یہ وہ علاقے ہیں جہاں معاملات شدید رہتے ہیں ۔۔ ان علاقوں میں ایک دوسرے کو زندہ جلایا جاچکا ہے


نغمہ اقتدار نے لکھا

خیبر پختون خواہ میں شعیہ کمیونٹی بہت جگہوں پر موجود ہے ۔۔ مگر کوہاٹ سے آگے جونہی ہنگو کا علاقہ شروع ہوتا ہے یہاں معاملات بدل جاتے ہیں ۔۔ ہنگو شہر و اطراف میں بڑی شعیہ آبادیاں ہیں ۔۔ جو کہیں استر زئی تو کہیں طوری قبائل کہلاتے ہیں ۔۔

ہنگو شہر سے آگے جائے گے تو یہاں شیر کوٹ اسپینے وڑے کا علاقہ اتا ہے جو مکمل شعیہ علاقہ ہے ۔۔ یہاں مزارات ہیں تاریخی اہل تشیع قبرستان ہے ۔۔ اسی علاقے سے آگے نکل جائے تو ٹل بازار کا علاقہ شروع ہوتا ہے ۔ یہ سنی علاقہ ہے ۔۔
ٹل سے آگے جائے تو کرم کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے ۔۔ چھپری کا علاقہ اتا ہے یہ بھی سنی ایریا ہے ۔۔ چھپری سے آگے ائے تو علی زئی کا مقام اتا ہے جو مکمل اہل تشیع آبادی ہے

علی زئی، چھپری، مندوری ، یہ وہ علاقے ہیں جہاں معاملات شدید رہتے ہیں ۔۔ ان علاقوں میں ایک دوسرے کو زندہ جلایا جاچکا ہے ۔۔ اسی سڑک پر آگے جائیں ۔۔ تو کرم دوسرا بڑا شہر صدہ بازار اتا ہے جو مکمل سنی آبادی ہے ۔۔

صدہ بازار سے آگے نکلیں دریا کرم کا پل کراس کریں تو بالش خیل کا علاقہ اتا ہے ۔۔ یہ علاقہ عرصہ دراز تک میدان جنگ بنا رہا ہے ۔۔ یہاں سنی آبادی تھی جو خالی کردی گئی تھی ۔۔

بالش خیل سے آگے قریبا چالیس کلو میٹر اسی سڑک پر اہل تشیع آبادیاں ہیں ۔۔ یہ ایک ہی سڑک ہنگو سے پاڑا چنار تک جاتی ہے پاڑا چنار کرم کا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے پرانا نام توتکئے ہے یہ علاقہ دیگر علاقوں کی نسبت بہتر ہے اچھے ہسپتال ہیں اسکول کالج ہیں بڑی مارکیٹیں ہیں ۔۔

پاڑا چنار شہر کی حددود تری منگل کے آخری سرحدی علاقوں سے لگتے ہیں ۔۔ یہ سرحدی علاقے مقبل ، خروٹ، تری منگل کہلاتے ہیں یہ تمام سنی علاقے ہیں ۔۔

جب بھی کرم میں لڑائی ہوتی ہے تو ہنگو سے پاڑا چنار جانے والا یہ ایک واحد راستہ بند کردیا جاتا ہے ۔۔ لوگ کئی کئی دنوں تک محصور رہتے ہیں ۔۔ ایسے دن یہاں کے لوگوں نے دیکھے ہیں کہ درختوں کے پتے کھا کر گزارہ کرتے ہیں ۔۔ علاج کے انتظار میں مریض مر جاتے ہیں ۔۔ دوائیاں نہیں ملتی ۔۔ دیگر ضروری اشیأ کی رسائی ممکن نہیں ہوتی

ان علاقوں میں بہترین قسم کا سوفٹ اسٹون پایا جاتا ہے نیفرائیڈ، جم اسٹون یہ سب وافر مقدار میں موجود ہے ۔۔ جن کی ملکیت کا دعویٰ دونوں قبائل کرتے ہیں طوری قبائل اور دیگر تمام۔

نفرت اسقدر عروج پر ہے کہ دونوں گروہوں کے درمیان ایک دوسرے کو وڈیو پیغامات و چیلنج دئے جاتے ہیں اعلانیہ اموات کو فخریہ قبول کرتے ہیں

اس جنگ میں کوئی ہار جیت کا تصور موجود نہیں ہے یہ جنگ بس بدلے کی جنگ ہیں نمبروار ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

دیکھ لو لوگوں اگر یہ جنگ روک دو واللہ بہت زندگیاں بچ جائیں گی ۔
=============================

اہلیہ نے اسٹیج 4 کے کینسر کو کیسے شکست دی؟ سدھو نے بتادیا
سابق بھارتی کرکٹر، سیاستدان، ٹیلی ویژن شخصیت نوجوت سنگھ سِدھو کی اہلیہ نوجوت کور نے سخت پرہیز اور آیوروید کی مدد سے اسٹیج 4 کے کینسر کو 40 روز میں شکست دے دی۔

عوامی آگاہی کےلیے نوجوت سنگھ سِدھو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی اہلیہ نے کن چیزوں کی مدد سے کینسر سیلز کو ختم کیا۔

تاہم انھوں نے لوگوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی روٹین کو فالو کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔

سدھو نے بتایا کہ انکی اہلیہ کی روز مرہ کھانے پینے میں لیموں پانی، کچی ہلدی، سیب کا سرکہ، نیم کے پتے اور تلسی کا استعمال شامل ہوتا تھا۔

یہ بھی پڑھیے
کپل شرما کے شو میں صرف اپنی شرط پر واپس آیا ہوں، نوجوت سنگھ سدھو
نوجوت سدھو نے کپل شرما شو سے الگ ہونے کی وجہ بتادی
شاہ رخ جتنے کامیاب ہیں اتنا ہی انکے اندر عاجزی و انکساری بھی ہے، نوجوت سنگھ سدھو
انکا مزید کہنا تھا کہ اہلیہ نے کینسر کو اس لیے شکست دی کہ وہ بہت زیادہ ڈسپلن اور روزمرہ کی زندگی میں روٹین کی سختی سے پابندی کرتی ہیں۔

سدھو نے بتایا کہ ان کی اہلیہ جسم میں اندرونی سوزش اور کینسر ختم کرنے والی خوراک کا استعمال کرنے کے ساتھ کھانے صرف کوکونٹ آئل (کھوپرے کا تیل)، کولڈ پریسڈ آئل (نباتاتی تیل) یا پھر بادام کا تیل استعمال کرتی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ نوجوت کور صبح میں دار چینی، لونگ، گڑ اور الائچی کی چائے پیتی تھیں۔

تاہم انھوں نے تنبیہ کی کہ ایسی کسی روٹین کو فالو کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔