گوادر 28اکتوبر۔ چیئرمین گوادر پورٹ نورالحق بلوچ اور ہینگینگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اینڈی لی ہاو نے مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر پورٹ اور فری زون میں نئی انڈسٹریز کی آمد سے خطے میں معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس سے نہ صرف مقامی سطح پر روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے بلکہ چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔اینڈی لی ہاونے کہا کہ ہینگینگ کمپنی کا مقصد گوادر میں فوڈ پروسیسنگ اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو فعال بنانا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ڈونکی میٹ (گدھے کے گوشت) کی پروسیسنگ اور برآمد کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جس سے مقامی سطح پر وابستہ چھوٹی انڈسٹریز — جیسے وادی ڈھور میں نمک کی تیاری، پیکنگ اور ٹرانسپورٹیشن — کو بھی فروغ ملے گا۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ملک کے دیگر حصوں میں ڈونکی فارمنگ موجود ہے، تاہم بلوچستان میں اس کا کوئی منظم نظام نہیں تھا۔ پہلی مرتبہ گوادر میں ڈونکی بریڈنگ اور فارمنگ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ خوراک، گھاس اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے مربوط نظام قائم کیا جا سکے۔ اینڈی لی ہاو نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ گوادر کے مقامی افراد کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ اسی سلسلے میں پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ (PCTVI) قائم کیا گیا ہے تاکہ انڈسٹریز کے لیے درکار تکنیکی ماہرین کو مقامی سطح پر تربیت فراہم کی جا سکے۔ ان کے مطابق، گوادر سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوان عبدالرزاق اور دیگر تربیت یافتہ افراد پہلے ہی کمپنی کا حصہ بن چکے ہیں، جبکہ مزید ایک ہزار سے زائد نوجوانوں کو تربیت دے کر ہینگینگ کمپنی میں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔چیئرمین نورالحق بلوچ نے کہا کہ گوادر پورٹ کی مکمل فعالیت انڈسٹریز کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔ ہینگینگ اور ایگوین جیسی کمپنیوں کے آغاز سے نہ صرف بندرگاہ کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ ماہی گیر طبقے کو بھی براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں شپ کال ممکن نہیں تھی، تاہم اب ہمیں امید ہے کہ جلد ہی شپ کال کا سلسلہ بحال ہوگا۔ ان کے مطابق اس منصوبے کے دو بڑے فوائد ہوں گے: پہلا، چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، اور دوسرا، مقامی سطح پر روزگار و معاشی استحکام کے مواقع پیدا ہونا۔چیئرمین نورالحق بلوچ نے مزید کہا کہ جب نئی انڈسٹریز کام شروع کریں گی تو روایتی ہنر اور دستکاری (Handicrafts) جیسے مقامی شعبے بھی دوبارہ فعال ہوں گے، جس سے مقامی معیشت کو مضبوط سہارا ملے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تمام اقدامات سوشیو اکنامک ڈیولپمنٹ (سماجی و معاشی ترقی) پیکیج کا حصہ ہیں، جس کے ذریعے گوادر کو ترقی و خوشحالی کی نئی راہوں پر گامزن کیا جا رہا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ”جتنی انڈسٹری بڑھے گی، اتنا ہی گوادر کے عوام کو فائدہ پہنچے گا یہی ہمارا اصل مقصد ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments























