دنیا کی آخری سڑک
اور آخری کونا
دنیا کی آخری سڑک اور آخری راستہ
اس جگہ کے بعد کوئی انسان نہیں ہے۔
سمندر کا پانی اور برف ہی ہو گی، اور کچھ نہیں۔
اس لیے اس جگہ کو دنیا کا آخری راستہ اور آخری راستہ کہا جاتا ہے۔
آپ کو اس جگہ کے لیے ناروے کا سفر کرنا ہوگا اور آپ کو ایک مختلف اور راز سے بھرا ہوا ملے گا، یہ حیرت انگیز جگہ ہے…بہت پرسکون بہت خوبصورت
فطرت خوبصورتی اور رازوں سے بھری ہوئی ہے۔
ہماری زمین واقعی خوبصورت جگہ ہے۔
لیکن ہم میں سے بہت کم لوگ بہت خوش قسمت ہیں جنہیں اس دنیا کی حقیقی خوبصورتی دیکھنے کا موقع ملا ہے۔
اس سڑک کو 69 ہائی وے کہا جاتا ہے .اس کی 129 کلومیٹر لمبی – اس میں 5 سرنگیں ہیں … یہ مغربی یورپ میں ہے۔
اگر کوئی اس سڑک پر گاڑی چلانا چاہتا ہے تو اسے لوگوں کے ایک گروپ میں جانا چاہیے، اکیلے سفر کی اجازت نہیں ہے۔
یہ شاہراہ جون 1999 میں کھولی گئی تھی۔
=========================================
شمشال: بلند سرحدی گاؤں جہاں مقامی سیاح کم جاتے ہیں
چار جنت نظیر وادیوں پر مشتمل وادیِ شمشال کی خاص بات خدمتِ خلق کا جذبہ ہے اور شاندار نظام ’نومس‘ کے تحت تمام تعمیراتی منصوبے مل کر مکمل کیے جاتے ہیں۔
قیصر عباس صابر منگل 2 جولائی 2024 7:45
اس وادی میں آنا مشکل ضرور ہے لیکن یہاں کا حسن ساری تھکاوٹ اتار دیتا ہے (قیصر عباس صابر)
چین کی سرحد پر واقع آخری گاؤں شمشال بلند ترین انسانی آبادیوں میں سے ایک ہے۔ سطح سمندر سے 10 ہزار ایک سو فٹ بلند یہ گاؤں سو فیصد شرح خواندگی کا حامل ہے اور یہاں پر خدمت خلق کا ایک شاندار نظام ’نومس‘ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے۔
’نومس‘ یہاں کی مقامی وخی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب انسان کی باہمی دوستی ہے۔ مقامی لوگ نومس کے تحت مل کر کام کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر سڑک کھودنی ہو یا دیوار کھڑی کرنی ہو یا اسی طرح کا مشکل منصوبہ ہو تو سارے مرد مل کر حصہ لیتے ہیں۔
شمشال کے تقریباً سارے تعمیراتی کام اسی نومس کے جذبے کے تحت تعمیر کیے گئے ہیں، نہ کہ کسی سرکاری سرپرستی یا فنڈز کی مدد سے۔ چار چھوٹی چھوٹی آبادیوں پر مشتمل وادیِ شمشال کم ترین سرکاری سرپرستی کے بغیر ایک خوشحال معاشرے پر مشتمل ہے۔
گلگت سے خنجراب جاتے ہوئے پسو کے مقام پر ایک چھوٹی سی خستہ حال سٹرک دائیں جانب قراقرم ہائی وے سے نیچے اترتی ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں پسو کونز ہیں۔ بلند پہاڑیاں جن کی چوٹیاں نوکیلی ہیں، پسو کونز کہلاتی ہیں۔
ہمیں کریم آباد، ہنزہ سے پسو پہنچنے میں 35 منٹ لگے۔ ضلع ہنزہ کی تحصیل گوجال دریائے ہنزہ کے اطراف میں پھیلی وادی ہے، جہاں دریائے خنجراب، دریائے ہنزہ کی طغیانی بڑھاتا ہے، وہاں دریائے شمشال بھی اپنا حصہ ڈالتا ہے۔
پسو سے 56 کلومیٹر کا فاصلہ ہم نے بذریعہ جیپ تین گھنٹوں میں طے کیا۔ پسو سے شمشال تک سڑک اتنی تنگ ہے کہ کراسنگ آپ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ کہیں گہری کھائیاں ہیں اور کہیں دریا سڑک کے قریب آ جاتا ہے۔ پہاڑ اپنی رنگت اور پتھروں کی اقسام بدلتا ہے۔
دریائے شمشال پر جھولتے پل ایک وقت میں ایک گاڑی کا وزن اٹھانے کے قابل ہیں اور ان پلوں کی تعداد سات ہے۔
پسو سے شمشال تک سنگلاخ پہاڑ ہیں اور صرف زیارت ہی وہ واحد جگہ ہے جہاں سبزہ ہے، مگر چھوٹی چھوٹی آبشاریں ہیں۔ سیاہ گلیشیئرز ایک حیران کن منظر پیش کرتے ہیں۔
سینکڑوں فٹ بلند یہ گلیشیئر ٹوٹ ٹوٹ کر دریائے شمشال کا حصہ بنتے ہیں تو برف کے ٹکڑے سلیٹی رنگ کے پانی میں تیرتے واضح نظر آتے ہیں۔ برف کے ذخیرے پر چڑھی مٹی نے سفید وجود کو سیاہ بنا دیا ہے۔
وادیِ شمشال اپنے سمیت چار دیہات امین آباد، خضر آباد اور فرمان آباد پر مشتمل ہے، مگر یہ چاروں گاؤں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
اپنی مدد آپ کا نظام نومس یہاں کے معاشرتی مسائل کا واحد حل ہے۔ نومس کے تحت لوگ اپنے پیاروں کی یاد میں یا ایصال ثواب کے لیے فلاحی منصوبے مکمل کرواتے ہیں۔ شمشال میں قائم سکول اور ہوسٹل بھی ایک جرمن خاتون ولما نے بنوایا تھا۔
ہماری موجودگی میں جرمن سیاحوں کی 10 سے 12 جیپیں وہاں پہنچی تھیں، جن میں سے کچھ شمشال پاس کی طرف ہائیکنگ کرنے چلے گئے۔
شمشال میں لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں اور گندم، سرسوں، باجرے جیسی فصلیں اگاتے ہیں۔ گاؤں کا ہر شخص تعلیم یافتہ ہے۔ یہ ایک ہی برادری کے لوگ ہیں جو شمالی پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان تک پھیلے ہوئے ہیں، جن کا فرقہ اسماعیلی ہے۔
گاؤں کے ایک سوشل ورکر صفت کریم نے بتایا کہ یہاں پر آغا خان فاؤنڈیشن نے بہت سارے ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ صاف پانی، صحت اور دیگر منصوبے آغا خان فاونڈیشن کی مدد سے مکمل ہوئے۔
شمشال میں چونکہ پاکستانی سیاح بہت کم آتے ہیں، اس لیے ہمارے ساتھ چھوٹے بچوں آیت زہرا اور حجاب کو دیکھ کر مقامی لوگ بہت حیران ہوئے۔
البتہ گاؤں میں ہیلی پیڈ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ یہاں پر اہم لوگ بھی آتے جاتے رہتے ہیں۔
جون کے آخری ہفتے میں صاف ستھرے لباس پہنے بچوں کو سکول جاتے ہوئے اور پھر کرکٹ کھیلتے دیکھا، بالکل ایسے ہی جیسے بڑے شہروں کے بچے تیار ہو کر سکول جاتے ہیں۔
دنیا کی بلند ترین چوٹی ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون اور تیسری پاکستانی شخصیت ثمینہ بیگ کا تعلق بھی شمشال سے ہے۔ وہ 21 سال کی عمر میں یہ اعزاز حاصل کرنے والی کم عمر ترین مسلمان خاتون بھی ہیں۔ ثمینہ سات چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی مسلمان خاتون بھی ہیں۔ معروف کوہ پیما رجب علی کا تعلق بھی شمشال سے ہے۔
فیلڈ مارشل ایوب خان اپنی یاداشتوں میں لکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کی حدود کے تعین پر جب چین اور پاکستان کے مذاکرات ہوئے تو انہوں نے چین کو اس بات پر راضی کیا تھا کہ شمشال کے لوگوں کا روزگار مویشی پالنے سے جڑا ہے، اس لیے ان سے چراگاہیں نہ چھینی جائیں۔
چین نے اس بات سے اتفاق کیا اور یہ وسیع و عریض علاقہ پاکستان کی ملکیت تسلیم کر لیا گیا۔
سابق برطانوی وزیراعظم چرچل کی برطانوی فوجی تربیت کے بعد پہلی تعیناتی 1896 میں برطانوی انڈیا کے شمالی علاقہ جات میں ہوئی تھی۔ چرچل نے اپنی یادداشتیں تحریر کیں اور پھر بعد میں ’دی سٹوری آف مالا کنڈ فیلڈ فورس‘ کے نام سے کتابی شکل دی تو اس میں بیان کیا کہ ’پورے یورپ کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں 6000 میٹر بلندی کی اتنی چوٹیاں نہیں جتنی صرف ہنزہ کے چھوٹے سے علاقے میں ہیں،‘ اور وہ علاقہ شمشال ہے جو پامیر تک پھیلا ہوا ہے۔ سفید اور سیاہ گلیشیئر بھی شمشال کی پہچان ہیں۔
سیاحت کے اس سرگرم موسم میں بھی شمشال میں صرف دو چار سرپھرے یا جرمن سیاح ہی دیکھے جا سکتے ہیں۔
=======================
انڈونیشیا ، شادی کے 2 ہفتے بعد دلہن لڑکا نکلی
جکارتا – انڈونیشیا میں شادی کے 2 ہفتے بعد دولہا کو پتہ چلا کہ اس کی بیوی مرد ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دونوں افراد کے درمیان سوشل میڈیا کے ذریعے جان پہچان ہوئی تھی جس کے بعد دونوں کی کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی کرنے سے قبل ایک سال تک لڑکا دوسرے شخص کو لڑکی سمجھ کر اس کے ساتھ ڈیٹنگ کرتا رہا، دھوکا دینے والا شخص ملاقات پر ہر وقت اپنا چہرہ نقاب سے چھپائے رکھتا تھا۔
میڈیا رپور ٹ کے مطابق اس جوڑے نے 12 اپریل کو 26 سال کی عمر میں شادی کی، دھوکا دینے والے لڑکے نے لڑکے سے کہا تھا کہ اس کے خاندان میں کوئی نہیں ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی کے 2 ہفتے بعد گھر میں بھی ہر وقت نقاب پہننے، عجیب و غریب حرکت اور ہر وقت بیماری کا بہانا بنانے پر دولہا کو شک ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دولہا کو بعدازاں پتہ چلا کہ دھوکا دینے والے شخص کے والدین زندہ ہیں اور یہ اصل میں دلہن نہیں بلکہ لڑکا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ اس نے ایسا دولہا کے قیمتی سامان چرانے کے لیے کیا، ملزم کے خلاف دھوکا دہی کا کیس درج کرلیا گیا ہے۔
=========================
دبئی میں 2 نئے جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم متعارف کروانے کا اعلان
سولر پینل سے بنے پل پر چلنے والے ریل بس اور بنا ڈرائیور آپریٹ ہونے والے ریل فلوک منصوبے کیلئے معاہدے طے پاگئے
دبئی میں 2 نئے جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم متعارف کروانے کا اعلان
دبئی ( – ) دبئی میں مستقبل کے 2 نئے جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ دبئی میڈیا آفس کے مطابق دبئی انٹرنیشنل پراجیکٹ مینجمنٹ فورم (DIPMF) کے دوران روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (RTA) نے ٹرانسپورٹ سسٹم کی ترقی اور مینوفیکچرنگ میں دو خصوصی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، اس حوالے سے برطانیہ سے تعلق رکھنے والی اربن ماس کمپنی اور امریکہ کی ریل بس انکارپوریشن سے معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت دبئی میں سولر پینل سے بنے ہوئے پل پر چلنے والا اور بنا ڈرائیور آپریٹ ہونے والا الگ الگ منصوبہ تیار کیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ معاہدوں کے تحت شہر میں جو 2 نئے ٹرانسپورٹ سسٹم بنائے جائیں گے انہیں ریل فلوک ڈؤو اور ریل بس کا نام دیا گیا ہے، ریل فلوک ڈؤو بنا ڈرائیور کے چلنے والا نظام ہے، جو بجلی سے چلے گا، اس کے ذریعے نقل و حمل کے یونٹوں کی تیز رفتار اور موثر نقل و حرکت کو قابل بنانے کے لیے دوہری پٹریوں کا استعمال کیا جاتا ہے جب کہ ریل بس سیٹ اپ میں سولر پینلز سے لیس پل بنایا جائے گا جس پر خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ بس نما گاڑیاں چلائی جائیں گی، یہ سولر پینلز سے بنا پل ٹرانسپورٹ سسٹم کو چلانے کے لیے شمسی توانائی کا استعمال کرے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں مفاہمت ناموں پر دبئی انتظامیہ کی جانب سے ریل ایجنسی اور آر ٹی اے کے سی ای او عبدالمحسن کلبت نے دستخط کیے، اربن ماس کے بانی اور سی ای او رکی سندھو اپنی کمپنی کی طرف سے معاہدوں کی تقریب میں شریک ہوئے جب کہ ریل بس انکارپوریشن کمپنی کے بزنس ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حاتم الطاہر ابراہیم نے دستخط کیے۔
عبدالمحسن کلبت نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دو مفاہمتوں پر دستخط آر ٹی اے کے اس شعبے میں اہم کمپنیوں اور خصوصی اداروں کے ساتھ رابطے میں شامل ہونے کے سٹریٹجک منصوبوں کا حصہ ہے تاکہ ٹرانسپورٹ کے انتہائی نفیس اور جدید طریقوں کو اپنایا جا سکے، اس مقصد کے لیے آر ٹی اے ٹرانسپورٹ کے نظام میں نت نئی جدتوں کی تلاش میں ہے۔
========================
ہمایوں سعید نے شادی شدہ خاتون سے شادی کی جو پہلے ہی بیٹی کی ماں تھیں، ہدایت کار کا دعویٰ
انٹرٹینمنٹ ڈیسک شائع June 29, 2024
پاکستانی ڈراموں اور فلموں کے ہدایت کار اور پروڈیوسر سکندر شاہ نے تہلکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ ہمایوں سعید نے پہلے سے شادی شدہ اور ایک بیٹی کی ماں سے شادی کی۔
ماضی کے ڈراموں اور فلموں کے ہدایت کار نے یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کئی تہلکہ خیز انکشافات کرکے ہمایوں سعید کی ذاتی زندگی سے متعلق بھی دعوے کیے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں جب وہ ہمایوں سعید کے ساتھ ایک ڈراما بنا رہے تھے، تب ہی وہ کسی جاننے والے کے توسط سے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے طارق روڈ پر شوٹنگ کے لیے ایک بنگلا دیکھنے گئے جو کہ ثمینہ نامی خاتون کا تھا جو بعد میں ہمایوں سعید کی اہلیہ بنیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ بنگلے میں شوٹنگ شروع ہونے کے تین دن بعد ہی ہمایوں سعید اور ثمینہ کے درمیان معاشقہ شروع ہوچکا تھا جو کچھ ہی ماہ میں رشتے میں تبدیل ہوا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت ثمینہ مذکورہ بنگلے میں ایک بچی اور والدہ کے ہمراہ رہتی تھیں اور پوچھنے پر انہوں نے بتایا تھا کہ بچی ان کی بیٹی ہیں۔
ہدایت کار سکندر شاہ کے مطابق انہیں بھی اس وقت یقین نہیں آیا تھا کہ مذکورہ بچی بنگلے کی مالک ثمینہ کی بیٹی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ثمینہ شادی شدہ تھیں اور ان کے پہلے شوہر بلوچ غالبا قبیلے سے تھے لیکن انہوں نے ثمینہ کی پہلی شادی کے ختم ہونے سے متعلق مکمل وضاحت نہیں کی۔
ہدایت کار کے مطابق کچھ دن بعد وہ کراچی سے باہر گئے اور واپس آئے تو انہیں ہمایوں سعید کی شادی کا دعوت نامہ ملا اور وہ خوشی سے تقریب میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے ثمینہ کو دلہن کے روپ میں دیکھا۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہمایوں سعید کی اس وقت اپنے ہی خاندان کی کسی لڑکی سے منگنی بھی ہوئی ہوئی تھی لیکن انہوں نے پہلے سے شادی شدہ اور بچے کی ماں سے شادی رچائی۔
سکندر شاہ کے مطابق جس وقت ہمایوں سعید کی شادی ہوئی تھی، اس وقت ثمینہ کی بیٹی ثنا کی عمر تقریبا 10 سال تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہیں مکمل طور پر انہیں یہ علم نہیں کہ ثنا خاتون ثمینہ کی ہی بیٹی تھیں یا نہیں لیکن پوچھنے پر خاتون نےانہیں بتایا تھا کہ وہ ان کی بیٹی ہی ہیں۔
ان کے مطابق شادی کے کئی سال تک ہمایوں سعید کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی، جس کے بعد غالبا انہوں نے اہلیہ کی پہلی بچی کو بیٹی کے طور پر تسلیم کیا اور یہ اچھی بات ہے۔
ہدایت کار کی جانب سے ہمایوں سعید اور ان کی اہلیہ کی ذاتی زندگی سے متعلق کیے گئے دعووں پر فوری طور پر اداکار نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔
کچھ عرصہ قبل ہی ہمایوں سعید نے ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ ثنا ان کی سالی نہیں بلکہ بیٹی ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ 25 سال سے ان کی پرورش کر رہے ہیں، جس پر شائقین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شاید وہ ان کی اصلی بیٹی نہیں۔
اس سے قبل ہمایوں سعید نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ بعض طبی پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کی اولاد نہیں ہوسکی۔
========================
کوما میں جانے والی لڑکی کا 3 گھنٹے تک خدا سے ملاقات کا دعویٰ
جنت میں تین گھنٹے اور زمین پر تین دن تھے، مارینڈری کارڈینس
کوما سے بیدار ہونے والی لڑکی نے حیرت انگیز دعویٰ کیا کہ اس نے کوما سے بیدار ہونے سے قبل موت کے بستر پر خدا سے تین گھنٹے ملاقات کی۔
ڈیلی اسٹار ویب سائٹ کے مطابق 24 سالہ مارینڈری کارڈینس جسے ایک خوفناک صورتحال سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ورک فرام ہوم ڈیوٹی کے دوران ان کا حلق اچانک بند ہونا شروع ہوگیا اور دم گھٹنے لگا۔ مارینڈری کارڈینس نے بتایا کہ اس وقت ان کی حالت بالکل غیر ہوگئی یہاں تک وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں رہیں۔
مارینڈری کا کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت تھیں کہ خراب حالت ہونے سے قبل ہی انہوں نے اپنی والدہ اور بھائی کو موبائل پر مدد کا پیغام (ٹیکسٹ میسج) بھیج دیا تھا۔
گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ لڑکی کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے کوما میں رکھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق مارینڈری کو دمہ کا اٹیک ہوا تھا۔
پیشے کے اعتبار سے گرافک ڈیزائنر مارینڈری نے واقعے سے متعلق بتایا کہ “وہ کچھ بھی نہیں سن سکتی تھیں اور ان کا جسم حرکت کرنے کے قابل بھی نہیں رہا تھا۔ مارینڈری نے بتایا کہ انہوں نے ایک نرس اور ڈاکٹر کو آخری بار یہ کہتے سنا تھا کہ وہ ہمیں چھوڑ گئی ہے، اور پلک جھپکتے ہی میں دنیا سے دور کسی انجان مقام پر پہنچ گئی۔
مارینڈری نے بتایا کہ اس نے موت کے بعد کی زندگی دیکھی جہاں ایک تیز روشنی نمودار ہوئی۔ اس جگہ پر نہ سورج تھا، چاند نہ ستارے موجود تھے۔
کوما میں جانے والی 24 سالہ لڑکی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کھانے سے بھری ایک لمبی میز دیکھی جہاں وہ بیٹھی تھی، میرے علاوہ اس ٹیبل پر ایسے لوگ بھی موجود تھے جو انسان نہیں تھے مگر وہ بول انسانوں کی طرح ہی رہے تھے۔
مارینڈری نے بتایا کہ اس مقام پر نہ تو مجھے اپنی فیملی کا خیال تھا نہ ہی دنیا کا کوئی تصور تھا۔ مجھے اپنی پچھلی زندگی بھی یاد نہیں تھی۔
لڑکی نے پھر دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے سامنے خدا کو بیٹھا دیکھا، میں جانتی ہوں کہ وہ خدا ہی تھا کیونکہ وہ وہاں موجود سب سے بڑا نور تھا۔ اس نے اپنے نور سے پوری جگہ کو روشن کیا ہوا تھا، میں اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکی لیکن مجھے محسوس ہوا کہ وہ مسکرا رہا تھا۔
مارینڈری نے بتایا کہ اس نے صرف میری طرف توجہ نہیں دی بلکہ اس نے دوسری تمام مخلوقات پر بھی وہی توجہ دی جو اس جگہ پر موجود تھے۔
گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والے لڑکی نے مزید بتایا کہ “میں نے اپنے اردگرد مختلف رنگ دیکھے اور اس سے قبل میں نے اتنا زیادہ مطمئن اور پرسکون اور خوش کبھی محسوس نہیں کیا۔
چند لمحوں بعد مارینڈری کوما سے باہر آگئی۔ انہوں نے بتایا میرے لیے یہ جنت میں تین گھنٹے اور زمین پر تین دن تھے۔
آخر کار مارینڈری اپنی بیماری سے صحتیاب ہوئی اور آج بھی وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ انہوں نے خدا سے ملاقات کی ہے۔
========================
ضیا رشید انتقال کرگئے، فوٹو بشکریہ گوگل
طویل القامت شخص ضیا رشید انتقال کرگئے
ضیا رشید کا تعلق پاکستان کے کس علاقے سے تھا۔
پاکستان کے طویل القامت شخص ضیا رشید انتقال کرگئے۔
ضیا رشید کا قد 8 فٹ 3 انچ تھا اور وہ طویل عرصے سے گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا تھے۔
وہاڑی میں 30 سال قبل پیدا ہونے والے ضیا رشید کو 15 سال کی عمر میں پاکستان کے سب سے طویل القامت شخص ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
20 سال کی عمر کے بعد گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے۔ گزشتہ سال سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے تکلیف میں اضافہ ہو گیا اور اسی بیماری سے لڑتے لڑتے آج خالق حقیقی سے جا ملے۔
پی آئی اے کا عمرے کے لیے کرایوں میں بڑی کمی کا اعلان
مرحوم کی نماز جنازہ میں علاقے کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات سمیت سیکڑوں افراد نے شرکت ک
========================
خاتون نے چاول پکائے تو وہ پلاسٹک کے نکلے! حقیقت کیا ہے؟
چاول اکثر گھروں میں بڑے ذوق و شوق سے کھائے جاتے ہیں، تاہم اگر یہ چاول پلاسٹک کے نکل آئے تو بڑی مشکل ہوسکتی ہے۔
بھارتی ضلع پوڑی گڑھوال سئ ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بتا رہی ہیں کہ سرکاری سستے اناج کی دکان سے چاول خریدے۔ اس میں سے پلاسٹک کے چاول نکل رہے ہیں، خاتون کے مطابق اس نے چاول کو جلایا تو وہ تمام چاول گل گئے۔
مذکورہ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بھارتی محکمہ بھی حرکت میں آگیا، محکمے واضح کیا کہ یہ پلاسٹک کے چاول نہیں بلکہ فورٹیفائیڈ چاول ہیں۔ ایف ایس ایس اے آئی کے طے کردہ پیرامیٹرز کے مطابق اس چاول کو عام چاول کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔
سری نگر گڑھوال کے ریجنل فوڈ آفیسر وجے ڈوول کا کہنا تھا کہ ایسی گمراہ کن ویڈیوز اور معلومات سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ چاول پلاسٹک کے نہیں ہیں بلکہ فورٹیفائیڈ چاول ہیں۔ گزشتہ دو تین سالوں سے مرکزی حکومت کی ہدایت پر راشن کارڈ ہولڈروں کو سرکاری سستا کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔
صارفین سے درخواست ہے کہ وہ چاولوں کو چننے، دھونے اور پکاتے وقت ان چاولوں کو نہ پھینکیں بلکہ اسے استعمال کریں تاکہ انھیں روزمرّہ کی خوراک میں آئرن، وٹامنز اور فولک ایسڈ کی مقدار متوازن طور پر مل سکے۔
فورٹیفائیڈ چاول ہے کیا؟
فورٹیفائیڈ چاول یا کرنل رائس مشینوں کے ذریعے چاول کی شکل میں عام چاولوں کو پیس کر اور اس میں فولاد، وٹامنز اور فولک ایسڈ ملا کر FSSAI کے طے کردہ پیرامیٹرز کے مطابق بنایا جاتا ہے۔
ہر 100 کلو چاول کے لیے، 1 کلو مضبوط چاول کے دانے شامل کیے جاتے ہیں، یہ چاول آئرن، وٹامنز اور فولک ایسڈ جیسے مائکرو نیوٹرینٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ آئرن خون کی کمی کو روکنے میں مددگار ہے، فولک ایسڈ خون کی تشکیل میں مددگار ہے اور وٹامن بی 12 اعصابی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔