بھری محفل میں وزیراعلی سندھ نے اپنی چوریوں کا اعتراف کر لیا ، سید مراد علی شاہ نے اپنی چوری کی عادت سے خود پردہ اٹھا دیا
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پڑھے لکھے افراد کی محفل میں خود اعتراف کر لیا کہ وہ چور ہیں اور کتاب چوری کی عادت ان کی بہت پرانی ہے وہ کتابیں خریدنے کے شوقین ضرور ہیں لیکن کسی دوست کی کتاب پسند ا جائے تو واپس نہیں کرتے کتاب کی چوری انہیں ہمیشہ سے پسند رہی ہے اور وہ کتاب اپنے پاس سنبھال کر رکھتے ہیں وزیراعلی بن کر بھی کتابوں کی نمائش میں خاموشی سے پہنچ کر اپنی پسندیدہ کتابیں خریدتے ہیں ایک مرتبہ پھر وہ یہ کوشش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اگرچہ انہیں پہچان لیا جاتا ہے لیکن وہ کوشش کرتے ہیں کہ نہ پہچانے جائیں اور خاموشی سے کتابوں کو دیکھیں اور اپنی کتابوں کا انتخاب کر لیں یہ ساری باتیں انہوں نے اپنی تقریر کے دوران بیان کیں اور ارٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کہا اپنی تعریف کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میری اتنی تعریف مت کیا کریں بہت سے لوگوں کو برا لگتا ہے بہت سے لوگ اپ کی زبانی میری تعریف سننا پسند نہیں کرتے لوگوں کو تکلیف مت دیا کریں ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کو لوگوں نے غور سے سنا اور ان کی سچی اور کھری باتوں پر داد بھی دی ۔ تالیوں کی گونج بتا رہی تھی کہ حاضرین محفل ان کی سچی اور کھری باتوں کو پسند کر رہے ہیں
وزیراعلی سیندھ سید مراد علی شاہ نے جس چوری کا اعتراف کیا ہے ایسی چوری کوئی کتاب دوست اور علم دوست انسان ہی کر سکتا ہے وزیراعلی سین سید مراد علی شاہ ایک کتاب دوست انسان ہے وہ کتابوں کا فروخت چاہتے ہیں اس لیے کتابوں کے حوالے سے منعقد ہونے والی ہر اہم تقریب میں خود اس کا حصہ بننا پسند کرتے ہیں اور اپنی مصروفیات میں سے وقت نکالتے ہیں
==============================
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں 19ویں عالمی کتب میلے کا افتتاح کردیا
کراچی میں ملک کا سب سے بڑے کتب میلے کا انعقاد اعزاز ہے، مراد علی شاہ
مسلمانوں کے علمی اور تخلیقی ورثے کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے، وزیر تعلیم
کراچی ( 12 دسمبر) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 19ویں کراچی بین الاقوامی کتب میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسے علم ، ثقافت اور تخیل کا میلہ قرار دیا۔
کتب بینوں، لکھاریوں اور پبلشرز کو ایک ہی چھت تلے جمع کرنے والے اس پروگرام کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے پبلشرز، کتاب فروشوں اور لائبریریز کی کوششوں اور ادبی حلقوں کے درمیان تعاون کو سراہا۔
پانچ روزہ 19واں بین الاقوامی کراچی کتب میلہ ایکسپو سینٹر میں جاری ہے۔ فیتہ کاٹنے کے موقع پر وزیر تعلیم سید سردار شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، صدر آرٹس کونسل پاکستان احمد شاہ ، آرگنائزر متین خان اور عزیز خالد وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔
میلے کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کتب میلے نے قومی اور بین الاقوامی پبلشرز کو ایک ہی چھت تلے جمع کیا ہے جس سے خیالات کے تبالے اور کتب کی فروخت میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کتب میلے میں مصنفین کو پبلشرز اور قارئین کے ساتھ تبادلہ خیال کا موقع ملتا ہے جس سے تخیلیقی مکالمہ اور تنقیدی سوچ پروان چڑھتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے میلے کی کامیابی کےلیے وقار متین کی قیادت میں آرگنائزر اور انتظامی کمیٹی کی محنت کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادب کے فروغ اور کتابوں سے پیار کا جذبہ قابل قدر ہے۔
اس سال میلے میں 17 ممالک کے 40 ادارے شریک ہیں جو پاکستان کےلیے ادبی اور ثقافتی سنگ میل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ملک کے سب سے بڑے کتب میلے کے انعقاد کو اعزاز قرار دیا اور کہا کہ یہ بھی ہمارے کراچی کا ہی اعزاز ہے کو حال ہی میں 17ویں اردو کانفرنس ہوئی اور ہمارے کراچی میں ہی دنیا کا سب سے بڑا کلچرل فیسٹیول بھی ہوا۔
کتب میلے میں لوگوں کے ہجوم پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ لوگوں کی دلچسپی دیکھ کر دل خوش ہوا ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ اگلے چار روز کے دوران یہاں دوبارہ آوں اور میلے کا لطف اٹھاؤں۔
انہوں نے لوگوں کو پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ہر کتاب میں ایک دنیا ہے جو دریافت کی منتظر ہے۔ ہر صفحہ ایک سفر اور ہر پڑھنے والا اپنی کہانی خود بناتا ہے۔
کراچی بین الاقوامی کتب میلہ تخیلقی سوچ، فکری گفتگو اور ثقافتی پذیرائی کا اہم ذریعہ ہے اور ہر سال اس کے دائرے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیرتعلیم سید سردار شاہ نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل دور میں بھی کتاب کی لافانی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کتابوں کی آج کی دنیا میں اپنی اہمیت ہے لیکن کتاب کو ہاتھ میں لینے اور ورق گردانی کا جو مزہ ہے وہ بےمثال ہے۔
سردار شاہ نے علم اور تحقیق کے میدان میں مسلمانوں کے تاریخی کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں نے جدید تعلیم کو آگے بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ جامعہ القراوین 859 عیسوی میں مراکش میں قائم کی گئی اور بغداد کا بیت الحکمت نویں صدی میں علم کا مرکز تھا۔ اس کے مقابلے میں آکسفورڈ یونیورسٹی 12 ویں صدی میں قائم کی گئی۔
سردار شاہ نے بتایا کہ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں پر فکری اور علمی زوال آگیا۔ ہمیں اپنے علمی اور تخلیقی ورثے کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیرتعلیم نے زور دیا کہ تعلیم کو اہمیت دیں، نئی نسل میں پڑھنے اور سیکھنے کے کلچر کو عام کریں۔
عبدالرشید چنا
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ
==========================
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت عالمی بنک کی امداد سے چلنے والے منصوبوں کا جائزہ اجلاس
عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی شرکت، تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل کا عزم
کے 4 توسیعی منصوبے پر 30 دسمبر کو کام کا آغاز ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ کا اجلاس میں اعلان
کراچی ( 12 دسمبر) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنہسین کی سربراہی میں ٹیم کے ساتھ ویڈیو لنک اجلاس کے دوران سندھ میں جاری 3.1 ارب ڈالر ماالیت کے 13 ترقیاتی پروگراموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
اجلاس میں کے 4 توسیعی منصوبہ ، سکھر بیراج کے دروازے گرنے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ کے ساتھ شمسی توانائی منصوبہ، انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور شہری نقل و حرکت میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوروان وزیراعلیٰ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ ( کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ منصوبہ صاف پانی کی فراہمی اور کراچی واٹر بورڈ کی آپریشنل صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ انہوں نے منصوبے کے تین اہم حصوں پر روشنی ڈالی جن میں آپریشنل اصلاحات، انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور انتظامی بہتری شامل ہیں۔
مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ 25 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت سے بننے والے کے 4 توسیعی منصوبے پر کام کا اغاز 30 دسمبر 2024 کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زمین کا حصول اور ضروری درستگی کے اقدامات فروری 2025 تک مکمل کرلیے جائیں گے۔ انہوں نے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ فنڈز جاری کرے تاکہ منصوبہ 2025 کے آخر تک مکمل کیا جاسکے۔ عالمی بینک کی طرف سے امداد کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ تجویز دی گئی کہ حکومت سندھ ابتدا میں اپنے فنڈز استعمال کرے جو بعد میں واپس کردیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ کے 4 توسیعی منصوبے کےلیے فنڈز کے اجرا کا بندوبست کریں۔
اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر منصوبوں میں سکھر بیراج کی مرمت کا منصوبہ بھی تھا جس میں بتایا گیا کہ دروازے گرنے کی وجوہات پر مشتمل رپورٹ کی تیاری جاری ہے۔ اس موقع پر دیکھ بھال، مرمت اور انتظامی ڈویژن کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔
اس کے علاوہ اکرم واہ کی مرمت اور زرعی پانی کے درست استعمال اور سیلاب زدہ کسانوں کی مدد سے متعلق سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ ( ایس ڈبلیو اے ٹی) پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں ایک اور اہم منصوبہ کراچی موبلٹی پروجیکٹ ( کے ایم پی ) بھی زیر بحث آیا۔ 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے اس منصوبے کے تحت ییلو لائن بی آرٹی کے ذریعے شہر میں نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ بتایا گیا کہ منصوبے پر 12 فیصد پیش رفت ہو چکی ہے جس میں ڈیزائن کی پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے۔ ورلڈ بنک کی ٹیم نے جاری کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوروان صوبے میں شمسی توانائی کی پیداوار میں اضافے اور بجلی کی فراہمی کے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ پر بھی غور کیا گیا۔ سولر ہوم سسٹم کی پہلی کھیپ 11 دسمبر کو پہچی تھی جبکہ دوسری کھیپ فروری اور مارچ 2025 میں آئے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ بتایا کہ 19 عمارتیں دسمبر 2024 میں مکمل کرلی جائیں گی جبکہ بقیہ 4 عمارتیں جنوری 2025 تک مکمل کیے جانے کی توقع ہے۔ سولر پارکس کے قیام کے معاملے پر بھی غور کیا گیا اور بتایا گیا کہ لینڈ لیز کے معاہدے اور ایڈوائزری سروسز پر کام جاری ہے۔
500 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے سیلاب متاثرین کے گھروں کے منصوبے پر کام کی رفتار اور معیار کی تعریف کی گئی۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے اہم منصوبے کےلیے 38 کروڑ 33 لاکھ ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں۔
اجلاس میں سینیئر وزرا، سیکریٹریز اور ورلڈ بینک کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے آخر میں وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو فنڈز کے اجرا میں تیزی اور تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ مراد علی شاہ نے صوبے کی ترقی کے اہم منصوبوں کی تکمیل کےلیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
عبدالرشید چنا
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ
=============================
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت کچے کے علاقے میں امن و امان کا جائزہ اجلاس
آپریشن کو مزید موثر بنانے کے لیے پولیس کو تمام جدید آلات اور وسائل فراہم کیئے جائیں گے۔ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ
آپریشن میں جنوری یاں اب تک 76 ڈاکو مارے، 115 زخمی جب کہ 363 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن
کراچی 12 دسمبر 2024
کراچی: چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت کچے کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال پر غور و خوض کے لیے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، کمشنر سکھر، ڈی آئی جی سکھر، کمشنر لاڑکانہ اور ڈی آئی جی لاڑکانہ نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران کچے کے علاقے میں جاری پولیس آپریشنز اور ان کے نتائج پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری سے اب تک پولیس نے کچے کے علاقے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 76 ڈاکو مارے گئے، 115 ڈاکو زخمی ہوئے، اور 363 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا گیا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں کئی علاقے ڈاکوؤں سے خالی کرائے گئے ہیں اور امن و امان کی بحالی میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کچے کے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی کہ وہ ان کامیابیوں کو برقرار رکھنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائیں۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ کچے کے علاقے میں مستقل امن قائم رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں امن و سکون کا ماحول پیدا ہو اجلاس میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان قریبی تعاون پر بھی زور دیا گیا۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ تمام ادارے مل کر کام کریں تاکہ خطے میں امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
اجلاس میں کچے کے علاقے میں مستقبل کے چیلنجز اور ان کے حل کے لیے بھی غور کیا گیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ہدایت دی گئی۔ اجلاس کے اختتام پر یہ عزم کیا گیا کہ کچے کے علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری آپریشن پر پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے پولیس کو تمام جدید آلات اور وسائل فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا تاکہ آپریشن مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل معاونت جاری رکھی جائے گی۔
=========================
کراچی
مور خہ12 دسمبر 2024
صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول سندھ مکیش کمار چاولہ کے زیر صدارت تیسرا ہائی پاور مانیٹرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس
اجلاس میں نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، اے این ایف، کسٹم، پولیس، اسکول و کالج ایجوکیشن، محکمہ سماجی بہبود، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، یو این او ڈی سی، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے اعلی افسران کی شرکت
صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کو اجلاس میں شریک محکموں کی منشیات کی روک تھام سے متعلق تفصیلی بریفنگ، اقدامات پر غور
صوبائی وزیر کی منشیات کی روک تھام سے متعلق میڈیا کمپین چلانے، ری ہیبیلیٹیشن سینٹرز کا ڈیٹا جمع کرنے، صوبے کے سرحدی علاقوں میں سرویلنس سسٹم کو بڑھانے، متعلقہ محکموں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ سسٹم قائم کرنے کی ہدایت
کراچی 12دسمبر۔صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول سندھ مکیش کمار چاولہ کے زیر صدارت تیسرا ہائی پاور مانیٹرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس ڈی جی نارکوٹکس کنٹرول سندھ کے دفتر میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکریٹری ای ٹی اینڈ این سی محمد سلیم راجپوت، سیکریٹری سماجی بہبود پرویز علی سیہڑ، ڈائریکٹر جنرل نارکوٹکس کنٹرول سندھ اورنگزیب پنھور، ریجنل ڈائریکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس برگیڈئیر عمر فاروق، ڈائریکٹر اکیڈمک سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن خالد حسین مہر، سینئیر ممبر یونائیٹڈ نیشنز آفس آن ڈرگز اینڈ کرائمز ساجد اسلم، ایڈیشنل ڈائریکٹر کسٹمز باسط حسین، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر سمیت محکمہ اسکول ایجوکیشن، کالج ایجوکیشن، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز و متعلقہ محکموں کے نمائندگان بھی شریک تھے۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کو اجلاس میں شریک تمام محکموں کی جانب سے منشیات کے خاتمے، روک تھام سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور ممکنہ اقدامات اقدامات پر غور کیا گیا۔ ریجنل ڈائریکٹر اے این ایف برگیڈئیر عمر فاروق نے صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منشیات فروشوں نے کس طرح اسمگلنگ کے روایتی طریقوں میں جدت پیدا کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ منشیات فروش، صابن، شیمپو، کپڑوں، ای سگریٹ (ویپ)، طبی دستانوں، چاکلیٹس، مشروبات، کار ائیرکنڈیشن کمپریسر، سفری بیگز اور دیگر سامان سمیت کھانے پینے کی اشیاء تک کے ذریعے منشیات اسمگل کررہے ہیں۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا کہ سندھ پولیس نے رواں برس منشیات فروشوں کے ٹھکانوں پر 10 ہزار سے چھاپوں میں 13 ہزار سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا اور ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد مقدمات درج کیے جبکہ منشیات فروشوں کے قبضے سے 122 کلو گرام سے زائد آئس کرسٹل، 54 کلو گرام ہیروئن، ساڑھے آٹھ ہزار کلوگرام سے زائد چرس، 105 کلو افیون اور 32 ہزار لیٹر سے زائد لوکل شراب برآمد کی ہے۔ محکمہ تعلیم کے افسران نے بتایا کہ انھوں نے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو منشیات فروشی اور طلباء کو منشیات کے استعمال سے بچاؤ سے متعلق آگاہ کیا ہے جس کے بعد تعلیمی اداروں میں بالخصوص غیرتدریسی عملے پر خصوصی نظر رکھی جارہی ہے جبکہ مختلف تعلیمی اداروں سے کچھ افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول سندھ مکیش کمار چاولہ نے اجلاس میں شریک تمام متعلقہ محکموں کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ آپ تمام اچھا کام کررہے ہیں تاہم منشیات کے خاتمے اور اسکے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے ہمیں مزید ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے منشیات کی روک تھام سے متعلق عوامی آگہی کے لیے بھرپور میڈیا مہم چلانے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ صوبے کے سرحدی علاقوں میں سرویلنس کے نظام کو بڑھایا جائے اور منشیات کے خلاف کاروائیوں سے متعلق تمام متعلقہ محکموں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کا نظام قائم کیا جائے۔ انھوں نے منشیات کے عادی افراد کے لیے قائم تمام پرائیویٹ ری ہیبلیٹیشن سینٹرز (Rehabilitation Centers) کا ڈیٹا جمع کرکے جامع پالیسی مرتب کرنے جبکہ منشیات کی روک تھام سے متعلق بروقت اقدامات کے لیے ہر ماہ اجلاس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ہینڈآؤٹ نمبر 925۔۔۔
کراچی
مور خہ12 دسمبر 2024
کراچی 12 دسمبر۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کام کیا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا ان کے مالکانہ حقوق بھی خواتین کو دیئے گئے۔ حکومت سندھ اور اس کی مکمل مشنری کوشش کرے گی کہ خواتین کے نیشنل والی بال ٹورنامنٹ کو زیادہ سے زیادہ پذیرائی ملے۔ پہلے نیشنل والی بال ٹورنامنٹ کے لانچنگ کے اعلان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کے ایسے ایسے ایونٹس ہونے چاہئیں،ان کی پذیرائی ہونی چاہئے تاکہ ایسے ایونٹس کو دیکھ کر باقی بچیوں کی بھی حوصلا افزائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اور نوجوان قوم کا مستقبل ہوتے ہیں، ہمیں اپنی نئی نسل کو مثبت چیزیں دینی ہیں، خواتین کے لئے نیشنل والی بال ٹورنامنٹ کروانے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، حکومت سندھ اس طرح کی سرگرمیوں کی حوصلا افزائی کرے گی۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خواتین کی ترقی اور ان کو باختیار بنانا پیپلز پارٹی کی اولین ترجیح رہی ہے، حکومت سندھ نے ہمیشہ خواتین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارے یہاں اچھی روایات چل رہی ہیں، اس سے قبل حکومت سندھ نے ویمن ہاکی کو فروغ دیا، ہم چاہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو سہولیات فراہم کریں تاکہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ایونٹ کے دوران خواتین کو اسٹیڈیم دے دیا جائے، اکیڈمی کے ساتھ ساتھ حکومت بھی اس طرح کے ایونٹس کو اسپانسر کرے تاکہ خواتین کی حوصلہ افزائی ہوِ آج جہاں 60 ٹیمیں ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ سال اس میں 120 ٹیمیں حصہ لیں۔
ہینڈآؤٹ نمبر 924۔۔