مختلف علاقوں میں پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج، بدترین ٹریفک جام، جماعت اسلامی کے تحت نارتھ کراچی میں دھرنا

مختلف علاقوں میں پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج، بدترین ٹریفک جام، جماعت اسلامی کے تحت نارتھ کراچی میں دھرنا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) گلشن اقبال حسین ہزارہ گوٹھ میں پانی اور بجلی کی طویل کے خلاف علاقہ مکینوں نے مین یونیورسٹی روڈ کو بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے باعث یونیورسٹی روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا، علاوہ ازیں کورنگی میں پانی اور بجلی کی طویل بندش کے خکلاف علاقہ مکینوں نے سنگر چورنگی سے بلال چورنگی کی جانب آنے جانے والے دونوں سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند کرکے احتجاج کیا جس کے باعث اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا،جس کے باعث ٹریفک میں پھنسے شہریوں کو شدید ا ذیت کا سامنا کرنا پڑا۔دریں اثناء نارتھ کراچی میں بلاجواز بد ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے نارتھ کراچی مین پاور ہائوس چورنگی کےقریب احتجاجی دھرنا دیا گیا ، دھرنے میں موجود ٹائون چیئرمین محمد یوسف اور دیگر کا کہنا تھا کہنارتھ کراچی میں سارا دن بجلی کی آنکھ مچولی کے بعد رات 1 بجے سے بجلی کی سپلائی بند کردی جاتی ہے، گھنٹوں بجلی کی سپلائی بند ہونے سے پانی کی فراہمی بھی بند ہو جاتی ہے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ سیکٹر 11E نارتھ کراچی میں دن میں 6 مرتبہ ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی بلاجوازلوڈ شیڈنگ ، لائن فالٹ کے نام پر رات میں بھی گھنٹوں بجلی بند کرکے اذیت دی جاری ہے۔
==============================

کرنٹ لگنے اور ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، 7 زخمی
21 جون ، 2024FacebookTwitterWhatsapp
کراچی(اسٹاف رپورٹر)بلدیہ ٹاون لکی چڑھائی کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوگئے ،حادثہ تین گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے سے پیش آیا عرفان ولد رمضان جاں بحق ہوگیاجبکہ طارق ولد اللہ بخش، سمیر ولد لال محمد، سمیرا، عمر، عمر رضا، ثناء، سمیر ولد لال بخش زخمی ہوئے ،پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے موقع پرپہنچ کر متوفی اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا ، لسبیلہ گولی مار جاتے ہوئے حیدری مسجد کے قریب ٹریفک حادثہ ایک شخص جاں بحق ہوگیا،ریسکیو اہلکاروں نےلاش کوفوری طور پر اسپتال منتقل کیا، متوفی کی فوری طور پر

شناخت نہیں ہو سکی ، علاوہ ازیں اورنگی ٹائون خیرآباد یار محمد گوٹھ محمدی مسجد کے قریب گھر میں کام کے دوران کرنٹ لگنے سے 55 سالہ منیز زر ولد گل فقیر کی حالت غیر ہوگئی جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دوران علاج جا ں بحق ہوگیا ،دریں اثنا کورنگی ابراہیم حیدری جاموٹ کا دھکہ سے ایک شخص کی لاش ملی جو سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہوا، فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ، لاش کو ایدھی سردخانے منتقل کردی گئی ، منگھوپیر نورانی ہوٹل کے قریب سے 18 سالہ فرمان ولد ولی اللہ کی لاش ملی متوفی نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جا ں بحق ہوا ، سفاری پارک جھیل سے ملنے والی 15 سالہ صالح الدین ولد امیر خان کی لاش اسپتال منتقل کی گئی ،پولیس کاکہنا ہےکہ تفریح کے دوران پائوں پھسل کر جھیل میں گرنے سے اسکی موت واقع ہوئی ہے ۔

=====================

گھریلو بجلی صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد
21 جون ، 2024FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) گھریلو صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد، تجارتی صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد تک کا اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کرادئیے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ پانچ رہائشی صارفین کے بجلی کے بلوں میں ماہانہ یونٹس کی کھپت کے لحاظ سے 200-1000 روپے ماہانہ چارجز مقرر کیے گئے ہیں اور اسی طرح کمرشل کے لیے 300 فیصد اور صنعتی صارفین کے لیے 355 فیصد تک اضافہ کردیا۔ اس سے ڈسکوز کو مقررہ چارجز کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ماہانہ 301-400 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین یکم جولائی 2024 سے 200 روپے ماہانہ کے مقررہ چارجز ادا کریں گے اور 401-500 یونٹ استعمال کرنے والے 400 روپے ادا کریں گے اور 501-600 تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 600 روپے ادا کرنا ہوں گے۔ رہائشی صارفین جو 601-700 استعمال کرتے ہیں وہ ماہانہ 800 روپے ادا کریں گے اور 700 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ ٹی او یو (ٹائم آف یوز) میٹر استعمال کرنے والے رہائشی صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ 5 کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ تاہم 5 کلو واٹ یا اس سے زیادہ لوڈ والے بجلی کے کمرشل صارفین اب موجودہ 500 روپے سے 2000 روپے ادا کریں گے جس میں 300 فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ٹی او یو میٹرنگ کے تحت 25 کلو واٹ تک استعمال کرنے والے صنعتی صارفین جو بی ون کیٹیگری میں آتے ہیں وہ 1000 روپے ادا کریں گے۔ تاہم بی ٹو کیٹیگری کے صارفین 500 کلو واٹ تک کے فکسڈ چارجز میں 300 فیصد اضافہ دیکھیں گے کیونکہ وہ اب 500 روپے ماہانہ مقررہ چارجز کے بجائے 2000 روپے ادا کریں گے۔ 5 ہزار کلو واٹ استعمال کرنے والے بی 3 کیٹیگری کے صنعتی صارفین 460 روپے ماہانہ سے 335 فیصد اضافے کے ساتھ 2000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ تمام بوجھ استعمال کرنے والے بی 4 کیٹیگری کے صارفین بھی مقررہ چارجز میں 355 اضافے کا تجربہ کریں گے کیونکہ اب وہ موجودہ 440 روپے سے 2000 روپے ماہانہ ادا کریں گے۔ اس وقت بجلی کے یونٹ کی کل لاگت 72 فیصد فکسڈ چارجز اور 28 فیصد متغیر چارجز پر مشتمل ہے۔ اب بھی، ریونیو کی جانب ، فکسڈ چارجز صرف 2 فیصد ہیں اور متغیر چارجز 98 فیصد ہیں۔ حکام نے کہا کہ متعلقہ حکام نے بجلی کے ٹیرف میں لاگت اور محصول کے ڈھانچے کے درمیان غلط مماثلت پائی ہے۔
=============================

کے پی نہیں سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ
21 جون ، 2024FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد (عمر چیمہ) علی امین گنڈا پور کے شور شرابے کو درست مان بھی لیا جائے اور بظاہر کئی لوگ ایسا سمجھتے بھی ہیں کہ خیبر پختونخوا میں طے شدہ گھنٹوں سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے تو یہ صورتحال حقیقت سے برعکس ہے۔ سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ سندھ میں ہوتی ہے جس کے بعد دوسرا نمبر بلوچستان کا ہے۔ خیبر پختونخوا اس معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ فہرست لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ہے جو 12؍ گھنٹے سے زائد ہے، اور اس کی وجہ بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہے۔ کے پی میں 198؍ فیڈرز، سندھ میں 605؍ فیڈرز جبکہ بلوچستان میں 540؍ فیڈرز پر 12؍ گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ پنجاب میں لوڈ شیڈنگ تو ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہے کیونکہ تقابلی لحاظ سے یہاں بجلی چوری کم ہے۔ پنجاب میں لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ شہر قصور وزیر اعظم شہباز شریف کا انتخابی حلقہ بھی ہے۔ اس شہر میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 6؍ گھنٹے تک ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ بجلی چوری ایک مرتبہ پھر بتدریج بڑھ گئی ہے کیونکہ عبوری حکومت نے اس رجحان کو روکنے کیلئے جو اقدامات کیے تھے وہ عملاً الیکشن کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومت کے دور سے شروع ہونا تھے۔ طویل لوڈشیڈنگ کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے ڈی آئی خان کے ایک گرڈ اسٹیشن پر جا کر دھمکی دی کہ اگر بجلی 12 گھنٹے سے زائد رہی تو وہ گرڈ اسٹشین کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔ وزیراعلیٰ کا آبائی شہر ڈی آئی خان ایسے شہروں میں شامل ہے جہاں بجلی چوری 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں مثلاً بنوں ضلع میں بجلی چوری 95 فیصد تک ہے اور یہاں لوگوں کو بل ادا کرنے کی ترغیب بھی کوئی نہیں دیتا، ساتھ ہی نادہندگان کی بجلی بحال کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ بجلی ضلع کی بنیادوں پر بند نہیں کی جاتی، بجلی فیڈرز کے لحاظ سے بند کی جاتی ہے۔ مثلاً کے پی میں 198 فیڈرز ہیں جہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ہزارہ ڈویژن میں لوڈشیڈنگ کم ترین سطح پر ہے۔ بندش ان علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں چوری 20 فیصد سے زیادہ ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ مردان شہر کو بجلی کی چوری سے پاک شہر بنانے کیلئے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا لیکن یہاں بھی صورتحال ابتر ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں سیکریٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال نے بجلی چوری صفر پر لانے کے بعد شہر کو لوڈشیڈنگ فری قرار دینے کیلئے مردان کا دورہ کیا۔
https://e.jang.com.pk/detail/706450