کوئٹہ 28اکتوبر۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان سے گیٹس فاونڈیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے پولیو مائیکل گیلوے نے ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں ایکسپینڈڈ پروگرام ایمیونائزیشن (حفاظتی ٹیکوں) کو بہتر کرنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبے میں حفاظتی ٹیکوں میں بہتری کے لئے کئی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ویکسینیشن کی کوریج کو بڑھایا جا سکے اور بچوں اور بچیوں میں ویکسینیشن کی شرح مزید بڑھا دیا جائے تاکہ بیماریوں کے حملے کم سے کم کیا جا سکے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ رواں سال صوبے میں پولیو کا ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا ہے اور حفاظتی ٹیکوں کو پولیو مہم کا حصہ بنائیں گے۔ گیٹس فاونڈیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل گیلوے صوبے بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں مثالی قیادت کی تعریف کی اور 17 نومبر سے شروع ہونے والی خسرہ، روبیلا (ایم آر) ویکسینیشن مہم کے لیے ان کی تعاون مانگی۔ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن محکمہ صحت کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے پاکستان میں امیونائزیشن کے توسیعی پروگرام (EPI) کی حمایت کرتی ہے یہ جامع شراکت داری پاکستان کی حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کو بڑھاتی ہے اور اس کے صحت کے نظام کو مضبوط بناتی ہے تاکہ بچوں کو جان بچانے والی ویکسین موثر اور مساوی طور پر پہنچائی جا سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
پریس ریلیز
کوئٹہ 28اکتوبر۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ سماجی بہبود اور بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے آڈٹ پیراز پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ سیکرٹری سماجی بہبود عصمت اللہ، سی ای او بورڈ آف انویسٹمنٹ قائم لاشاری، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری لائ سعید اقبال اور چیف اکاونٹس آفیسر سید ادریس آغا نے شرکت کی۔ اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 کے دوران محکمہ سماجی بہبود نے گاڑیوں کی خریداری پر 14.489 ملین روپے غیر مجاز طور پر خرچ کیے۔ قواعد کے مطابق خریداری سے قبل محکمانہ سربراہ کی جانب سے پروپراٹری سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازم تھا جو کہ نہیں لیا گیا۔ کمیٹی نے محکمہ کو ہدایت دی کہ ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے۔مزید بتایا گیا کہ مالی سال 2019 تا 2021 کے دوران محکمہ سماجی بہبود کے مختلف دفاتر نے 10.082 ملین روپے کی خریداری بغیر کھلی ٹینڈرنگ کے کی، جو مالیاتی قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ محکمہ نے موقف اپنایا کہ کووڈ کے دوران ٹینڈرنگ ممکن نہ تھی، تاہم کمیٹی نے وضاحت کی کہ یہ خلاف ورزیاں تین سال تک جاری رہیں، جو ناقابل قبول ہے۔ کمیٹی نے سختی سے ہدایت کی کہ آئندہ تمام خریداری پیپرا قواعد کے مطابق شفاف طریقے سے کی جائے۔اجلاس میں محکمہ سماجی بہبود کے غیر فعال کردار پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ سماجی بہبود بلوچستان رولز آف بزنس 2012 کے مطابق اپنے بنیادی فرائض، سماجی تحفظ، فلاحی اداروں کی رجسٹریشن، معذور افراد کی بحالی، اور سماجی برائیوں کے خاتمے میں موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔کمیٹی نے محکمہ سے وضاحت طلب کی کہ محکمہ عوام کے فلاح و بہبود کے لئیے اب تک کیا عملی اقدامات کئیے ہیں .چیئرمین کمیٹی اصغر علی ترین نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود ایک نہایت اہم محکمہ ہے، تاہم اس کا بجٹ ناکافی ہے۔ کمیٹی اس سلسلے میں بجٹ میں اضافے کے لیے کوششیں کرے گی تاکہ عوامی سطح پر سماجی بہتری لائی جا سکے۔ کمیٹی نے بقیہ آڈٹ پیراز کو نمٹا دیا۔اجلاس کے دوسرے حصے میں بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے آڈٹ پیراز زیرِ بحث آئے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نے ادارے کی نمائندگی کی۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ادارے نے مالی سال 2018 تا 2021 کے دوران 295.037 ملین روپے کی رقم بینک اکاونٹس میں غیر مجاز طور پر برقرار رکھی اور منافع حکومت کے اکاونٹ میں جمع نہیں کروایا۔ مزید برآں بینک کی جانب سے 3.426 ملین روپے بطور ودہولڈنگ ٹیکس کاٹے گئے جو غیر ضروری تھے۔ کمیٹی نے قرار دیا کہ بجٹ کو بینک میں رکھنا اور استعمال نہ کرنا قواعد کی خلاف ورزی اور جرم ہے۔ اراکین نے ہدایت دی کہ آئندہ مالی سال کے اختتام سے قبل 15 مئی تک غیر استعمال شدہ بجٹ لازمی طور پر حکومت کو واپس کیا جائے۔مزید برآں، بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی جانب سے 2.122 ملین روپے کی حکومتی ٹیکس کٹوتی کم یا نہ ہونے پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔ کمیٹی نے سختی سے ہدایت دی کہ آڈٹ حکام سے cordination کرتے ہوئے تمام بقایاجات کی سو فیصد وصولی یقینی بنائی جائے۔پبلک اکاونٹس کمیٹی نے تمام محکموں پر زور دیا کہ مالی نظم و ضبط برقرار رکھتے ہوئے قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کریں اور عوامی وسائل کے شفاف استعمال کو یقینی بنائیں۔
Load/Hide Comments























