پاکستان میں KFC، میکڈونلڈز، پیپسی کوک اور دیگر فرنچائزز کا مستقبل: حکومت کی واضح پالیسی

پاکستان میں KFC، میکڈونلڈز، پیپسی کوک اور دیگر فرنچائزز کا مستقبل: حکومت کی واضح پالیسی

پاکستان میں KFC، میکڈونلڈز، پیپسی، کوک اور دیگر بین الاقوامی فرنچائزز کے خلاف حالیہ مہینوں میں کچھ عناصر کی جانب سے مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں ان کے کاروباری مراکز اور عملے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ تاہم، حکومت پاکستان نے اس معاملے پر اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے کہ وہ تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں اور فرنچائزز کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی کمپنیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے یہ پیغام دہرایا گیا ہے کہ پاکستان میں کاروباری ماحول کو مستحکم رکھنا اولین ترجیح ہے۔ کسی بھی قسم کا ہراساں کرنا، تشدد یا غیر قانونی کارروائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں ناقابلِ قبول ہے۔ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ تمام فرنچائزز اور ان کے عملے کی حفاظت یقینی بنائیں۔ کسی بھی شخص کو ان کی مرضی کے خلاف کسی بھی مصنوعات کے استعمال پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر کوئی گروہ یا فرد کسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہا ہے تو اس میں امن پسندی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ احتجاج یا اختلاف رائے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے، لیکن یہ دوسروں کے حقوق کی پامالی کی صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ کسی دکان یا ریستوراں پر حملہ کرنا، ملازمین کو ڈرانا یا املاک کو نقصان پہنچانا قابلِ تعزیر جرم ہے اور ایسے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق، ملک بھر میں کچھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جہاں KFC، میکڈونلڈز اور دیگر فرنچائزز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان تمام معاملات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین دلاتی ہے کہ پاکستان میں ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

پاکستان کی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہت اہم کردار ہے۔ فوڈ اینڈ بیوریج سیکٹر میں یہ کمپنیاں نہ صرف ہزاروں ملازمتیں فراہم کرتی ہیں بلکہ ٹیکس کے ذریعے خزانے میں بھی اربوں روپے کا اضافہ کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے خلاف غیر ضروری تنازعات پیدا کرنا ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اگر کسی کمپنی کے خلاف کوئی جائز شکایت ہے تو اس کا حل عدالتی نظام کے ذریعے نکالا جائے، نہ کہ خودسری سے۔

کچھ حلقوں کی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ کمپنیاں کسی خاص ایجنڈے کے تحت کام کر رہی ہیں، لیکن حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے۔ وزارتِ خوراک نے کہا ہے کہ تمام بین الاقوامی برانڈز پاکستانی قوانین کے مطابق کام کر رہے ہیں اور ان کے معیارات کو باقاعدہ چیک کیا جاتا ہے۔ اگر کسی کو ان مصنوعات کے استعمال میں اعتراض ہے تو وہ انہیں استعمال نہ کرے، لیکن دوسروں کو زبردستی روکنے کی کوشش نہ کرے۔

حکومت نے تمام صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ فرنچائزز کے خلاف ہونے والے کسی بھی واقعے کو سنجیدگی سے لیں۔ سوشل میڈیا پر بھی جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وفاقی وزارتِ اطلاعات نے میڈیا ہاؤسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر مصدقہ اطلاعات نشر کرنے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے عوامی امن و امان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں بین الاقوامی برانڈز کی موجودگی نہ صرف معیشت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ ملک کی عالمی امیج کو بھی بہتر بناتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین دلاتی ہے کہ پاکستان ایک محفوظ اور پرکشش منڈی ہے۔ کسی بھی قسم کی بدامنی یا غیر یقینی صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کیا جائے گا۔

عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پرامن طریقے سے اپنے اختلافات کا اظہار کریں۔ اگر کسی کو کسی کمپنی کے خلاف کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ متعلقہ حکام تک اپنی شکایت پہنچائے۔ ہر شہری کو اپنی زندگی اپنے طریقے سے گزارنے کا حق حاصل ہے اور کسی کو دوسروں پر اپنی رائے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

حکومت پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ دیا جائے گا۔ فوڈ اینڈ بیوریج سیکٹر میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو یقینی بنایا جائے گا۔ جو عناصر قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی ہو گی۔ پاکستان ایک آزاد اور ترقی پسند ملک ہے اور یہاں ہر شہری کو اپنی پسند کی زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
============ An AI report===================