پشاور بی آر ٹی سروس نے زندگی کو تیز تر، آسان اور آرام دہ بنا دیا۔

آپ کے لیے پیش ہے پشاور گرین لائن بی آر ٹی بس سروس پر 1300 الفاظ پر مشتمل جامع مضمون۔

### **پشاور گرین لائن بی آر ٹی: شہری نقل و حمل میں انقلاب کا آغاز**

شہر زندگی کی رگوں میں دوڑتا ایک پُراسرار اور متحرک وجود ہے، جس کی رِیتیں روزانہ لاکھوں انسانوں کے قدموں سے بجتی ہیں۔ پشاور، صوبہ خیبر پختونخوا کا دارالحکومت، نہ صرف تاریخی اور ثقافتی ورثے کا امین ہے بلکہ ایک ایسا شہر ہے جو تیزی سے جدیدیت کی جانب گامزن ہے۔ ماضی میں اس شہر کے باشندوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج نقل و حمل کا نظام تھا۔ گاڑیوں کی کثرت، ٹریفک جام، آلودگی اور پرانی کوچوں اور بسوں کی غیر معیاری سہولیات نے شہری زندگی کو مشکل بنا رکھا تھا۔ ایسے میں پشاور گرین لائن بی آر ٹی (Bus Rapid Transit) بس سروس کی شروعات نے نہ صرف شہری نقل و حمل کے منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ یہ شہر کی ترقی اور عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگی کی ایک زندہ مثال بن گئی ہے۔

#### **بی آر ٹی کا تصور اور پشاور میں اس کا اجراء**

بی آر ٹی کا مطلب ہے “بس ریپڈ ٹرانزٹ”۔ یہ ایک ایسا نقل و حمل کا نظام ہے جو ریل کی تیز رفتار سہولت اور بسوں کی لچک کو یکجا کرتا ہے۔ اس کے لیے شہر کے مصروف ترین راستوں پر علیحدہ اور محفوظ لائنیں بنائی جاتی ہیں، تاکہ بسوں کو ٹریفک جام کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ تیزی سے مسافروں کو ان کے مقاصد تک پہنچا سکیں۔ پشاور گرین لائن بی آر ٹی منصوبہ بھی اسی تصور کی عملی تفسیر ہے۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا حکومت کی ایک بڑی کاوش تھی، جس کا مقصد پشاور کے شہریوں کو ایک محفوظ، تیز، سستا اور آرام دہ نقل و حمل کا نظام فراہم کرنا تھا۔

اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح 13 اگست 2020 کو کیا گیا۔ یہ پشاور شہر کو شمال سے جنوب کی طرف عبور کرتا ہے، جس کی کل لمبائی تقریباً 27 کلومیٹر ہے۔ اس راستے میں 32 جدید اور خوبصورت بس اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، جو نہ صرف مسافروں کے لیے سہولت کا باعث ہیں بلکہ شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔

#### **سروس کی اہم خصوصیات اور سہولیات**

پشاور گرین لائن بی آر ٹی کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اس کی چند نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:

1. **علیحدہ اور محفوظ لائنیں:** گرین لائن کی اپنی علیحدہ اور بلند لائنیں ہیں، جہاں عام گاڑیوں کا آنا ممنوع ہے۔ اس سے بسوں کی رفتار برقرار رہتی ہے اور حادثات کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

============

2. **جدید اور ماحول دوست بسیں:** اس سروس میں استعمال ہونے والی بسیں یورپین معیار کے مطابق ہیں۔ یہ بسیں ڈیزل کے بجائے یورو 5 اسٹینڈرڈ کے مطابق سی این جی (CNG) گیس پر چلتی ہیں، جس سے فضائی اور噪音 آلودگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ بسیں ہوا میں موجود آلودہ ذرات کو بھی فلٹر کرتی ہیں، جس سے ماحول پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

3. **آرام دہ اور محفوظ سفر:** بسیں انتہائی آرام دہ ہیں، جس میں ایئر کنڈیشننگ کا انتظام ہے۔ گرمیوں کی تپش اور سردیوں کی سردی میں مسافر پُر سکون سفر کر سکتے ہیں۔ ہر بس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، جس سے مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ خواتین کے لیے علیحدہ نشستیں اور بسوں میں ان کی سہولت کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔

4. **جدید بس اسٹیشن:** ہر بس اسٹیشن جدید ڈیزائن کا حامل ہے، جہاں مسافروں کے لیے بیٹھنے کی جگہ، الیکٹرانک ڈسپلے بورڈ (جس پر بس کے آنے کا وقت درج ہوتا ہے)، اور ٹکٹ خریداری کے جدید نظام موجود ہیں۔ اسٹیشنوں پر ریمپ اور لفٹس کی سہولت بھی موجود ہے، جس سے معذور اور بزرگ مسافروں کے لیے سفر آسان ہو گیا ہے۔

5. **شمولیتی ڈیزائن (Inclusive Design):** اس منصوبے کی سب سے قابل تعریف بات یہ ہے کہ اسے ہر طبقے کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔ معذور افراد، بزرگ اور حاملہ خواتین کے لیے ریمپ، لفٹس اور علیحدہ دیکھ بھال کا انتظام ہے۔

===================

6. **سستی اور معیاری سہولت:** گرین لائن بی آر ٹی کی کرایہ کی شرح عام بسیں اور دیگر ذرائع نقل و حمل کے مقابلے میں انتہائی مناسب ہے۔ اس کی وجہ سے شہر کے متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے لوگ بھی اس جدید سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

#### **شہری زندگی پر اثرات**

پشاور گرین لائن بی آر ٹی کے قیام نے شہری زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو چھوا ہے۔ اس کے مثبت اثرات درج ذیل ہیں:

* **ٹریفک جام میں کمی:** گرین لائن کی علیحدہ لائنوں کی وجہ سے مرکزی سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ لوگوں نے اپنی ذاتی گاڑیوں کا استعمال کم کر کے بی آر ٹی کو ترجیح دینی شروع کر دی ہے، جس سے سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔

* **سفر کا وقت اور خرچہ بچت:** اب مسافروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچنے میں لگنے والا وقت بہت کم ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ذاتی گاڑی کے پیٹرول کے اخراجات بچنے سے ان کی جیب پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔

* **ماحولیاتی تبدیلی:** سی این جی پر چلنے والی بسیں ڈیزل بسیں اور پرانی گاڑیوں کے مقابلے میں کہیں کم آلودگی پھیلاتی ہیں۔ اس سے پشاور شہر کی ہوا کے معیار میں بہتری آئی ہے، جو شہریوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔

* **معاشی سرگرمیوں میں اضافہ:** گرین لائن کے راستے میں آئے ہوئے علاقوں میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں۔ بس اسٹیشنوں کے قریب کاروبار کو فروغ ملا ہے اور نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

* **خواتین کے لیے بااختیاری:** محفوظ اور آرام دہ سفر کی سہولت نے خواتین کو بھی بااختیار بنایا ہے۔ اب وہ بلا جھجھک کام، تعلیم یا دیگر مقاصد کے لیے شہر کے کسی بھی کونے میں جا سکتی ہیں۔

* **شہری ثقافت میں بہتری:** گرین لائن نے ایک منظم اور نظم و ضبط والی شہری ثقافت کو فروغ دیا ہے۔ لوگ قطار بنا کر بس کا انتظار کرتے ہیں، اسٹیشنوں اور بسیں صاف رکھنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ اس سے شہریوں میں ذمہ داری کا احساس بڑھا ہے۔

#### **چیلنجز اور ان کا حل**

ہر بڑے منصوبے کی طرح گرین لائن بی آر ٹی کو بھی ابتدائی طور پر کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں نے ذاتی گاڑیوں کے استعمال کے روایتی طریقے کو چھوڑنے میں وقت لیا۔ کچھ حلقوں نے اس منصوبے کی لاگت اور تعمیر کے دوران ہونے والی تکالیف پر تنقید بھی کی۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ، جب لوگوں نے اس کی افادیت اور سہولیات کا عملی فائدہ دیکھا، تو ان کی رائے مثبت ہوتی چلی گئی۔ انتظامیہ نے بھی مسلسل اس نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اور مسافروں کی شکایات پر فوری عملدرآمد کیا ہے۔

==========

============

#### **مستقبل کے امکانات**

پشاور گرین لائن بی آر ٹی کو مستقبل میں مزید وسعت دینے کے منصوبے زیر غور ہیں۔ اس کے دوسرے مراحل میں شہر کے دیگر اہم علاقوں کو بھی اس نیٹ ورک سے جوڑا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس منصوبے نے پشاور میٹرو بس کے نام سے ایک اور بڑے منصوبے کی راہ ہموار کی ہے، جو مستقبل قریب میں مکمل ہونے والا ہے۔

#### **اختتامیہ**

پشاور گرین لائن بی آر ٹی محض ایک بس سروس نہیں، بلکہ یہ پشاور شہر کی ترقی، عزم اور تبدیلی کی ایک علامت ہے۔ اس نے نہ صرف شہری نقل و حمل کے نظام میں انقلاب برپا کیا ہے بلکہ یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں بھی جدید اور عالمی معیار کی شہری سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ یہ منصوبہ شہریوں کے لیے ایک تحفہ ہے، جو ان کی روزمرہ کی زندگی کو آسان، محفوظ اور پُر سکون بنا رہا ہے۔ یہ پشاور کے روشن اور ترقی یافتہ مستقبل کا ایک روشن باب ہے، جس پر پورے شہر کو فخر ہے۔ جب یہ سبز اور سفید بسیں اپنی مخصوص لائن پر تیزی سے گزرتی ہیں، تو لگتا ہے جیسے پشاور کا دل ایک نئی تھاپ پر دھڑک رہا ہے، ترقی اور خوشحالی کی جانب تیز قدمی کرتے ہوئے۔