اردو کانفرنس نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان سے باہر رہنے والوں کے لیے بھی تازہ ہوا کا جھونکا ہے،مصوری کی نمائش میں موجود شاہکار ایک خزانہ ہے، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام سترھویں عالمی اردو کانفرنس جشن کراچی کے تحت کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ماضی کے نامور مصوروں کے نایاب فن پاروں کی نمائش کا انعقاد

اردو کانفرنس نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان سے باہر رہنے والوں کے لیے بھی تازہ ہوا کا جھونکا ہے،مصوری کی نمائش میں موجود شاہکار ایک خزانہ ہے، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ

میرا سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہے کہ نوجوانوں کو اپنی زبان اور ثقافت کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے،، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام سترھویں عالمی اردو کانفرنس جشن کراچی کے تحت کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ماضی کے نامور مصوروں کے نایاب فن پاروں کی نمائش احمد پرویز آرٹ گیلری میں منعقد کی گئی، نمائش کا افتتاح چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کیا، اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ آرٹس کونسل میرے لیے کوئی نیا ادارہ نہیں ، میں گزشتہ بارہ سالوں سے احمد شاہ کو دیکھ رہا ہوں، شاہ صاحب کے لیے کچھ کہنا گویا سورج کو آئینہ دکھانے کے مترادف ہے، ورلڈ کلچر فیسٹیول کا انعقاد ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس کی کامیابی کا سہرا احمد شاہ کو جاتا ہے، ان کی رہنمائی میں ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی خوش اسلوبی سے پایہ¿ تکمیل تک پہنچا۔ اب خوشی ہے کہ اردو کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اردو کانفرنس نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان کے باہر رہنے والوں کے لیے بھی تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔آج کی نمائش میں مصوری کے استادوں کا کام ہے، یہ ایک خزانہ ہے، ہم سپورٹ کریں گہ اس خزانے کو کیسے سنبھال کر رکھا جا سکتا ہے، میری گزارش ہے کہ مجھے ایک عام انسان کی طرح شرکت کرنے دیا کریں، احمد شاہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کو دوبارہ ریوائیول دیا۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ آج کی نمائش پوری دنیا میں ہمارا پیغام پہنچا رہی ہے، دنیا کے دو سو ممالک میں ہمیں پہنچانے پر میڈیا کا شکر گزار ہیں کہ میڈیا ہمارے ساتھ ہے، یہ نمائش سترھویں عالمی اردو کانفرنس۔ جشن کراچی کا سافٹ افتتاح ہے، ہم چاہتے تھے کہ اس نمائش کا افتتاح چیف سیکریٹری سندھ کریں جو سول سرونٹ بھی ہیں انہوں نے آرٹ اینڈ کلچر کے لیے بہت کام کیا ہے، آرٹس کونسل آرٹ اور کلچر کا سب سے بڑا ادارہ ہے، میرا سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہے کہ نوجوانوں کو اپنی زبان اور ثقافت کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے، سندھ بھر کی جامعات کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں، بہت سی جامعات کے ساتھ ہم ایم او یو سائن کر چکے ہیں، سترھویں عالمی اردو کانفرنس ۔جشن کراچی میں 15ہزار سے زائد لوگوں کی رجسٹریشن ہوچکی ہے،17 سال میں پہلی بار عالمی اردو کانفرنس کا افتتاحی اجلاس آرٹس کونسل سے باہر وائے ایم سی اے گراو¿نڈ میں کیا جا رہا ہے، یہ سب سے بڑی کانفرنس کراچی پر ہے جس میں کراچی کا تاریخی مقامات، میوزک، ڈانس، فلم، تھیٹر ، ادب ، فکشن ، نقاد سب کے بارے میں گفتگو کی جائے گی، ہم نے گورنر صاحب کی سڑک کو بالکل ڈسٹرب نہیں کیا ہے، ایک طرح سے سافٹ اوپننگ ہوگی، کل ہم باقاعدہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح کریں گے جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خصوصی شرکت کریں گے، آج ہم نے کراچی کے ماضی کے جو شاندار مصور گزرے ہیں ان استادوں کے نایاب شاہکاروں پر مبنی نمائش کا اہتمام کیا ہے، انہوں نے کہاکہ میں یکسانیت پر یقین نہیں رکھتا، ہر سال اردو کانفرنس میں کچھ نیا کرتے ہیں، سندھ حکومت کے تمام اداروں نے چیف سیکریٹری کی ہدایت پر ورلڈ کلچر فیسٹیول میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، سترھویں عالمی اردو کانفرنس کے لیے بھی چیف سیکریٹری نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ نمائش میں احمد پرویز ، اے آر ناگوری ، قدسیہ نثار، اے ایس ناگی، اقبال مہدی، عبد الحئی، منصور راہی، صادقین ، مرتضیٰ بشیر ، ہاجرہ منصور، بشیر مرزا، آذرزوبی، ناہید رضا، وہاب جعفر، کبریا، سردار محمد، منصور سلیم، اے اسلام، منصور آئی ، جی مصطفی، اسماعیل گلگی، لیلیٰ شہزادہ، مرزا سجاد حسین، ہانجرہ اور رابعہ زبیری کے نایاب فن پارے رکھے گئے۔ آخر میں فرخ شہاب ، شاہد رسام اور تنویر فاروقی نے چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ کو گلدستہ پیش کیا۔