چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔- نیب نے مجھ پر کیس بنانے کے لیے1 کروڑ 80 لاکھ کا نیکلس 3 ارب 18 کروڑ روپے کا بتایا
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر بانی پی ٹی آئی نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔
بانی پی ٹی آئی نے انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی کی کرپشن بچانے کے لیے قوانین میں ترامیم کسی بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا، کرپشن معیشت کے لیے تباہ کن اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ مجھ سے دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کو بھی ہو گا، میرا مؤقف واضح ہے کہ میری ذات کا نہیں بلکہ ملک کا معاملہ ہے۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل، حکومت کو ویڈیولنک پر بانیٔ پی ٹی آئی کی حاضری یقینی بنانے کا حکم
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے مطابق کرنی چاہیے، نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے، اختیارات کا غلط استعمال کرنے کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے مجھ پر کیس بنانے کے لیے1 کروڑ 80 لاکھ کا نیکلس 3 ارب 18 کروڑ روپے کا بتایا، ماضی کے فیصلے مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں، انصاف کے تقاضے پورا کرنے کے لیے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کرنے والوں نے قوانین اور پارلیمنٹ کو اپنی ڈھال بنایا، کرپشن کو بچانے کے لیے کی گئی ترامیم عوام کا قانون پر سے اعتبار اٹھا دیتی ہیں، قوانین کا مقصد کسی فرد واحد کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔
https://jang.com.pk/news/1368724
====================================
عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں، پینل کوڈ میں کہیں عدت کا لفظ نہیں ملا، بشریٰ بی بی کی وکیل کے دلائل
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل دیے۔
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے معاون وکیل مرتضیٰ طوری نے سماعت شروع ہوتے ہی استدعا کی کہ بیرسٹر سلمان صفدر راستے میں ہیں، 20 منٹ تک عدالت پہنچ جائیں گے، عدالت سینئر وکیل کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ 1 بجے تک اپنے دلائل مکمل کریں، میں نے اپنے سارے کام ختم کر لیے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے سلمان صفدر کے پہنچنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، خدیجہ صدیقی، خالد یوسف چوہدری، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی کے دلائل
بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں پراسکیوشن کے کیس کو تہس نہس کر دیا تھا،اس کیس میں میری ریسرچ سول کیس میں رہی، عدت میں نکاح پر کریمنل کیس کیسے بن گیا؟ یہ خاتون کے تقدس اور وقار پر براہِ راست حملہ ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ خاتون کے ذاتی معاملات پر بات اور سوالات کرے، اگر سزا کالعدم قرار نہ دی گئی تو یہ خواتین کے لیے شرم ناک ہو گا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ پہلا کیس نہیں لیکن منظرِ عام پر صرف یہی کیس آیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے کہا کہ کریمنل کیس میں ہمیشہ ٹھوس شواہد ہونے چاہئیں، جرم تب ثابت ہوگا جب کیس ثابت ہو، خاتون کا قول معتبر ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ دو طرف جا رہی ہیں، اسلامک لاء پر رہیں یا ہمارے موجودہ قانون پر، میں قانون کا پابند ہوں۔
بشریٰ بی بی کی وکیل خدیجہ صدیقی نے جواب دیا کہ میں ججمنٹ کا حوالہ دوں گی، شادی اگر عدت میں ہو بھی گئی تو عدت پوری ہونے پر ریگولر ہو جائے گی، پینل کوڈ میں کہیں عدت کا لفظ نہیں ملا۔
=============================
این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کیخلاف اپیل کو ناقابل سماعت قرار دینے کیلئے درخواست دائر
مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیل کو ناقابل سماعت قرار دینے کے لیے درخواست دائر کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف شعیب شاہین کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم نے شعیب شاہین کی درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی ہے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 145 نے سوموٹو کی پاور ٹربیونل کو دی ہے۔
وکیل نے کہا کہ ٹربیونل درخواست مسترد بھی کر سکتا ہے، پہلے عدالت نے تحریری جواب طلب کیا، آج ہم جمع کروا رہے ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ کی درخواست پر جواب لے لیتے ہیں، پھر اس پر دلائل سن لیں گے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہم جواب جمع کروا دیں گے، پریزائیڈنگ افسر نے تصویر بنا کر سسٹم پر اپلوڈ کرنی تھی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم آر او کے پاس تھا اور پریزائیڈنگ افسران کے پاس نہیں تھا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران نے تصویر بھیجی یا نہیں۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء نے کہا کہ ای ایم ایس سسٹم پر ڈیٹا فیڈ کرنے سے فارم 47 خود ہی جنریٹ ہو جاتا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کیا واٹس ایپ کے ذریعے فارم بھیجے گئے۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے فارم خود آر او تک پہنچائے گئے۔