تقریب میں شریک تمام لوگوں کا شکرگزار ہوں، سنگاپور سے آئے ڈا?ن سنڈروم بچوں نے بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، میں سندھ حکومت کا شکر گزار ہوں جو ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کرتی ہے لیکن ہم نے جو زیادہ کام کیا اس کی کبھی تشہیر نہیں کی۔ہم نے صوبے کے ہزاروں بچوں کو مفت تعلیم دی، پہلے ہمارے پاس انفرااسٹرکچر نہیں تھا، سندھ حکومت کی مالی مدد سے ہم نے ایک بلڈنگ بنائی، پھر ہم نے اس سے بیسٹمنٹ اور چھتیں بھی استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ پرانی عمارت کو بھی استعمال کیا۔انہوں نے بتایا دس مختلف جگہوں پر کلاسسز ہوتی تھیں، ایک ہمارا اسکول آف آرٹ تھا جو NCAکے بعد پاکستان میں پہلا آرٹ اسکول بنا، آرٹس کونسل پر مختلف لوگوں کا قبضہ تھا،یہاں نیچے کیفے تھا ، کتابوں کی دکان تھی جس کو خالی کروایا، کچھ آپ کے دیے ہوئے اور کچھ اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے بین الاقوامی انجینئرز کو بلایا اور اس بلڈنگ کا بنیادوں کو کھڑا کیا۔اس بلڈنگ کی ہر بیرک کا ڈھانچہ الگ ہے، ایک ایک اینٹ اس بلڈنگ میں پروئی گئی ہے ، انہوں نے بتایا کہ یہ ایک تخلیقی عمارت ہے جس کے ایک طرف معروف مصور صادقین اور دوسری جانب آرٹس کونسل کا لوگو عمارت کی خوبصورتی کو بڑھاتا ہے ، یہ ایک تاریخی بلڈنگ ہے، انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ایک طرف دیوار پر فرانس اور دوسری جانب سویڈن کی آرٹسٹ نے میورل آرٹ بنایا ہے، آرٹسٹ کی بڑی تعداد فیسٹیول میں شرکت کررہی ہے، میں تمام فنکار برادری کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس فیسٹیول میں اس فیسٹیول میں آرٹسٹوں کی فنڈنگ بھی ہے۔سندھ حکومت کے تمام ادارے ہمارے ساتھ ہیں، سیکورٹی کو سلام پیش کرتا ہوں وہ اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ کراچی کلچر کا حب بنا ہوا ہے، فیسٹیول میں بین الاقوامی فنکاروں کی جانب سے تھیٹر ،آرٹ، میوزک، ڈانس کی ورکشاپس ہورہی ہیں، کراچی سمیت سندھ بھر کی یونیورسٹیوں کے بچے ہمارے ساتھ ہیں، اس ملک اس شہر کے بارے میں پوری دنیا بات کر رہی ہیں، سندھ حکومت کے ساتھ مل کر ہم نے وہ کام کر دکھایا جو پوری دنیا نے نہیں کرپائی، یہ ایسا فیسٹیول ہے جو پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوا۔ میری ٹیم ، گورننگ باڈی اور جو لوگ اس فیسٹیول میں ہمارے ساتھ ہے ان سب کا شکر گزار ہوں۔ فیسٹیول کے 32ویں روز فلم اسکریننگ میں 3فلمیں دکھائی گئیں جس میں 2اٹلی ”Paperheart“، ”Everything is Fine“ اور ایک پاکستانی فلم ”تُومیرا دوست“ شامل تھی۔ ذیشان حیدر نل والا کی جانب سے تھیٹر پلے ”Either way“ پیش کیا گیا۔کاسٹ میں رانا حیدر ، ذوالفقار غوری، کائنات محمد اور حسین فلک تھے ، تھیٹر کی کہانی ایک شادی شدہ جوڑے کے گرد گھومتی ہے، جو اپنی شادی خاندان کی مرضی کے خلاف کرنے کی وجہ سے اپنے گھر والوں سے دور ہو تا دکھائی دیا۔ جبکہ آذربائیجان کی جانب سے تھیٹر پلے ”My Mother’s Book“ پیش کیاگیا ، تھیٹر کے مصنف Jalil Mammadguluzadeh جبکہ ہدایت کار Irada Gozalovaتھے۔ تھیٹر کے مرکزی کردارایک ”ماں“ہے جو اپنے بیٹوں کو قومی اور اخلاقی قدروں کو اپنانے، مادری زبان سیکھنے اور باہمی اتحاد کی تلقین کرتی ہے۔ فیسٹیول کے 32ویں روز کا اختتام چلی کے فنکار Vicente کی شاندار میوزکل پرفارمنس پر ہوا جس میں انہوں نے گٹار کی ماہرانہ کارکردگی سے شائقین کے دل جیت لیے۔