
لاہور()ریڈیو کلینک میں ماہر امراض جگر و معدہ ڈاکٹر عزیز الرحمان کی شرکت ،میزبان اور پروڈیوسر مدثر قدیر تھے ۔اس موقع پر سامعین کی آگاہی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عزیز الرحمان نے بتایا کہ جگر، معدے اور آنتوں کی بیماریاں دنیا کی مشترکہ بیماریوں میں شمار ہوتی ہیںمگر ہمارے ملک ان امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد ذیادہ ہے ۔ بنیادی طور پر ان ساری بیماریوں کا تعلق غذا سے ہے کہ ہم کیا کتنا اور کس طریقے سے کھاتے ہیں اور پانی کس طرح استعمال کرتے ہیں۔معدے کی بیماری کا بڑا سبب غذا کی زیادتی اور غذا کے استعمال میں عدم توازن ہے۔ رمضان المبارک میں انسان کے معمولات میں بڑی تبدیلی یہ واقع ہوتی ہے کہ اس کا غذا کا توازن بہتر ہو جاتا ہے، غذا کے اوقات بھی متعین ہو جاتے ہیں اور مقدار بھی کنٹرول ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں معدے کو آرام ملتا ہے۔ معدے اور آنتوں کو آرام ملنے سے بہت سی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ دنیا بھر میں جہاں لوگ روزے نہیں رکھتے وہاں ’فاسٹنگ تھراپی کو باقاعدہ علاج کا ذریعہ سمجھا جاتا ہےاور


خصوصی طور پر ان لوگوں کے لیے جو معدے اور آنتوں کی بیماریوں کا شکار ہوں۔ڈاکٹر عزیزالرحمان نے مزید بتایا کہ اگر ایک انسان کو فاسٹنگ تھراپی کرا کر جسمانی ضروریات کے مطابق خواراک دی جائے اور اس عمل کو بار بار دہرایا جائے تو مہینہ، ڈیڑھ مہینہ میں اس کی معدے اور آنتوں کی بیماریاں بھی درست ہو جاتی ہیں اور اس کے سسٹم بھی بہتر ہو جاتے ہیں۔یہ بات ہم خود بھی محسوس کرتے ہیں کہ روزہ رکھنے کے نتیجے میں12سے تیرہ گھنٹے کے وقفے کے بعد شام میں جو افطار کیا جاتا ہے اس میں وہ غذائیں شامل ہوتی ہیں جو ہماری جسمانی ضروریات پوری کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنتوں یا معدے کی بیماری ہے تو پھلوں، سبزیوں کا استعمال زیادہ بہتر ہے، تلی ہوئی اور چٹ پٹی چیزیں معدے اور آنتوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔اس لیے بہترین عمل ہے کہ کھجور اور پانی سے روزہ افطار کریں جس کے بعد ایسی متوازن خوراک کھائیں جو آپ کی جسمانی ضرورت کو پورا کرئے اس طرح مذہبی فریضہ بھی ادا ہوگا اور آپ اپنے آپ کو توانا محسوس کریں ۔ڈاکٹر عزیز الرحمان کا کہنا تھا کہ دُنیا بھر کی طرح پاکستان میں آنتوں کی ایک اور عام بیماری آئی بی ایس جسے سنڈروم اریٹیبل بائول بھی کہتے ہیں اس کی شرح بڑھ رہی ہے جس میں بعض اوقات معدے میں درد ہوتا ہے، بعض اوقات قبض ہو جاتا ہے اورپھر دست شروع ہو جاتے ہیں، اس کا بھی بالعموم تعلق غذا کے استعمال سے ہوتا ہے مگر میں بتاتا چلوں کہ آئی بی ایس کے شکار 50فی صد مریضوںکی علامات روزہ رکھنے اور سحر وافطار میں اسپغول کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتی ہیں اس لیے روزہ کی اہمیت طبی لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔


























