پاکستان سے باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالرز تک لے جائیں گے: ایرانی صدر

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ پاکستان سے باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالرز تک لے جائیں گے۔

پاکستان روانگی سے قبل تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان عوامی اور حکومتی سطح پر تاریخی تعلقات قائم ہیں، ماضی سے آج تک پاکستان اور ایران میں بہت اچھے سیاسی، اقتصادی اور مذہبی تعلقات ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روز کے دورے پر پاکستان پہنچ گئے

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مختلف عالمی مسائل پر ایران اور پاکستان مشترکہ مؤقف رکھتے ہیں، انسانی حقوق، فلسطین، انسدادِ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان اور ایران کا مشترکہ مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران متعلقہ امور پر ایک د وسرے سے تعاون کرتے ہیں، پاکستان ایرانی مارکیٹ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں حکام کے ساتھ سیکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی امور پرمذاکرات ہوں گے۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ، ایرانی وزیرِ خارجہ، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور تاجر بھی ہیں۔
====================

ایران کے ساتھ تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں: سابق سیکریٹری خارجہ
سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں، سعودی وزیرِ خارجہ کےبعد ایرانی وزیرِ خارجہ کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔

’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں توازن رکھنا مشکل ہے، تمام ممالک سے تعلقات یکساں نہیں ہوتے۔

سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا ایران کے ساتھ کوئی تنازع نہیں، تعاون کو آگے بڑھانا چاہیے، بارڈر پر اسمگلنگ کی جاتی ہے، بارڈر مارکیٹ کو کھولنا چاہیے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روز کے دورے پر پاکستان پہنچ گئے

ان کا کہنا ہے کہ آئی پی گیس پائپ لائن کے لیے راستہ ڈھونڈنا چاہیے، امریکا اور دوسرے ملکوں کو سمجھانا چاہیے کہ پاکستان ایران سے اچھے تعلقات رکھے گا۔

سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران مل کر افغانستان کی صورتِ حال کے لیے کام کر سکتے ہیں، پاکستان اور ایران افغانستان کے معاملے پر تعاون کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان آئے ہیں، یہی حکمتِ عملی پاکستان کے لیے اچھی ثابت ہوئی۔