ایک ملک نے اپنے حریف پڑوسی ملک پر بھوتوں کی آوازیں استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس کی شکایت اقوام متحدہ سے بھی کر دی۔
دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس کا کوئی حریف ملک نہ ہو۔ ایسے بھی کئی ممالک ہیں، جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں تاہم وہ حریف اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
ایسے ہی دو ممالک جنوب مشرقی ایشیا میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ بھی ہیں۔ ان دونوں ممالک کے درمیان ایک سرحدی علاقے پر دیرینہ تنازع ہیں، جس پر یہ ملک ایک دوسرے سے ایک دہائی تک جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ تاہم رواں برس ملائیشیا میں مذاکرات کے بعد یہ دونوں جنگ بندی پر آمادہ ہوئے تھے۔
تاہم اب ایک عجیب وغریب واقعہ پیش آیا ہے، جس میں کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر متنازع سرحدی علاقے میں بھوتوں کی آوازوں کے ذریعہ نفسیاتی جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور اس کی شکایت اقوام متحدہ کو بھی کی گئی ہے۔
دی گارجین کے مطابق کمبوڈیا کی سینیٹ میں صدر ہن سین نے تھائی لینڈ پر یہ الزام عائد کیا اور اراکین کو بتایا کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے اس حوالے سے ایک خط اقوام متحدہ کو لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ متنازع سرحدی علاقے میں خوفناک اور شدید تیز آوازیں سنائی دیتی ہیں، جس سے سرحدی علاقے میں مقیم شہری خوف، گھبراہٹ اور ذہنی اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔
کمبوڈین صدر کے مطابق انسانی حقوق تنظیموں نے ان خوفناک قسم کی آوازوں کو نفسیاتی جنگ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے ان آوازوں کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ 10 اکتوبر سے رات کے اوقات میں سرحدی علاقے میں بھوتوں، بچوں کے رونے، کتوں کے بھونکنے اور زنجیروں کی جھنکار جیسی آوازیں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ بجا کر سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد انہیں یہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔
کمبوڈین صدر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے علاوہ ملائیشیا کے نائب وزیراعظم احمد زاہد حمیدی کو بھی تھائی لینڈ کی اس مذموم مہم سے آگاہ کیا ہے۔























