سندھ ہائی کورٹ
سابق وی سی کے دور میں داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں گریڈ 18 کے افسران کی غیر قانونی بھرتیاں
سندھ ہائی کورٹ نے داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے وی سی کو کسی بھی قسم کی بھرتیوں ، جوائنگ اور پروموشن سے روک دیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ سندھ، وی سی داؤد انجینئرنگ یونیورسٹیز اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے انٹی کے تفتیشی افسر کو 24 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں رپورٹ سمیت طلب کر لیا۔
اس سے قبل عدالتی حکم پر محکمہ اینٹی کرپشن نے وی سی داؤد یونیورسٹی سے سابق وی سی فیض اللہ عباسی کے دور میں 2014 سے 2022 تک گریڈ 18 میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے افسران کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن نے سلیکشن بورڈ، نوکریوں کے اشتہار، انٹرویو کال، سنڈیکیٹ میٹنگ وغیرہ کا ریکارڈ طلب کیا تھا
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد داؤد یونیورسٹی کے وی سی سے محکمہ اینٹی کریشن ایسٹ نے گریڈ 18 کے انجینئر ساجد حسین سیال، انجینئر فدا حسین کوسو، انجینئر دریا خان کاکی پوٹو، مس درخشاں آرا، انجینئر عبدالرحمن، تہمینہ صدیقی، کو غیر قانونی طور پر بھرتی کی رپورٹ طلب کی تھی
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار نے داؤد یونیورسٹی میں گریڈ 18 میں سابق وی سی کے دور بھرتیوں اور گریڈ 21 میں غیر قانونی پروموشن کے خلاف درخواست دائر کی ھے
=========================
سندھ کی سرکاری جامعات میں یوم سیاہ منایا گیا۔
آج سندھ بھر کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں نے حالیہ حکومتی نوٹیفیکیشن کے خلاف FAPUASA سندھ چیپٹر کی کال پر یوم سیاہ منایا۔ یہ ہدایات یونیورسٹیوں کو مستقل بنیادوں پر فیکلٹی ممبران کی تقرری سے روکتی ہیں اور تمام فیکلٹی ممبران کو غیر ملکی دوروں کے لیے وائس چانسلرز کے بجائے یونیورسٹیوں اور بورڈز سے NOC حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہم تعلیمی آزادی اور ادارہ جاتی خود مختاری کو مجروح کرنے والی ان غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف متحد آواز بلند کرنے میں یکجہتی اور حمایت کے لیے تمام یونیورسٹی ایسوسی ایشنز کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم مل کر فیکلٹی ممبران کے حقوق اور وقار کے لیے مضبوط کھڑے ہیں۔
#FAPUASA #AcademicFreedom #BlackDaySindh
======================================
اللّٰہ بخش یونیورسٹی میں خاتون لیکچرار وارڈن گرلز ہاسٹل کو ہراساں کئے جانے کے انکشاف
اللّٰہ بخش یونیورسٹی میں خاتون لیکچرار وارڈن گرلز ہاسٹل کو ہراساں کئے جانے کے انکشاف
حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) اللہ بخش یونیورسٹی آرٹ اینڈڈیزائین جامشورو میں خاتون لیکچرار و ارڈن گرلز ہاسٹل کو ہراساں کئے جانے کے انکشاف پر یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹرفنانس آصف علی شر کو معطل کردیا ‘وائس چانسلر اللہ بخش یونیورسٹی اربیلا بھٹو نے کہاہے کہ شکایت کی تحقیقات جاری ہے۔ انچارج گرلز ریسکیو سینٹر جہانگیر انصاری نے کہاہے کہ معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں جلد جامع رپورٹ پیش کریںگے ۔ تفصیلات کے مطابق اللہ بخش یونیورسٹی آرٹ اینڈڈیزائین جامشورو کی خاتون لیکچرار وگرلز ہاسٹل کی وارڈن راحیلہ اعوان نے گذشتہ روز ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کی جانب سے انہیں اور طالبات کو ہراساں کرنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے قائم کردہ گرلز ریسکیوسینٹر میں درخواست جمع کرائی تھی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی درخواست دی تھی۔ مقامی میڈیا پر خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے کے واقعہ کی خبروں کی اشاعت کے بعد آصف علی شر جو کہ انچارج ڈائریکٹر فنانس ہیں ۔انہوں نے ہراساں کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ ایساسوچ بھی نہیں سکتے
============================
رحیم یارخان: نوکری کا جھانسہ دیکر خاتون سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
رحیم یارخان میں نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم کا ساتھی فرار ہو گیا، زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق پہلے اسپتال میں نوکری دلوائی، اچھی ملازمت کا جھانسہ دے کر ساتھی ملزم کے پاس لے گیا۔
فیصل آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنیوالے زیرِ حراست 4 ملزمان ہلاک
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ملزمان زرعی کالج کے ایک مکان میں لے گئے، شور مچانے پر ملزمان فرار ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کو میڈیکل کے لiے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
=================================
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی نے خاتون لیکچرر کو ہراساں کرنے پر یونیورسٹی پروفیسر کو نوکری سے برخاست کر دیا۔
اللّٰہ بخش یونیورسٹی میں خاتون لیکچرار وارڈن گرلز ہاسٹل کو ہراساں کئے جانے کے انکشاف
خاتون لیکچرر کو ہراساں کرنے پر خاتون لیکچرر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی نے خاتون لیکچرر کی شکایت پر فیصلہ سنایا۔
وفاقی محتسب نے مرد پروفیسر پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
=======================================
کراچی (اسد ابن حسن) چند یوم قبل ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اسپتال (سابقہ اوجھا اسپتال) کے ڈائریکٹر سیفٹی اینڈ سیکیورٹی قائم الدین کی اپنی گاڑی جس پر مبینہ طور پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی اور وہ ایک خاتون کے ہمراہ “ذاتی گفت و شنید کرنے” کراچی یونیورسٹی کے سنسان احاطے میں موجود تھے۔ اسی دوران یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملے نے ان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جس پر انہوں نے سائبر کرائم کراچی میں تحریری درخواست دی کہ ان کی “پرائیویسی میں مداخلت کی گئی” اور اس کی ویریفیکیشن کے لیے سب انسپکٹر امیر کھوسہ نے 2662/24 نمبر الاٹ کیا اور یونیورسٹی کے دو سیکیورٹی ملازمین کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیے۔ دو دن قبل انہوں نے یہ درخواست واپس لے لی کہ وہ تحقیقات نہیں کروانا چاہتے۔ سرکل سربراہ نے مذکورہ پیشرفت کی تصدیق کی اور بتایا کہ تحقیقات ختم کر دی گئی ہیں۔