علاقائی روابط کے فروغ سے معاشی اورتجارتی شعبے میں انقلاب آئے گا،وزیراعظم شہبازشریف کا ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب

اسلام آباد۔24اکتوبر :وزیراعظم محمد شہبازشریف نے دوطرفہ اورعلاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی روابط کے فروغ سے معاشی اورتجارتی شعبے میں انقلاب آئے گا،تجارت، معیشت اور توانائی میں تعاون نئے دور کا آغاز ہوگا، زمانہ قدیم سے ہمارا خطہ معاشی اور تجارتی راہداری رہا ہے ،بڑھتی ہوئی معاشی اہمیت نے اس قدیم گزرگاہ کی اہمیت کو دو چند کردیا ہے ،پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، ٹرانس افغان ریلوے اور اسلام آباد،تہران،استنبول راہداری سمیت ریلوے کنیکٹویٹی پر بھی کام ہورہا ہے، ڈیجیٹل دور میں رابطے ڈیٹا، اختراع اور ٹیکنالوجی تک پھیل چکے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں 20 سے زائد ممالک کے مندوبین نے شرکت کی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے، میں دنیا بھر سے آئے مہمانوں اور مندوبین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کےلئے اس نہایت اہم کانفرنس کی میزبانی انتہائی اہمیت کی حامل ہے یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہورہی ہے جب دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ اور رابطوں کا منظرنامہ تبدیل ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ صدیوں سے ہماری سرزمین،جو آج پاکستان کہلاتی ہے،رابطوں کا ذریعہ اوراہم گزرگاہ رہی ہے ،ہم نے ان درخشاں ادوار کی کہانیاں سنی ہیں جب یہ خطہ درجنوں ممالک کے درمیان سامانِ تجارت، ثقافتی روایات اور تخلیقی خیالات کے تبادلے کا ذریعہ تھا،قدیم شاہراہِ ریشم سے لے کر آج کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تک ہمارا خطہ ہمیشہ سے رابطوں اور مواقع کی سر زمین رہا ہے ، آج بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات اور معیشت کی بڑھتی ہوئی اہمیت نے اس قدیم راہداری میں نئی روح پھونک دی ہےجس نے ماضی کے ایک تاریخی ورثے کو ہمارے مستقبل کی ایک سٹریٹجک ضرورت میں بدل دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے گرم پانیوں سے لے کر قراقرم اور ہمالیہ کے عظیم پہاڑوں اور وادیِ سندھ کے وسیع میدانوں پرمشتمل خطہ چین، یوریشیائی زمینی راہداری اور مشرقِ وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے، یہ ایک منفرد مرکز ہے جو چین، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کی معاشی راہداریوں کو ملاتا ہے،پاکستان کی طویل ساحلی پٹی بشمول گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں سمندر کو شاہراہِ ریشم سے جوڑتی ہیں ۔وزیراعظم نے یاد دلایا کہ سابق وزیراعظم اور میرے قائد محمد نواز شریف ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امن اور ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ،جون 2013 میں وزیراعظم منتخب ہونے کے فوری بعد اُن کے اولین اقدامات میں سے ایک، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے معاہدے پر دستخط تھے جو صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے،سی پیک خطے کے لیے ایک انقلابی منصوبہ ثابت ہوا ہے جس نے چین، وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان منڈیوں اور عوام کو جوڑ دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے جوڑ کر اس نے تجارت اور توانائی کےلئے تعاون کے نئے راستے کھول دیئے ہیں جو رابطے، مواقع اور ثقافتی تبادلے کا ایک اہم ذریعہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جو بزنس ٹو بزنس شراکت داریوں کو فروغ دینے، چینی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانےاور باہمی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کئی ریل رابطہ منصوبوں پر بھی کام کر رہے ہیں جن میں ٹرانس افغان ریلوے اور اسلام آباد،تہران،استنبول راہداری شامل ہے جو سرحد پار تجارت اور رابطوں کے حوالےسے انقلاب برپا کردے گا، اسی طرح وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ ہوائی روابط میں بہتری اور ٹی آئی آر کنونشن (بین الاقوامی نقل و حمل کا معاہدہ) جیسے فریم ورک بھی ہمارے علاقائی تعاون کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ عظیم منصوبے خطے کے ممالک کی معاشی طاقت کو یکجا کر کے تجارت، معاشی تعاون اور توانائی کے اشتراک کے ایک نئے دور کا آغاز بنیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں رابطے صرف سڑکوں، ریلوے اور ہوائی راستوں تک محدود نہیں رہے،یہ ڈیٹا، اختراع اور ٹیکنالوجی تک پھیل چکے ہیں،پاکستان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ ہم چوتھے صنعتی انقلاب کی رفتار کے ساتھ چل سکیں۔ اس کے علاوہ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم جیسے اقدامات تجارتی عمل میں انقلابی تبدیلی لا رہے ہیں، سرکاری رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور سرحد پار لین دین کو زیادہ مؤثر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تجارت، توانائی کے تبادلے اور سرحد پار نقل و حمل کے نیٹ ورکس کو فروغ دینے کے لیے عالمی سطح پر ہر موزوں فورم پر رابطوں کو فعال بنا رہا ہے، اس حقیقت کو بار بار دہرانے کی ضرورت ہے کہ تجارت اور اقتصادی تعاون میں اشتراک، سب کے لیے یکساں فائدہ مند اور تمام فریقوں کے لیے بھرپور ثمرات کا حامل ہے، یہ ہمارے امن کے مشترکہ مفاد اور خطے میں ترقی کی کوششوں کو تقویت دے گا۔ انہوں نے شرکا کو دعوت دی کہ ہم سب مل کر تعاون کے بیج بوئیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ترقی اور خوشحالی کے پھل حاصل کر سکیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس علاقائی روابط بڑھانے کےلئے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں روابط اور معاشی ترقی کےلئے کوشاں ہے،علاقائی تجارت میں اضافہ خطے کی ترقی کےلئے ناگزیر ہے، کانفرنس نے روابط کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کا اہم موقع فراہم کیا ہے۔ تقریب کے اختتام پر وزیر اعظم شہباز شریف نے نمائش کا دورہ کیا اور سٹالز کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مختلف پاکستانی کمپنیوں کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی۔ نمائش میں این ایل سی، این ایچ اے اور پاکستان ریلوے کے سٹالز نمایاں تھے۔\932