11 فیصد شرح سود معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ سید امان شاہ

11 فیصد شرح سود معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ سید امان شاہ

پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے، کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ صوبائی کنوینئر اے پی پی

پیداواری لاگت کم کرنے اور روزگار بڑھانے کیلئے شرح سود سنگل ڈیجٹ میں لایا جانا ضروری ہے

کراچی/کوئٹہ (پ ر) عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینر بلوچستان سید امان شاہ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عوام اور کاروباری طبقے دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں مہنگائی کی شرح مسلسل کمی کی طرف جا رہی ہے، تو ایسے حالات میں شرح سود کو کم کرنا ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر پالیسی ریٹ زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 فیصد ہونا چاہیے تاکہ کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔سید امان شاہ نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک جیسے بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقابلے میں انتہائی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے مقامی صنعتیں دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت واقعی کاروبار دوست پالیسی اپنانا چاہتی ہے تو شرح سود کو سنگل ڈیجٹ یعنی ایک عددی سطح پر لایا جائے۔ بلند شرح سود کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ، روزگار کے مواقع میں کمی، اور برآمدات میں گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اگر شرح سود کم کی جاتی تو نہ صرف صنعتی لاگت میں کمی آتی بلکہ ملک میں روزگار کے مواقع بھی بڑھتے۔ سید امان شاہ نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز عوامی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے شرح سود میں فوری کمی کا اعلان کریں تاکہ ملکی معیشت کو سنبھالا جا سکے اور کاروباری طبقے کو ریلیف ملے۔

جاری کردہ
صوبائی ترجمان عوام پاکستان پارٹی۔ بلوچستان