
کوئی باہر سے یہاں آکر پاکستان کو ٹھیک نہیں کرے گا ہمارا ملک ہے ہم نے ہی اس کو ٹھیک طرح چلانا ہے حکومت بینکوں کے ذریعے نوجوانوں کو قرضے اور فنڈز فراہم کرے
پاکستان کے تجارتی حلقوں کی ہر دل عزیز شخصیت اور اپنے زور بازو پر بزنس میں کامیابیاں حاصل کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کے آئیڈیل بزنس مین لیڈر عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ کوئی باہر سے یہاں آ کر پاکستان کو ٹھیک نہیں کرے گا یہ ہمارا ملک ہے ہم نے ہی اس کو ٹھیک کرنا ہے اور ٹھیک طرح چلانا ہے حکومت کو چاہیے کہ بینکوں کے ذریعے نوجوانوں کو قرضے اور فنڈز فراہم کرے وینچرز فنڈز کو سپورٹ کیا جائے اگر نوجوانوں کو فنڈز ملیں گے تو وہ یقینی طور پر کامیابی حاصل کریں گے اور ملک کو آگے لے کر بڑھیں گےساری عمر جو والدین اپنے بچوں کو پالنے پوسنے میں محنت کرتے ہیں پڑھاتے ہیں مہنگی تعلیم دلاتے ہیں اور اپنا پیٹ کاٹ کر ان کی سہولتوں کا خیال کرتے ہیں ان کا پورا حق بنتا ہے کہ اولاد بڑی ہو کر ان کو سنبھالے ان کا سہارا بنے اور ان کے پاس رہے بیرون ملک جانے والوں کو سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ سے دور ہو جاتے ہیں اور اگر ماں باپ کو وہاں لے جاتے ہیں تو بوڑھے ماں باپ وہاں کے ماحول میں خود کو کمفرٹیبل محسوس نہیں کرتے پاکستان میں بہت سکوپ ہے بہت پوٹینشل ہے یہاں کاروبار کیا جا سکتا ہے اور کاروبار میں فائدہ بھی ہے پاکستان کے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں پڑھے لکھے ہیں ان کو اگر قرضے اور فنڈز فراہم کر دیے جائیں تو وہ انقلاب برپا کر سکتے ہیں انڈیا نے ائی ٹی میں کامیابی حاصل کی ہے ہم بھی نوجوانوں کو سپورٹ کریں تو وہ ہمیں ائی ٹی میں بہت آگے لے کر جا سکتے ہیں 1999 میں ہم نے وینچر فنڈ قائم کیا تھا 50 کروڑ روپے سے فنڈ بنایا تھا لیکن کسی نے ہمارا ہاتھ نہیں پکڑا اب بھی حکومت اس طرف توجہ دے بینکوں

کے ذریعے نوجوانوں کو قرضے اور فنڈز فراہم کیے جائیں تو تیزی سے ترقی کی منازل طے کی جا سکتی ہیں اسٹاک ایکسچینج بہت اچھا بزنس ہے شیئرز کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے نوجوان پڑھے لکھے ہیں ان کو پڑھ لکھ کر ریسرچ کر کر اس کاروبار میں آنا چاہیے میرے والد صاحب نے مجھے ہمیشہ سمجھایا تھا کہ سٹاک میں سپیکولیشن کبھی کامیاب نہیں ہوتی انویسٹر ہی کامیاب ہوتا ہے نوجوانوں کو چاہیے کہ مختلف کمپنیوں کے بارے میں معلومات رکھیں ریسرچ کریں پڑھ کر ائیں بک ویلیو کیا ہوتی ہے ڈیویڈنڈ کیا ہے ریٹ کیا ہے ملکی معاشی حالات پر نظر رکھیں اور شیر کے کاروبار میں اپنی ذہانت اور قابلیت اور تحقیق کے ذریعے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایس ای سی پی نے اپنا ریگولیٹر باڈی کا کردار اچھی طرح ادا نہیں کیا جس طرح اسے کرنا چاہیے تھا ان کی کمزوری کی وجہ سے کچھ بروکرز نے مس یوز کیا مینو پولیشن کی ان پر بروقت ہاتھ نہیں ڈالا گیا یا ان کے ہاتھ لمبے تھے اس لیے وہ بچ گئے یہ بات بھی درست ہے کہ ایس ای سی پی نے ماضی میں کچھ جعلی کیسز بھی بنائے ان کے پاس ایسی ایسی فائلیں ہیں اگر اللہ کو حاضر ناظر جان کر کام کریں تحقیقات کریں تو ایکشن لیں اور پینلٹی لگائیں سو سو ارب روپے کی پنلٹی بھی لگ سکتی ہے لیکن سمجھ نہیں اتا کہ ان پلیئرز میں ایسی کیا بات ہے کہ جو بھی گورنمنٹ اتی ہے یہ لوگ اس کا حصہ بن جاتے ہیں یا ان کے پیارے بن کر کاروائی سے بچ جاتے ہیں ہمارے ہاں یہ مسئلہ رہا ہے کہ ہمارے ریگولیٹرز کے اوپر ذمہ داری زیادہ ہے اور وہ اپنی ذمہ داری صحیح طرح پوری نہیں کر پاتے ۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سختی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ کرپشن بڑھ جائے جب جب سختی کی جاتی ہے تو کرپشن بڑھ جاتی ہے سختی بیوروکریٹ کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ عوام کے لیے ۔ عوام کے لیے تو نرمی ہونی چاہیے نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے حقیقت اور سچ یہ ہے کہ ہمارے یہاں وائٹ اور بلیک اکانومی دو بڑے پہلوان ہیں اگر اپ ایک پہلوان کو اکھاڑے سے نکال دو گے تو معاملہ بگڑ جائے گا اور چلے گا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سٹاک اور شیئر کے بزنس میں انا چاہتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ ریسرچ کریں بیلنس شیٹ پڑھ کر ائیں کمپنیوں کے بارے میں معلومات لیں میوچل فنڈز اگئے ہیں اچھے انویسٹر مارکیٹ میں اگئے ہیں یہ لوگ بک اور بیلنس شیٹ کو فالو کرتے ہیں اس لیے اب کافی اچھے رزلٹ بھی آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں ہمارے نوجوانوں میں بڑی صلاحیت ہے ذہانت ہے قابلیت ہے ان کو موقع دینا چاہیے وسائل فراہم کرنے چاہیے حکومت ساری توجہ نوجوانوں کو بہتر وسائل فراہم کرنے پر مرکوز کر لے یہ نوجوان خود پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کر دیں گے


سالک مجید ایڈیٹر جیوے پاکستان ڈاٹ کام























