
لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان
لاڑکانہ میں 8 فروری کے انتخابات کافی ناخوشگوار ثابت ہوئے، عام انتخابات میں جو حالات خراب رہے نہیں چاہتے کہ دوبارہ ایسے ہوں،
ان واقعات کا چانڈیا اور ڈاھانی برادری کے درمیان فیصلہ 20 جنوری کا طے ہے، فیصلے کو لے کر سب خوش تھے کہ اچانک اب فائرنگ کا معاملہ رونما ہوا ہے، سابق ایم پی اے معظم عباسی نے تسلیم کیا کہ گاڑی پر نمبر پلیٹ نہیں تھی لیکن گاڑی ان کی ہی ہے،
گاڑی کی نمبر پلیٹ اتارنے کا سبب کیا تھا ؟ ہم نے ایس ایس پی لاڑکانہ کو اطلاع دی اور قانونی راستہ اختیار کیا، میں نے مقدمہ درج کروایا جس کے بعد پولیس نے ڈبل کیبن گاڑی تحویل میں لی ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہیے،
جو جو واقعے میں ملوث ہیں مقدمہ درج ہونے کے باوجود اب تک پولیس کے حوالے نہیں کیے گئے ہیں، اگر میرے گھر کے سامنے فائرنگ ہو تو کیا ہم فریاد بھی نا کریں، الیکشن جیت کر ہم نے معظم علی عباسی کو ناکام ثابت کیا، ہم کلہوڑا برادری کی پولنگ بھی جیتے تھے، ایف آئی آر داخل کروانا کوئی گناہ نہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج میں شواہد موجود ہیں، چانڈیا اور ڈاھانی برادری میں ہونے والے فیصلے میں ہماری رضامندی بھی شامل ہے، ہماری لیڈر شپ چاہتی ہے کہ شہر میں امن امان کی صورتحال برقرار رہے، اگر انتشار پھیلاتے تو واقعے کو چار دن گزر چکے چار دن سے صبر نا کرتے،
جے یو آئی رہنما راشد محمود سومرو سے ملاقات ہوئی تھی اور آج بھی ملاقات متوقع ہے، ہم کسی سے ذیادتی یا الزام لگانا نہیں چاہتے، ایس ایس پی کا تبادلہ اس واقعے سے پہلے ہونا تھا، مقدمہ سیاسی انتقام نہیں بلکہ معظم علی عباسی کو تو لوکل اور عام انتخابات میں شکست دے چکے۔























