جامعہ کراچی کے بتیسویں جلسہ تقسیم اسناد میں 15341 طلبہ کو ڈگریاں تفویض
سال2021 ء کے 8041طلبہ جبکہ 2022 ء کے 7297 طلباوطالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں
99 فیصد طالبات نے میڈلز حاصل کئے لیکن یہ 99 فیصدعملی زندگی میں نظرنہیں آتی۔گورنرسندھ
جامعہ کراچی کا بتیسواں جلسہ تقسیم اسنادہفتہ کے روزکراچی ایکسپوسینٹر میں منعقد ہوا جس کی صدارت گورنر سندھ وچانسلر جامعہ کراچی محمد کامران خان ٹیسوری نے کی۔ جلسہ تقسیم اسناد میں برائے تعلیمی سال 2021 اور 2022 ء میں کل15341 طلباوطالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔تفصیلات کے مطابق 2021 ء کے امتحانات میں پوری جامعہ کی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ اصول الدین کے خالق الرحمن اور 2022 ء کے امتحانات میں پوری جامعہ کی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ طبیعیات کی طوبیٰ قریشی کو طلائی تمغوں سے نوازاگیا۔اسی طرح کلیہ کی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر کلیہ فنون وسماجی علوم میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرشعبہ جرمیات کی سمیّہ فاروق، 2022ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ تاریخ کی فرزین فاطمہ،کلیہ نظمیات وانتظامی علوم میں کلیہ کی سطح پر 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر عائشہ سلیم اور2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر سیدہ حریم فاطمہ کو طلائی تمغوں سے نوازاگیا۔
کلیہ علوم میں 2021 ء کے امتحانات میں کلیہ کی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس پلینٹری اینڈ اسٹروفزکس کی تنزیلہ افتخاراور2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ طبیعیات کی طوبیٰ قریشی کو طلائی تمغوں سے نوازاگیا۔
کلیہ تعلیم میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ ٹیچر ایجوکیشن کی شائستہ نورکو طلائی تمغہ سے نوازاگیا جبکہ کلیہ تعلیم میں 2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ ایجوکیشن کی ہماملک کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا۔
کلیہ انجینئرنگ میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی صبا وسیم کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا اورکلیہ انجینئرنگ میں 2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی مریم طارق کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا۔
کلیہ معارف اسلامیہ میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرکلیہ معارف اسلامیہ کے خالق الرحمان کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا جبکہ کلیہ معارف اسلامیہ میں 2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرکلیہ معارف اسلامیہ کے عبداللہ کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا۔
کلیہ قانون میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرارم کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا اورکلیہ قانون میں 2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرفائزہ نادر کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا۔
کلیہ علم الادویہ میں 2021 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرسعدیہ اقبال کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا جبکہ کلیہ علم الادویہ میں 2022 ء کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پرمزینہ اعظم کو طلائی تمغہ سے نوازاگیا۔جلسہ تقسیم اسناد میں کلیہ جات کی سطح پر پوزیشن حاصل کرنے والے 33 طلبہ جبکہ اپنے شعبوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر289 طلبہ کوطلائی تمغوں سے نوازا گیا۔
2021اور2022 ء میں جن شعبہ جات میں ڈگریاں تفویض کی گئیں ہیں ان میں بی اے(آنرز)، بی اے / بی ایس سی (آنرز)،بی اے / ایل ایل بی،بی بی اے،بی ای،بی ایڈ(ڈھائی سالہ)،بی ایڈ(ڈیڑھ سالہ)،بی ایڈ (آنرز)،بی ایڈ،بی پی اے (آنرز)،بی ایس،بی ایس(بزنس ایڈمنسٹریشن)،بی ایس سی (آنرز)، بی ایل آئی ایس،بی ایس ویژول اسٹڈیز،بی ایس سی ایس،بی ایس ایس ای،ای ایم بی اے،،ایم آریم،ای ایم بی اے،ایل ایل بی،ایم اے،ایم اے / ایم ایس سی،ایم کام،ایم ای ایف،ایم ایڈ،ایم پی اے،ایم ایس سی،ایم پی پی،ایم اے ایس،ماسٹرزاِن آڈیولوجی اینڈ اسپیچ پیتھالوجی،ایم بی اے (ڈھائی سالہ)،ایم بی اے(ڈیڑھ سالہ)،ایم بی اے (ساڑھے تین سالہ)،ایم سی ایس،ایم آئی بی ایف،ایم ایل آئی ایس،پی جی ڈی اور فارم ڈی شامل ہیں۔جلسہ تقسیم اسناد میں 02 طلبہ کو ڈاکٹر آف سائنس(ڈی ایس سی)، 47 طلبہ کوپی ایچ ڈی جبکہ33 طلبہ کو ایم فل، ایم ایس،ایل ایل ایم اور ایم ڈی کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔2021 ء کے امتحانات میں کل 8041 طلباوطالبات جبکہ 2022 ء کے امتحانات میں مختلف شعبہ جات میں کل 7297 طلباوطالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
جامعہ کراچی کے چانسلر وگورنرسندھ محمد کامران خان ٹیسوری نے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جن طلبہ کو گولڈ میڈلز اور ڈگریاں مل رہی ہیں یہ پاکستان کا مستقبل اور کل ہیں جنہوں نے پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بناناہے۔آج 99 فیصد طالبات نے میڈلز حاصل کئے لیکن یہ 99 فیصدعملی زندگی میں نظرنہیں آتی۔انہوں نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ اپنی بیٹیوں کو کچھ بناناچاہتے ہیں،اسی طرح اپنی بہوؤں کوبھی آگے بڑھنے اور معاشرے میں اپنا کردار اداکرنے دیں۔
کامران خان ٹیسوری نے مزید کہا کہ شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی کی محنت اور خصوصی توجہ کی بدولت جامعہ کراچی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنا نام بناچکی ہے۔پاکستان معاشی طور پر مشکل حالات سے گزررہاہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مشکل حالات ہمیشہ رہیں گے۔ہم سب کو ملکر پاکستان کو معاشی اور معاشرتی بحران سے نکالناہے۔اگر ہم عزم کرلیں تو پاکستان کومعاشی اور معاشرتی بحران سے نکال سکتے ہیں۔پاکستان جس مقصد کے لئے بنایااور حاصل کیاگیا ہم ان مقاصد کو آج تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاسکے۔آج سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے ملک کے تمام اداروں اور بالخصوص افواج پاکستان کو نشانہ بنایاجارہاہے او رہم اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ملک کو کمزورکررہے ہیں۔ایک قوم بن کر ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں اور معاشی ومعاشرتی بحران کا حل نکال سکتے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین سندھ ایچ ای سی پروفیسرڈاکٹرایس طارق رفیع نے جلسہ تقسیم اسناد میں گولڈ میڈلز اور ڈگریاں حاصل کرنے والے طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے علمی کیریئر میں اس اہم سنگ میل کو حاصل کیا ہے، آپ کی تندہی، عزم اور استقامت نے آپ کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ آپ کے پاس اپنی کامیابیوں پر فخر کرنے کی ہر وجہ ہے۔
سندھ حکومت واحد حکومت ہے جوپاکستان کے تمام صوبوں کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم پر سب سے زیادہ 35 ارب روپے خرچ کررہی ہے۔اس جامعہ اور اس ملک نے اپنا پیٹ کاٹ کر آپ کو پڑھایاہے کیونکہ قوم چاہتی ہے کہ آپ پڑھیں کیونکہ پڑھے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔یہ کانووکیشن محض ایک رسمی تقریب نہیں ہے بلکہ یہ تعلیم کی تبدیلی کی طاقت اور مجموعی طور پر افراد اور معاشرے دونوں پر اس کے گہرے اثرات کے ثبوت کے طور پر کام کرتا ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ ہر مہذب معاشرے کی ترقی میں جامعات کا کردار بہت اہم ہوتاہے،مجھے یقین ہے کہ جامعہ کراچی سے سماجی اور معاشی تبدیلی کا ایک نیا سورج طلوع ہوگااور یہاں کے طالب علم، علم،تحقیق اور مشرقی اقدار کے سفیر ہونے کی حیثیت سے اپنی قابلیت،ہنر،کارکردگی اور محنت سے ساری دنیا میں پاکستان کے امیج کو مزید بلند اور روشن کریں گے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے بتایا کہ جامعہ کراچی ملک کی ان چند سرفہرست جامعات میں شامل ہے جو اسپیشل یعنی (ڈس ایبل) طلباوطالبات کو 100 فیصد بلامعاوضہ تعلیمی سہولیات فراہم کررہی ہے۔اس کے علاوہ شہر کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کی صحت سے متعلق ضروریات کے پیش نظر جامعہ کی سنڈیکیٹ کیمپس میں ایک میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے قیام کا اصولی فیصلہ کرچکی ہے اور اس سلسلے میں مناسب کوششیں جاری ہیں تاکہ شہریوں کے لئے طبی سہولیات کے ساتھ طلباوطالبات کو میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کی سہولت میسر آسکیں۔ڈاکٹر خالد عراقی نے بتایا کہ 2020 ء تا2023 ء جامعہ کراچی سے ایم فل،ایم ایس،ایم ڈی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے طلباوطالبات کی تعداد 2549 تک پہنچ چکی ہے۔تحقیقی اسناد کی یہ تعداد جامعہ کراچی کی تحقیقی سرگرمیوں میں گہری دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔اس وقت جامعہ 36 تحقیقی جریدے شائع کررہی ہے جن میں سے بیشتر جریدے ایچ ای سی اور بین الاقوامی جریدوں کے معارسے مطابقت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ رینکنگ کے مطابق جامعہ کراچی کو دنیا کی 800 سے 1000 اعلیٰ پائے کی جامعات میں شامل کیا گیاہے اور مجھے یقین ہے کہ مسلسل محنت اور لگن سے ہمارے درجے میں مزید بہتری آئے گی۔
مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ تقریباً تین برس کے قلیل عرصے میں پوسٹ گریجویٹ وظائف جو 10 طلباوطالبات سے شروع کئے گئے تھے اب فی طالب علم 2 لاکھ 30 ہزار روپے کے حساب سے 63 طلباوطالبات کو فراہم کئے جارہے ہیں۔