ریڈیو کلینک میں چیف آپریٹنگ آفیسر میو کینسر کئیر کلینک پروفیسر ڈاکٹر وسیم حیات خان کی شرکت،میزبان اور پروڈیوسرمدثر قدیر تھے


لاہور(جنرل رپورٹر)ریڈیو کلینک میں چیف آپریٹنگ آفیسر میو کینسر کئیر کلینک پروفیسر ڈاکٹر وسیم حیات خان کی شرکت،میزبان اور پروڈیوسرمدثر قدیر تھے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر وسیم حیات خان نے بتایا کہ میو کینسر کئیر ہسپتال سرکاری سطح پر چلنے والا 110بستروں واحد ہسپتال ہے جہاں پر کینسر کے علاج میں معاون مددگار 5یونٹ مریضوں کوصحت کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ایک سال کے دوران ہم نے 6000مریضوں کا علاج کیا جبکہ 1600مریضوں کی کیمو تھراپی اب تک بلامعاوضہ کی جاچکی ہے ۔وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز کے خصوصی تعاون پر ادویات اور ہیومن ریسورس ملا۔یہاں پر سرجیکل انکالوجی،میڈیکل انکالوجی،ریڈیشن انکالوجی،کیمپو تھراپی اور خصوصی طور پر خواتین میں رحم کے کینسر کے مسائل پر بھی متعلقہ یونٹ فعال ہے۔ اس ہسپتال کو جنوری 2024میں فنکشنل کیا گیا اور اسے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ماتحت چلایا جاتا ہے ۔میو کینسر کئیر ہسپتال میں نہ صرف مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے بلکہ یہاں پر کینسر سے متعلقہ مسائل کے

حوالے سے عوامی آگاہی کی کمپین بھی کی جاتی ہیں تاکہ مریضوں کے ساتھ آئے لوگوں اورعوام کو کینسر سے بچائو کے حوالے حفاظتی اقدامات بارے آگاہی حاصل ہو۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے پروفیسر وسیم حیات خان نے بتایا کہ نواز شریف کینسر کئیر ہسپتال ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اس کا پہلا پی سی پروفیسر محمود ایاز اور میں نے مل کربنایااس کی ذمین بھی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے نام ہے اور یہ پاکستان کی عوام کے لیے ایسا تحفہ ہوگا کیونکہ اس ایک چھت کے نیچے کینسر کے آسان سے لے کر پیچیدہ ترین کیسوں کا علاج کیا جائے گا اور ہم اس منصوبے کے لیے دعا گو ہیں کہ یہ جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچےکیونکہ یہاں پر بہت ذیادہ مریضوں کا علاج حکومتی احکامات کے تحت بلامعاوضہ کیا جائے گااور ہماری خواہش ہے کہ ہم بھی اس پراجیکٹ کا حصہ بنیں کیونکہ یہ 920بیڈز پر مشتمل ہوگاجبکہ یہاں پر عالمی معیار کے علاج کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا اور کسی بھی مریض کو جو کینسر کی کسی بھی اسٹیج سے لڑرہا ہو اسے منع نہیں کیا جائے گا۔پروفیسر وسیم حیات خان نے اپنی گفتگو کے آخر میں سامعین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کینسر سے آگاہی ضروری ہے اس حوالےسے چل رہی آگاہی مہم کو ضرور سنیں اور دیکھیں اس کا حصہ بنیںکیونکہ ہوسکتا ہے آپ کی آگاہی کی وجہ سے ایسا مریض جلد ہسپتال پہنچ جائے جس کو اپنی بیماری کی حقیقت کا پتہ نہ ہو اب کینسر لاعلاج نہیں بلکہ قابل علاج ہے۔