بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف عدت میں نکاح کیس میں سزا معطلی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنادیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنایا جو کہ دس صفحات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے 25 جون کو اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سزا معطلی کی دونوں اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں، سیکشن 426 قابلِ ضمانت ہے لیکن مجرم ضمانت کا حقدار نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت خاتون مجرم بھی ضمانت کی دعویدار نہیں ہوسکتی۔
یاد رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح سے متعلق کیس میں 3 فروری 2024ء کو 7، 7 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جسے انہوں نے چیلنج کیا تھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا معطلی کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی تھیں۔ اب عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی کو ہوگی۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ اور سائفر مقدمات میں پہلے ہی بری ہوچکے ہیں جبکہ 190ملین پاونڈ کیس میں بھی بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
علاوہ ازیں لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں درج 9 مئی کے کیسز میں بھی بانی پی ٹی آئی ضمانت پر ہیں۔
ایف آئی اے ریاست مخالف ویڈیو ٹویٹ پر بانی پی ٹی آئی سے دو بار جیل میں تفتیش کرچکی ہے، اس معاملے پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف تاحال کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے جبکہ فی الوقت بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی نیا کیس کہیں پر بھی دائر نہیں ہوا ہے۔
عدت میں نکاح کیس کا ماضی
یاد رہے کہ 25 نومبر 2023ءکو خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔
خاور مانیکا نے پینل کوڈ سیکشن 34، 496، 496 بی کے تحت درخواست دائر کی تھی جس کے بعد 16 جنوری کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
https://jang.com.pk/news/1364440
================================
عدت کیس میں فیصلے کو فی الفور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسلام آباد کی ایک عدالت کے فیصلے کے خلاف میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وکلا کے ساتھ مل کر اس فیصلے کو فی الفور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔
ان کے مطابق قانون اور انصاف کا تقاضا تو یہی تھا کہ اس کیس میں سزائیں ختم کر دی جاتیں کیونکہ یہ کوئی پیچیدہ معاملہ نہیں ہے یہ میاں بیوی کے درمیان ایک معاملہ ہے جسے سیاسی معاملہ بنا دیا گیا اور سیاسی رہنما کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔
========================
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس میں اب تک کیا ہوا؟
اسلام آباد کے سنئیر سول جج قدرت اللہ نے اس مقدمے کی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سماعت کرتے ہوئے اس سال تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بی کو سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے گذشتہ برس 25 نومبر کو قدرت اللہ کی عدالت میں عدت کے دوران نکاح سے متعلق درخواست دائر کی تھی جس میں 16جنوری کو ان دونوں پر اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اس مقدمے کی عدالتی سماعت میں بہت سارے موڑ آ چکے ہیں۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے اس مقدمے میں سزاؤں کے خلاف مجرمان کی اپیلوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو 29 مئی کو سنایا جانا تھا تاہم فیصلے والے دن درخواست گزار خاور مانیکا نے ان اپیلوں کی سماعت کرنے والے جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا جس پر کمرہ عدالت میں عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی گئی جس کے بعد مذکورہ جج نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا جس میں شکایت کندہ خاور مانیکا کی جانب سے ان پر عدم اعتماد کا ذکر کیا گیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو یہ معاملہ کسی اور عدالت کو بھیجنے کی درخواست کی گئی جو کہ منظور کرلی گئی۔
واضح رہے کہ ان اپیلوں کی سماعت کے دوران بھی خاور مانیکا نے جج پر عدم اعتماد کرتے ہوئے انھیں ان اپیلوں کی سماعت سے الگ ہونے کی درخواست دی تھی جو متعقلہ جج شاہ رخ ارجمند نے مسترد کر دی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنے کا حکم دیا۔
مجرمان کے وکلا نے ان درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے باوجود فیصلہ نہ سنائے جانے کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو ہی محفوظ شدہ فیصلہ سنانے کی استدعا کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا کی یہ استدعا مسترد کر دی تاہم انھوں نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو 10 دن کے اندر اس مقدمے میں دی جانے والی سزاؤں کی معطلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ کرنے اور ایک ماہ میں عدت کے دوران نکاح کے مقدمے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا بھی حکم دیا۔
واضح رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی کا مبینہ طور پر عدت کے دوران نکاح کا معاملہ اس سے پہلے بھی اسلام آباد کی مقامی عدالت میں لایا گیا تھا اور اس میں کوئی اور درخواست گزار تھا جس کی درخواست پر متعدد سماعتیں بھی ہوئی تھیں تاہم اس درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی اور اس کے چند ہفتوں کے بعد خاور مانیکا نے اینٹی کرپشن کے ایک مقدمے میں رہائی کے بعد گذشتہ برس 25 نومبر کو عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کرنے سے متعلق درخواست دائر کی تھی اور درخواست گزار کا دعوی تھا کہ انھوں نے اپنی بیوی بشری بی بی کو طلاق دے دی تھی تاہم طلاق کے بعد عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عمران خان اور بشری بی بی نے نکاح کر لیا تھا جو کہ درخواست گزار کے بقول غیر شرعی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ خاور مانیکا نے بھی ان ہی افراد کو گواہ بنایا جو پہلے درخواست دہندہ نے بنائے تھے۔ ان گواہان میں مفتی سعید، جنھوں نے عمران خان اور بشری بی بی کا نکاح پڑھایا تھا، کے علاوہ عمران خان کے سابق چیف آف سٹاف عون چوہدری قابل ذکر ہیں۔
https://www.bbc.com/urdu/live/clmyn27dl9yt
==========================================
دوران عدت نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد، قید کی سزا برقرار
جمعرات 27 جون 2024 9:18
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی ہے۔
دوسری طرف تحریک انصاف نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عمر ایوب نے ڈسڑکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کیس کو سیاسی رنگ دیا گیا اور سزا معطل نہیں ہوئی، ہم اس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔‘
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح سے متعلق کیس میں رواں سال تین فروری کو عام انتخابات سے چار روز قبل سات، سات سال قید کی سزا ہوئی تھی جسے انہوں نے چیلنج کیا تھا۔
جمعرات کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے عدالت کا یہ فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
عدت میں نکاح کا کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد
دوران عدت نکاح کے مقدمے کا ٹرائل روکنے کی درخواست، فائل چیف جسٹس کو ارسال
عدت میں نکاح کا کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کو 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت صرف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
سینیئر سول جج قدرت اللہ نے رواں سال فروری میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا دورانِ عدت نکاح غیر شرعی قرار دیا تھا۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
دورانِ عدت نکاح کیس ہے کیا؟
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اُن کا اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوران عدت ہوا۔ خاور مانیکا نے 25 نومبر کو اسلام آباد کی سیشن کورٹس میں درخواست دائر کی تھی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دائر شکایت میں خاور مانیکا نے دو قسم کے الزام لگائے۔ شکایت میں عدت میں نکاح کا الزام لگایا اور سیکشن 496 بی کے تحت ناجائز تعلقات کا الزام بھی لگایا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت نے چارج فریم کرتے ہوئے ناجائر تعلقات کا الزام حذف کر دیا۔
عدت میں نکاح کا کیس 12 دسمبر کو قابل سماعت ہوا اور عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے، کیس کی اڈیالہ جیل میں 4 سماعتیں ہوئیں۔
دوران نکاح عدت کیس کا ٹرائل اسلام ہائیکورٹ نے 2 ہفتے تک معطل رکھا۔ بشریٰ بی بی نے 14 نومبر کی طلاق کو من گھڑت قرار دے کر عدت ختم ہونے کے بعد نکاح کا بیان دیا۔ خاور مانیکا نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دینے اور عدت کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے دوسرا نکاح کیے جانے کا بیان دیا۔
بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ اور سائفر مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں جبکہ 190 ملین پاؤنڈ کیس، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد میں درج 9 مئی کے مقدمات میں بھی ضمانت پر ہیں۔
ایف آئی اے ریاست مخالف ویڈیو ٹوئٹ کرنے پر عمران خان سے دو بار اڈیالہ جیل میں تفتیش کر چکی ہے اور اس کیس میں ان کے خلاف تاحال کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
فی الوقت عمران خان کے خلاف کوئی اور نیا کیس بھی دائر نہیں ہے۔
https://www.urdunews.com/node/868666