سندھ میں گزشتہ 40 سالوں میں بہترین وائس چانسلرز ریٹائرڈ سول سروس آفیسرز رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ قابل ذکر شخصیات میں mazhar ul haq siddiqi، muzaffer ali shah، اور nisar siddiqi شامل ہیں۔
یہ ریٹائرڈ سول سروس آفیسرز نہ صرف اپنی انتظامی صلاحیتوں کے لیے جانے جاتے تھے، بلکہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بھی اپنا اثر چھوڑا۔ ان کے دور میں تعلیمی اداروں نے بہتری کی اور انہوں نے نئی نسل کو بہتر تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ریٹائرڈ سول سروس آفیسرز کی وائس چانسلرز کے طور پر خدمات نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ تعلیم کے شعبے میں بہتر خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ ان کی انتظامی صلاحیتوں اور تعلیمی شعبے میں ان کے تجربے نے انہیں بہترین وائس چانسلرز بنایا ہے۔
اس کے برعکس، کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ تعلیم کے شعبے میں سیاسی نمائندوں یا خود ساختہ تعلیمی ماہرین کی خدمات بہتر نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ سول سروس آفیسرز کی خدمات تعلیم کے شعبے میں بہتر ہیں۔
==========
سندھ میں معیار تعلیم تبدیل، مکمل پروفیسر یا 21 گریڈ کا افسر بھی وائس چانسلر بن سکے گا، فوتی کوٹہ ختم
سندھ کابینہ نے فوتی کوٹہ ختم کرنے کی منظوری دیدی ،وائس چانسلرز کے تقرر کا معیار تبدیل ، 4 سال کا تجربہ اور متعلقہ ماسٹر ڈگری کے ساتھ مکمل پروفیسر شپ یا پبلک سیکٹر ایڈمنسٹریٹر (BPS-21+) کیلئے اہلیت لازمی ہوگی ، بورڈز میں اصلاحات کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی،تعلیمی بورڈز کے مسائل دور کرنے کیلئےسندھ بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن آرڈیننس 1972 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں، بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کے اعتراف میں شہید بےنظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریسی اینڈ فیڈرلزم کے نام سے نیا خودمختار ادارہ بنانے کا فیصلہ ، جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی جامشورو اور شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں موجود بےنظیر چیئرز کو نئے ادارے کے ساتھ منسلک کیا جایگا۔ کابینہ نے انسٹی ٹیوٹ کیلئے30 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی گئی، تعلیمی بورڈز میں تقرریوں کیلئے آنیوالی درخواستوں پر سرچ کمیٹی کے ذریعے انٹرویو لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے وزیراعلیٰ کمیٹی میں دو ماہرین بھی شامل کیے جائینگے، کابینہ نے ریٹائرڈ سیکرٹری اعجاز میمن کو میڈیا سے وابستہ افراد کی حفاظت کے کمیشن کا چیئرپرسن مقرر کرنے کی منظوری دیدی، کابینہ نے حسن سلیمان میموریل اسپتال ملیر کے لیے 2.3 بلین روپے کی گرانٹ کی منظوری بھی دی، آٹسٹک بچوں کا عام اسکولوں میں داخلہ یقینی بنانے کیلئے ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے 5 گھنٹے طویل اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا ، صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری آغا واصف اور دیگر متعلقہ سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ سست رو بچوں کا عام اسکولوں میں داخلہ ڈپارٹمنٹ آف امپاورمینٹ آف پرسن وتھ ڈس ایبلٹیز (ڈی ای پی ڈی) نے کابینہ کو آگاہ کیا گیا جس کابینہ نےکہا کہ آٹسٹک بچوں کا عام اسکولوں میں داخلہ یقینی بنانے کیلئے ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائیگا۔ ڈائریکٹوریٹ ڈی ای پی ڈی کے ماتحت ہوگا، اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور ڈی ای پی ڈی کی تشکیل کردہ مشترکہ پالیسی پر عملدرآمد کرائےگا اور معمولی آٹسٹک بچوں کے عام اسکولوں میں داخلے سے انکار کا مسئلہ حل کرائےگا۔ فوتی کوٹہ کا خاتمہ کابینہ کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے 26 ستمبر 2024 کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت عدالت عظمیٰ نے سندھ سول سرونٹس (تقرری، پروموشن اینڈ ٹرانسفر) رولز 1974 کے رول 11-A کے تحت متوفی کوٹہ کے تحت بھرتیوں کو امتیازی اور آرٹیکل 3، 4، 5 (2)، 18، 25(1) اور 27 کے منافی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے پیش نظر، کابینہ نے سندھ سول سرونٹس (تقرری، ترقی اور تبادلے) رولز 1974 سے رول 11-A کو حذف کرنے کی منظوری دیدی۔ سندھ پیپلز رورل سوک سورسز کمپنی سندھ کابینہ نے سندھ ٹرانسفارمیشن ایکسلریٹڈ رورل سروسز (اسٹارز) اقدام کے تحت “سندھ پیپلز رورل سوک سروسز” کے قیام کی منظوری دی۔
===================
غیر تعلیمی ماہرین کو بطور وائس چانسلر قبول نہیں کریں گے، فپواسا
کراچی(سید محمد عسکری) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ شاخ نے سندھ کابینہ کے حالیہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں غیر تعلیمی منتظمین کو سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کے طور پر تعینات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جنرل سکریٹری سندھ پروفیسر عبدالرحمان ناگ راج نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اگرچہ اعلیٰ درجے کی پوسٹ میں کم از کم چار سال کے تجربے کی ضرورت کو سراہا جاتا ہے، لیکن غیر پی ایچ ڈی اور غیر تعلیمی افراد کو وی سی کے عہدے کے لیے اہل امیدواروں کے طور پر شامل کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک وائس چانسلر محض ایک منتظم نہیں ہوتا، وہ کسی یونیورسٹی کے علمی اور فکری رہنما ہوتا ہے، جو جامعہ کی تعلیمی سمت، تحقیقی ترجیحات اور ادارہ جاتی ترقی کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غیر تعلیمی ماہرین وی سی نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ ل تعلیمی جلوسوں، سیمینارز، اکیڈمک کونسل کے اجلاسوں، پی ایچ ڈی ریسرچ سیمینارز اور جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ذمہ داریاں کافی تدریسی اور تحقیقی تجربے کے ساتھ ایک نامور ماہر تعلیم کی مہارت کا تقاضا کرتی ہیں۔
====================
سکھر بورڈ کے چیئرمین فارغ، چارج وائس چانسلر کو دے دیا
کراچی(سید محمد عسکری) بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سکھر کے چیرمین رفیق احمد پل کو عہدے سے ھٹا کر اروڑ یونیورسٹی آف آرٹ، آرکیٹیکچر، ڈیزائن اور ہیریٹیج سکھر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہد حسین کھنڈ کو تین ماہ کے لیے چیئرمین کی خالی آسامی کا چارج تفویض کردیا گیا ہے۔ سکھر بورڈ کے ریٹائرڈ آفیسر رفیق احمد پل ایک نوٹیفکیشن کے تحت مورخہ 16 مئی، 2023 سے اسٹاپ گیپ کے انتظام کے تحت چئیرمین کی پوسٹ پر کام کررہے تھے تاہم اس نوٹیفکیشن کو واپس لے لیا گیا ہے۔جب کہ سکھر بورڈ میں گریڈ ایک سے 17 تک کی ڈیلی ویجز بھرتیاں کرنے پر کے رفیق احمد پل کے خلاف دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جو 15 روز میں رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی میں ایڈیشنل سکریٹری سہیل انور بلوچ اور پروفیسر ڈاکٹر زاہد حسین کھنڈ شامل ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران صرف سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں 35 سے زائد ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ پر تقرریاں کی گئی تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اسی طرح حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں بھی بھرتیاں ہوئی مگر اے نظر انداز کردیا گیا۔
======================
حکومت سندھ نے یونیورسٹیوں میں کنٹریکٹ تقرریوں کے الزامات مسترد کر دئیے
کراچی حکومت سندھ نے یونیورسٹیوں میں کنٹریکٹ پر تقرریوں سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائیاطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے الزامات زمینی حقائق کے منافی ہیں، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی اپنے ایجنڈوں کے لیے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کنٹریکٹ پر تقرریوں کا نفاذ کوئی دخل اندازی نہیں ، اس کا مقصد طریقہ ہائے کار پر عمل کروانا ہے، عوام کو گمراہ کرنے اور علمی برادری میں غیر ضروری بے چینی پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کا مقصد شفافیت اور احتساب کو یقینی بناتے ہوئے تعلیمی شعبے میں انتہائی ضروری اصلاحات لانا ہے، بھرتی پالیسی تمام تقرریاں سختی سے میرٹ پر اور غیر جانبدار کروانے کے لئے متعارف کروائی جا رہی ہے، سندھ حکومت یونیورسٹیوں کی خودمختاری برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔