
کراچی : معروف پلیٹ فارم شانِ پاکستان نے اپنی دس سالہ سنگ میل کی تقریبات کا آغاز ایس سیپما اکیڈمی کے قیام کے ساتھ کیا جو بصارت سے محروم اور خصوصی افراد کو معیاری موسیقی کی تعلیم مفت فراہم کرے گی۔ اس موقع پر ایک شاندار میڈیا میٹ اپ و استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس کے ریڈ کارپٹ پر معروف شخصیات علی خان‘ نادرہ پنچوانی‘ عرفان پردیسی‘ جاوید اقبال سمیت عمائدین شہر اور دیگر نامور شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
شہناز رمزی نے خیر مقدمی کلمات سے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا جو شانِ پاکستان کے آغاز سے ہی اس کے ساتھ منسلک ہیں۔ انہوں نے سیپماکی گزشتہ کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں پر مفصل روشنی ڈالی- بعد ازاں سیپما کی طرف سے ایک مختصر میوزیکل پریزنٹیشن پیش کی گئی ‘ اس کے بعد ہما حاجی ذکر پردیسی کی ہدایت و پروڈکشن میں تیار کردہ موضوع “دنیا مختلف ہے مگر جذبات ایک جیسے ہیں” پر مبنی ایک خوبصورت میش اپ پرفارمنس پیش کی گئی ۔
تقریب کا متاثر کن لمحہ سیپما اکیڈمی کی جانب سے پیش کی جانے والی پرفارمنس “وی سینس “کا تھا، جو ہما ذکر پردیسی کی ہدایت و پروڈکشن تھی اور اس کے لیے کافی دنوں سے تیاریاں کی جارہی تھیں۔ سیپما اکیڈمی اس حوالے سے تعاون کے لئے فریگرنس لیب کی شکرگزار ہے۔

تقریب کا اگلا حصہ ایک دلچسپ ہاٹ سیٹ سیشن پر مشتمل تھا جس کا عنوان تھا ’’دنیا اندھی ہے‘‘ اس نشست میں صدر آئیڈا ریو نادرہ پنچوانی‘سیپما اکیڈمی کے شریک بانی عرفان پردیسی نے شرکت کی جبکہ مذکورہ سیشن کی میزبانی علی خان کررہے تھے۔ اس موقع پر معروف اداکار علی خان نے اپنی بھانجی کے متاثر کن سفر کا ذکر کرتے ہوئے حاضرین کو مسحور کر دیا جو نو سال کی عمر میں بصارت سے محروم ہونے کے باوجود ایک باصلاحیت گلوکارہ‘ نغمہ نگار اور متعدد ساز بجانے والی فنکارہ بن چکی ہیں۔
بعد ازاں ایمن(ڈائو یونیورسٹی کی ایم بی بی ایس کی طالبہ) اور یمنی اکرام جنہوں معذور خواتین اور لڑکیوں کے لیے شمولیت کے تصور کو صرف ایک نظریہ نہیں رہنے دیا بلکہ اسے عملی شکل دی ‘کے درمیان مکالمہ ہوا۔اس نشست کی میزبانی کے فرائض شہناز رمزی نے سرانجام دیئے ۔
تقریب میں سیپما اور آئیڈا ریو کے نمائندوں نے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے تاکہ بصارت سے محروم طلبہ کو اکیڈمی میں اپنی موسیقی کی مشقیں جاری رکھنے کیلئے مزید سہولیات فراہم کی جاسکیں ۔ بعد ازاں سیپما اکیڈمی اور آئیڈا ریوکے طلبہ نے دو خوبصورت اور دل کو چھو لینے والی پرفارمنسز کا مظاہرہ کیا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہما حاجی ذکر پردیسی نے کہا “سیپما 2025ہمارے اُس نئے وژن کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت ہم عالمی سطح پر موسیقی کے فروغ‘ اتحاد اور باہمی ہم آہنگی کے لیے نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس بار ہماری توجہ کا مرکز ایک منفرد شمولیت ہے جس کے تحت ہماری جانب سے بصارت سے محروم گلوکاروں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں اور اسے دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ آئیے‘ ہم سب مل کر اُمید اور شمولیت کا ایک نیا سلسلہ تخلیق کریں-“

تقریب کا اختتام سوال جواب کے سیشن اور عرفان پردیسی کے اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا ۔
کچھ شانِ پاکستان کے بارے میں
شانِ پاکستان فاؤنڈیشن کے قیام کا مقصد فن‘ موسیقی‘ کھانے اور فیشن کے ذریعے مختلف ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کا فروغ ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف مقامی باصلاحیت فنکاروں کو اُجاگر کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر مختلف فنکاروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے امن، ہم آہنگی اور مشترکہ اقدار کے فروغ کا خواہاں ہے۔شانِ پاکستان اب تک کئی قومی و بین الاقوامی کامیاب تقریبات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں نمایاں شخصیات‘ اسٹائلسٹس‘ سماجی شخصیات اور فنکار شامل رہے ہیں۔یہ تقریبات دنیا کے سامنے پاکستان کے حسن ‘مہمان نوازی اور تخلیقی جوہر کی جھلک دکھاکر پاکستان کا مثبت تاثر ابھارتی ہیں ۔
کچھ سیپما کے بارے میں
شانِ پاکستان کے تحت قائم سیپما یعنی شان پاکستان میوزک ایوارڈز کا مقصد موسیقاروں کی محنت‘ لگن اور فن کو سراہنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم معیاری اور باوقار میوزک ایوارڈز کے ذریعے موسیقی کے فروغ اور باصلاحیت فنکاروں کی پذیرائی کے حوالے سے معروف ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ سیپما نے مختلف معروف موسیقاروں اور اداروں کے ساتھ شمولیت کے ذریعے موسیقی میں شمولیت کے رجحان کو فروغ دیا ہے۔
کچھ سیپما اکیڈمی کے بارے میں
سیپما اکیڈمی دو بہن بھائیوں ہما حاجی ذکر پردیسی اور عرفان حاجی ذکر پردیسی کی مشترکہ کاوش ہے۔ شہر کے قلب میں واقع یہ اکیڈمی موسیقی کی طاقت کو انسانیت کی خدمت کے لیے بروئے کار لانے کی علامت ہے۔یہ ادارہ شمولیت اور خود مختاری کے اصولوں پر قائم ہے اور ایسے سماعت و بصارت سے محروم طالب علموں اور موسیقار وں کے لیے اُمید کا چراغ ہے جو اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو قومی و بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنا چاہتے ہیں۔























