معذوری کو موقع میں بدلنے والا عزم و حوصلے کا پیکر عابد لاشاری عابد لاشاری کی متاثر کن جدوجہد اور کامیابی کی داستان

معذوری کو موقع میں بدلنے والا عزم و حوصلے کا پیکر عابد لاشاری

عابد لاشاری کی متاثر کن جدوجہد اور کامیابی کی داستان

حیدرآباد: عابد لاشاری، صدر نیشنل ڈس ایبیلٹی اینڈ ڈیولپمنٹ فورم (این ڈی ایف) پاکستان، آج ہمت، عزم اور امید کی علامت بن چکے ہیں۔ دو سال کی عمر میں ایک آگ کے حادثے میں دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود، انہوں نے اپنی معذوری کو خدمتِ انسانیت اور معذور افراد کے بااختیار بنانے کے ایک عظیم موقع میں تبدیل کر دیا۔

نوابشاہ میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے عابد لاشاری نے بچپن میں بے شمار مشکلات کا سامنا کیا۔ ان کے والدین، خاص طور پر والدہ، نے ان کے علاج، تعلیم اور بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ والدہ کی بے پناہ محبت، حوصلہ افزائی اور مسلسل دیکھ بھال کے نتیجے میں وہ خودمختار زندگی گزارنے کے قابل ہوئے۔ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب ان کے استاد حاجی محمد بچل بگھیو نے صبر اور محنت کے ساتھ انہیں قلم پکڑنا اور لکھنا سکھایا، جس سے ان کی تعلیمی راہ ہموار ہوئی۔

تمام تر رکاوٹوں کے باوجود، عابد لاشاری نے ایم اے سوشیالوجی کی ڈگری حاصل کی اور نوابشاہ سے نیشنل ڈس ایبیلٹی اینڈ ڈوالپمنٹ فورم (NDF) کی بنیاد رکھی۔ ایک چھوٹی سی مقامی کاوش سے شروع ہونے والا یہ سفر آج ایک قومی و بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنظیم کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو سندھ بھر میں معذور افراد کے حقوق، بحالی اور شمولیت کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

ان کی قیادت میں این ڈی ایف پاکستان کے تحت متعدد بحالی مراکز کام کر رہے ہیں، جہاں محکمہ بااختیاری افراد باہم معذوری (DEPD)، حکومتِ سندھ کے تعاون سے سینکڑوں ذہنی اور جسمانی معذور بچوں کو مفت تربیت تھراپی کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں فزیوتھراپی، اسپیچ تھراپی، آکیوپیشنل تھراپی، سائیکوتھراپی اور ریمیڈیئل ایجوکیشن شامل ہیں۔

معذور افراد کی شمولیت اور سماجی ترقی کے لیے ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں، عابد لاشاری کو تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا، جو پاکستان کا ایک اعلیٰ سول اعزاز ہے۔
عابد لاشاری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک اعلیٰ مثال ہے — یہ ثابت کرتی ہے کہ معذوری رکاوٹ نہیں بلکہ ایک نئی سمت اور نئے مقصد کے ساتھ زندگی جینے کا موقع ہے۔ اپنے عزم، خاندانی تعاون اور وژن کے ساتھ انہوں نے اپنی ذاتی آزمائش کو بااختیاری اور شمولیت کے ایک عظیم مشن میں بدل دیا۔