
اسلام آباد – 28 مارچ 2025) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کے لیے حتمی اقدامات مکمل ہو چکے ہیں اور جلد ہی عوام کو اس سلسلے میں خوشخبری سنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم صنعتوں کو سستے ریٹ پر بجلی فراہم کرکے ملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
چین کے باو فورم کے موقع پر بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی ترجیح مینوفیکچرنگ سیکٹر پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنا ہے تاکہ صنعتی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے بجٹ میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنے پر توجہ دی جائے گی، جس میں ریئل اسٹیٹ، ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں کو ٹیکس نظام میں شامل کیا جائے گا۔
بجلی سستی ہونے سے کسے فائدہ ہوگا؟
وزیر خزانہ کے مطابق، بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعت کاروں کو بھی ہوگا، جس سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بجلی کی قیمت میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی کی تجویز پیش کر دی ہے، جس پر 4 اپریل کو سماعت ہوگی۔ اگر یہ کمی منظور ہو گئی تو اپریل سے جون 2025 تک تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے صارفین کو یہ ریلیف دیا جائے گا۔
یوآن بانڈ جاری کرنے کی تیاری
وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان اس سال پہلا چینی یوآن بانڈ جاری کرے گا، جس کی مالیت 200 سے 250 ملین ڈالر کے درمیان ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبوں کے لیے فنڈنگ کے نئے ذرائع تلاش کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
شرح سود میں مزید کمی کا امکان
معاشی ترقی کو تیز کرنے کے لیے وزیر خزانہ نے اشارہ دیا کہ اس سال شرح سود میں مزید کمی کی جاسکتی ہے، جس سے کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور قرضے لینے کی لاگت کم ہوگی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کا ہدف برآمدات کو فروغ دینا اور غیرضروری ٹیکسز کو ختم کرنا ہے تاکہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔
مہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں
انہوں نے مہنگائی کے رجحانات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بنیادی اشیاء کی قیمتوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا یہ فیصلہ عوامی فلاح کے ساتھ ساتھ صنعتی ترقی کو بھی یقینی بنائے گا، جس سے ملک میں معاشی استحکام کو نئی رفتار ملے گی۔























