”ریلوے، بہتری کی جانب گامزن ”


تحریر: سید اعجازالحسن
================

پاکستان ریلوے وطن عزیز کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ کا ادارہ ہے جو گزشتہ ستتر سال سے مال و اسباب کی نقل و حمل کے لیے دن رات خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ بلاشبہ مفاد عامہ کے کہ اداروں میں یہ بڑا اہم ادارہ ہے۔ موجودہ ہونے والی اصلاحات کی بدولت محکمہ ریلوے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان ریلویز نے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی فیول مینجمنٹ سسٹم کا دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور سے آغاز کر دیا ہے اور مزید چھ دیگر پوائنٹس پر بھی یہ سسٹم کی تنصیب کرنے جا رہا ہے۔ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا کریڈٹ وزارت ریلوے کے سیکرٹری / چیئرمین ریلویز سید مظہر علی شاہ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ کو جاتا ہے جنہوں نے متعلقہ ریلوے افسران کی باہمی مشاورت سے اس منصوبے کو حتمی شکل دی۔ یہ منصوبہ دو اداروں کے جوائنٹ وینچر سے آگے بڑھایا جا رہا ہے جس میں اہم کردار پاکستان سٹیٹ آئل یعنی پی ایس او کا بھی ہے جو ریلوے کی آئل سپلائی فیسلیٹی کے اندر فیول کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ پی ایس او کے پاس فیول مینجمنٹ کا جدید ترین نظام موجود ہے جس سے اب ریلوے بھی فائدہ اٹھا سکے گا۔ معاہدے سے ریلوے کے تیل سپلائی والے مراکز اوگرا کے معیار کے مطابق اپ گریڈ کئے جائیں گے۔ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ ریلوے میں موجود تمام آٹھ پوائنٹس کی انشورنس بھی ہوگی اور ان پوائنٹس پر جدید فائر فائٹنگ کانظام بھی نصب کیا جائے گا۔ اس سسٹم کے لگنے سے ریلوے کے مالی وسائل کی بچت ہوگی، فیول کے ضیاع کو روکا جا سکے گا اور آئل کی چوری کا امکان بھی ختم ہو جائے گا۔

بہترین پالیسیوں کے تسلسل سے ریلوے کو بگڑی ہوئی معاشی صورتحال کے باوجود نہایت متوازن طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔ آنے والے دن ریلوے میں بہتری کی نوید لے کر آئیں گے کیونکہ اب ملازمین کی تنخواہیں بھی بروقت ادا ہو رہی ہیں اور ملازمین کے دیگر محکمانہ واجبات کی ادائیگی بھی یقینی ہوتی نظر آرہی ہے۔پاکستان ریلوے کی آمدن تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے جا رہی ہے اپریل 2024 کے پہلے ہفتے میں ہی پاکستان ریلوے نے 65 ارب روپے کما لیے تھے اور اب مالی سال کے اختتام تک 80 ارب سے زائد آمدن کے روشن امکانات نظر آرہے ہیں۔ ادارے کے احسن انتظام سے ریلوے ملازمین بھی خوش ہیں۔ عید الفطر پر چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز کی طرف سے ملازمین کی معمولی خطاؤں پر دی گئی سزاؤں اور جرمانوں کی معافی کا اعلان سامنے آیا جسے یونین لیڈروں اور ملازمین نے بہت سراہا۔ ریلوے ورکرز اور افسران کی محنت سے ٹرین آپریشن بہتر انداز میں چلایا جا رہا ہے اور ٹرینوں کی آمد ورفت میں باقاعدگی 95 فیصد تک بڑھ چکی ہے.ریلوے میں سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈویژنوں میں ڈویژنل سطح پر ورکرز کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے اور سیفٹی سے متعلق قوانین اپنانے کے حوالے سے سیفٹی سیمینارز کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ سیفٹی اور سیکیورٹی دونوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

بیساکھی میلے کی تقریبات کے سلسلے میں بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے اسپیشل ٹرینیں چلائی گئیں اور انہیں مکمل سکیورٹی بھی فراہم کی گئی۔ سکھ یاتریوں کے لیے چلائی گئی اسپیشل ٹرینوں کی آمد و رفت کے اوقات کار کو بھی یقینی بنایا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان ریلویز نے سکھ یاتریوں کے لیے لاہور اور نارووال کے درمیان سفاری ٹرین چلانے کا بھی اہتمام کیا جسے سٹیم انجن کی مدد سے چلایا گیا جو کہ پرانے دور کی عکاسی کرتا تھا۔ سکھ مہمانوں نے پاکستان ریلویز کی جانب سے کیے گئے انتظامات اور دی جانے والی سیکیورٹی و سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

پاکستان ریلوے نے ملکی اور غیر ملکی سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے نجی کمپنی کی شراکت سے راولپنڈی سے اٹک خورد کے درمیان سفاری ٹورسٹ ٹرین کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ یہ سفاری ٹورسٹ ٹرین ہر اتوار کی صبح راولپنڈی سے گولڑہ میوزیم اور اٹک خورد کے درمیان چلے گی۔ اٹک خورد قلعہ کی سیر کرنے کے بعد اسی روز شام کو واپس راولپنڈی پہنچا کرے گی۔

پاکستان ریلوے نے عید الفطر کے موقع پر بھی ٹرین آپریشن کو بڑے احسن انداز سے چلایا اور چار عید سپیشل ٹرینیں کراچی اور کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر شہروں کے لیے چلا کر مسافروں کو اپنے عزیزوں کے ساتھ عید منانے کا موقع فراہم کیا اس کے علاوہ عید کے تینوں روز ریلوے کی مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 25 فیصد کمی کی گئی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں کے کرائے نہیں بڑھائے۔پاکستان ریلویز کے سسٹم پر ٹرین آپریشنز کو رواں دواں رکھنے کے لیے روزانہ 3 لاکھ 70 ہزار لیٹر ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان ریلوے کے کرائے عام پبلک ٹرانسپورٹ سے کم ہیں اور عوام کو چاہیے کہ پاکستان ریلویز کے ذریعے سفر اور مال برداری کے سامان کی ترسیل کے لیے بھی ریلوے کو ترجیح دیں۔

پاکستان ریلوے حکومتی توجہ کی وجہ سے اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر کے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭