
پاکستانی قوم کو دفاع حرمین شریفین کی سعادت مبارک ہو
سعودی معاہدہ، دیگر ممالک شمولیت کے خواہاں، معاہدہ ایک رات میں طے نہیں ہوا، ڈار، کوئی ذیلی یا خفیہ شرائط نہیں، خواجہ آصف
20 ستمبر ، 2025
اسلام آباد/لندن- نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاک سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر ممالک کی شرکت کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں‘دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا‘وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کی خفیہ شرائط نہیں‘ معاہدے کا دائرہ کار دیگر ممالک تک بھی بڑھ سکتا ہے‘ جوہری ہتھیار دفاعی معاہدے کا حصہ نہیں ‘ ادھر ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے واضح کیاہے کہ پاک سعودیہ تاریخی معاہدہ خالصتا دفاعی نوعیت کا ہے‘یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگا‘یہ معاہدہ اہم سنگ میل ہےجوخطے میں امن ‘ سلامتی اور استحکام کیلئے اہم کردار ادار کرے گا‘ ہمارا جوہری ڈاکٹرائن واضح اورہماری اندرونی دستاویز ہے‘اس کا دیگر ممالک سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ قطر پرحالیہ حملہ اس معاہدے کی وجہ نہیں ہے‘معاہدے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے ‘ جنگی مشقوں‘تربیت ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی معاونت شامل ہے‘تمام خلیجی ممالک کے ساتھ یہ ایک دفاعی معاہدہ ہے اس کو اس طرح سے دیکھنا چاہیے ۔
==========================
افغانستان سے حملہ اب سعودی عرب پر حملہ تصور ہوگا
20 ستمبر ، 2025
کراچی (جنگ نیوز) وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد اب افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور ہوگا۔ اور اِس کا جواب اُسی طرح دیا جائے گا جس طرح ”معرکہ حق“ میں بھارت کو دیا تھا۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شو کے دوران رانا ثنا اللہ نے دیگر سیاسی اُمور پر بھی گفتگو گی۔ تفصیلی انٹرویو ناظرین ہفتے کی شب10بجکر5منٹ پر دیکھ سکیں گے۔ پروگرام کے میزبان سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی ہیں۔
=====================
پاک سعودیہ معاہدہ، تجارتی تعاون کی نئی بلندیوں کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع
20 ستمبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
لاہور(آصف محمودبٹ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ معتبر ذرائع نے “جنگ” کو بتایا کہ سعودی عرب کے بڑے اور اہم ترین تاجروں اور صنعتکاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کریگا۔ اس دورے کا اہتمام پاکستان کی سپیشل انوسٹمنٹ فیسلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے کیا ہے۔
================
پاکستان کی جوہری چھتری مشرق وسطیٰ کی سلامتی کا حصہ بن گئی
20 ستمبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد /دبئی (نیوزڈیسک )کئی عرب ریاستوں کو اسرائیل سے درپیش خطرے کے پیش نظر پاک سعودی دفاعی معاہدے سے پاکستان کی جوہری چھتری مشرق وسطیٰ کی سلامتی کا حصہ بن گئی ہے‘ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدے نے ریاض کے سرمائے کو پاکستان کی بڑی جوہری صلاحیت رکھنے والی فوج کے ساتھ جوڑ دیا ہے‘ معاہدے کی تفصیلات ابھی تک مکمل طور پر ظاہر نہیں کی گئیں اور پاکستان کا باضابطہ جوہری نظریہ یہ بیان کرتا ہے کہ اس کے ہتھیار صرف دیرینہ دشمن بھارت کے خلاف استعمال کے لیے ہیں لیکن ریاض اشارہ دے رہا ہے کہ اس معاہدے کے تحت اسے درپردہ ایک جوہری تحفظ حاصل ہو گاجبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس پر گہری نظر رکھے گا۔خلیجی عرب ریاستوں کے مطابق قطر پر حملوں کے بعد اسرائیل نے خود کو براہ راست خطرہ ثابت کیا ہے۔
====================
پاک سعودی معاہدہ گیم چینجر، بھارت کیلئے سخت پیغام، احسن اقبال
20 ستمبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
ٹوکیو(عرفان صدیقی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اور مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ایک حقیقی گیم چینجر ثابت ہوگا،بھارت کے لیے سخت پیغام ہے ۔ یہ دفاعی تعاون نہ صرف عسکری سطح پر اہم ہوگا بلکہ اس کے معیشت پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوں گےانہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم سعودی عرب اور مقدس مقامات کو اپنی جان سے بڑھ کر عزیز رکھتی ہے اور سعودی عرب کی حفاظت کو دینی فریضہ سمجھتی ہے، اس لیے یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی سلامتی بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے، جو امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت ہوگا۔احسن اقبال نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے پوری دنیا کو ایک مثبت اور مضبوط پیغام جائے گا۔
====================
کامیاب دفاعی معاہدہ پر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مبارکباد کے مستحق، سردار یوسف
20 ستمبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد( نیو زر پورٹر)وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کامیاب دفاعی معاہدہ پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل مبارکباد کے مستحق ہیں، افواج پاکستان نے مملکت خداداد پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے اور اب پورا عالم اسلام ناقابل تسخیر بنے گا،انھوں نے یوم تشکر منانے پر قوم اور علماء کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں ہفتہ تشکر کے طور پر منایا جائے گا اور سعودی عرب کے قومی دن کے حوالے سے مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ جمعہ کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ تقریبات پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ اور پاک، سعودی دوستی کے عنوان پر ہوں گی۔
=======================
سال کی سب سے بڑی خبر
ڈاکٹرخالد جاوید جان
20 ستمبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
اس سال کی ابھی تک کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گزشتہ دنوں مسلم ممالک کی واحد ایٹمی قوت پاکستان اور تیل کی دولت سے مالا مال سعودی حکومت کے درمیان ایک دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جسکے مطابق دونوں میں سے کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور ہوگا جسکے دفاع کیلئے دونوں ممالک مل کر اپنی اپنی طاقت استعمال کریں گے ۔اس سے پہلے اسلامی ممالک کو یکجا کرنے کیلئے او آئی سی کے نام سے ایک تنظیم موجود ہے جو 1969ءمیں مسجد اقصی کو جلائے جانے کے رد عمل کے طور پر وجود میں آئی تھی لیکن اس تنظیم کی کارکردگی اتنی مایوس کن ہے کہ یہ انگریزی زبان کا ایک معذرت خواہانہ فقرہ بن کر رہ گئی ہے او آئی سی کو اکثر (oh….i see)’’اوہ آئی سی‘‘ یعنی اوہ مجھے افسوس ہے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ زبانی کلامی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں کر سکی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تیل اور دیگر معدنیات سے مالا مال اسلامی ممالک کے خلاف امریکہ اسرائیل اور بھارت جیسی طاقتیں اس قدر جارحیت پر اتر آئیں جس کا بدترین مظاہرہ حالیہ دنوں غزہ ،ایران، قطر ،یمن اور کشمیر میں نظر آرہا ہے۔اسرائیل نے تو وحشیانہ تشدد اور بربریت کی تمام حدیں پار کر لی ہیں معصوم بچوں اور نہتے فلسطینیوں کی جس بے رحمی کے ساتھ نسل کشی کی جا رہی ہے اس کا موازنہ چنگیز خانی مظالم سے بھی نہیں کیا جا سکتا جو جنگوں کے دوران انسانی کھوپڑیوں کےمینار تو بنا دیتا تھا لیکن پھر بھی عورتوں بچوں اور بوڑھوں کا کچھ لحاظ ضرور رکھتا تھا کیونکہ وہ جنگیں زمینی ہوتی تھیں اور تلواروں سے لڑی جاتی تھیں لیکن فضائی حملہ آور بلا لحاظِ جنس و عمر کسی میں تفریق نہیں کرتے ۔گزشتہ دو سال سے جاری اس وحشیانہ سفاکیت کے خلاف اسرائیل کے نہ صرف یورپی دوست ممالک اور اقوام نے احتجاج کیا ہے بلکہ اسرائیل کے اندر بہت سے یہودی بھی نتن یاہو کی مخالفت کر رہے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرز عمل سے نہ صرف اسرائیل دنیا میں تنہا ہو جائیگا بلکہ آج کے یہ مظالم آنے والی اسرائیلی نسلوں کو بھی بھگتنے پڑ سکتے ہیں ۔کیونکہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا اور نہ ہی اسرائیلی مظالم کی ویڈیوز اور دیگر دستاویزی ثبوت مٹائے جا سکتے ہیں ۔اسرائیل نے صرف نہتے فلسطینیوں پر ہی نہیں ایران یمن اور قطر کے خلاف بھی فوجی طاقت کا استعمال کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ قطر جیسے ممالک جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے وہ بھی اسرائیلی درندگی سے محفوظ نہیں اور تو اور اسرائیل اب ان یورپی حلیف ممالک کو بھی دھمکیاں دے رہا ہےجنہوں نے اسرائیلی جارحیت نہ رکنے کی صورت میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ گویا اسرائیل دنیا کی وہ واحد دہشت گرد ریاست بن چکا ہے جو کسی عالمی قانون یا ضابطے کو ماننے کیلئے تیار نہیں اور اس کی جارحیت کے ہاتھوں دنیا کا کوئی ملک محفوظ نہیں خاص طور پر خلیجی مسلم ممالک۔ اس ساری صورتحال کے پیش نظر قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد جو اسرائیل اور حماس کے دوران ثالثی اجلاس کروا رہا تھا تمام ممالک کے سربراہ دوحہ میں اکٹھے ہوئے اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر زور دیا جس کا نتیجہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ تاریخی دفاعی معاہدہ ہے جو امریکی بھارتی اور اسرائیلی مفادات کے خلاف محاذ کی پہلی اینٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی بھارتی اور امریکی میڈیا اس معاہدے پر چیخ و پکار کر رہےہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور مسلم ممالک تک محدود نہیں رہے گا ۔حالیہ برسوں میں امریکی معیشت کی زبو ں حالی اور اسرائیل کی وجہ سے امریکی ساکھ کو جو دھچکا لگا ہے اسکی وجہ سے اس میں دیگر مسلم ممالک کیساتھ ساتھ غیر مسلم ممالک اور دنیا کی ابھرتی ہوئی عالمی طاقتیں یعنی چین اور روس کی شمولیت کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔ یوں یہ معاہدہ اینٹی امریکن بلاک کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔
25 ستمبر کو سعودی اور پاکستانی رہنماؤں کی نیو یا ر ک میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی طے ہے جس میں اس معاہدے کے حوالے سے امریکی موقف کو جاننے کا موقع ملے گا ۔دنیا کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب کوئی ریاست اتنی طاقتور ہو جائے کہ انسانیت کے وجود کیلئے خطرہ بن جائے تو اس کے خلاف کمزور ممالک اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ اس عمل اور رد عمل سے دو ممکنہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں ایک یہ کہ اپنی نمبر ون پوزیشن بر قرار رکھنےکیلئے وہ بڑی طاقت دنیا کو کسی بڑی جنگ سے دوچار کر دے یا دنیا کی نئی صف بندی کو بادل نخواستہ تسلیم کر لے ۔آج کی دنیا میں کسی بڑی عالمی جنگ کا مطلب بنی نوع انسان کی مکمل تباہی ہے لہٰذا ہر فریق کو سو مرتبہ سوچنا پڑے گا، جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو عظیم بھٹو کی بخشی ہوئی ایٹمی طاقت اور چین کی دوستی آج دشمنوں کے سر چڑھ کر بول رہی ہے جسکی وجہ سے آج دنیا بھر میں پاکستان کواتنی عزت مل رہی ہے اور اب اس کی معیشت کو سنبھالنے کیلئے سعودی عرب بھی کھل کر میدان میں آگیا ہے جس سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔
آج کا شعر ۔
جب تک ظالم کے ہاتھوں میں مظلوموں کی بستی ہے
انسانوں کے مسئلوں کا حل مظلوم پرستی ہے























