چین میں کاربن جذب کرنے والے پائلٹ پرا جیکٹ

اعتصام الحق ثاقب
سال 2030 تک کاربن پیک اور سال 2060 تک کاربن غیر جانبداری حاصل کرنے کے چین کے دو اہداف کو حاصل کرنے کے لئے، چین میں توانائی کے ادارے اخراج کو کم کرنے کے لئے کاربن کو جذب کرنے ،اس کے استعمال اور اسٹوریج کی ٹیکنالوجی (سی سی یو ایس) کا استعمال کر رہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی جہتوں میں اس وقت کام جاری ہے اور ان اہداف کے حصول میں چین کی جانب سے سنجیدگی کو عالمی سطح پر نہ صرف سراہا جا رہا ہے بل کہ اب اس تجربے سے سیکھنے کی بھی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔
مشرقی چین کے صوبے ژی جیانگ میں ایک پائلٹ پراجیکٹ ایسا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اینٹوں میں ذخیرہ کر سکتا ہے۔اس منصوبے نے حال ہی میں 72 گھنٹے تک فعال رہنے کے ٹیسٹ کو پاس کیا ہے۔ یہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے خارج ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب اور استعمال کرنے کے لئے سی سی یو ایس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والے ملک کے صف اول کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔یہ منصوبہ لینسی کاؤنٹی میں ایک پاور پلانٹ میں تعمیر کیا گیا تھا جو ژی جیانگ صوبائی انرجی گروپ کمپنی (ژیجیانگ انرجی) سے وابستہ تھا۔ اس کی ٹیکنالوجی ٹیم ،کمپنی ،ژی جیانگ یونیورسٹی اور بائیما لیک لیبارٹری جیسے اداروں کے محققین پر مشتمل ہے۔
ژی جیانگ انرجی کے مطابق، اس منصوبے کو ہر سال 15،000 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنےکے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو ہر سال 10 مربع کلومیٹر جنگل میں جذب ہونے والے کل کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر ہے. رننگ ٹیسٹ کے دوران ، اس کی کاربن کو جذب کرنے کی اوسط شرح 90 فیصد تک پہنچی جو 99 فیصد خالص تھی۔اس منصوبے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کے لیے کم توانائی کی کھپت کے ساتھ دو مرحلوں پر مشتمل جذب کرنے کے نظام کو اپنایا گیا ہے اور اس طرح کے جذب کنندگان کی توانائی کی کھپت 2.4 گیگاجول فی ٹن سے بھی کم ہے، جو عالمی سطح پر اعلی درجے تک پہنچ رہی ہے۔صرف اتنا ہی نہیں بل کہ جذب کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو وسیع ایپلی کیشنز کے ساتھ صنعتی مصنوعات تیار کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جذب ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تقریبا دو تہائی حصہ ہوا دار اینٹوں کی پیداوار کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو ہلکی پھلکی، انسولیٹنگ اور پائیدار تعمیراتی مواد کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ پانی کے بخارات کو کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ اینٹوں کو کیمیائی رد عمل کے ایک سلسلے کے ذریعے” ٹریٹ “کیا جاسکے۔ اس عمل کے بارے میں ایک تحقیقی ادارے کے ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو مستقل طور پر اینٹوں میں بند کیا جا سکتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ ٹریٹمنٹ اور اسٹوریج ٹیکنالوجی، پیداواری عمل میں کوئک لیم اور سیمنٹ کے تناسب کو کم کرتی ہے، اس طرح لاگت میں کمی آتی ہے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق، مجموعی پیداواری لاگت عام ہوا دار اینٹوں کے مقابلے میں 2 سے 5 یوآن (تقریبا 28 سے 70 امریکی سینٹ) فی مکعب میٹر کم ہے.
کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں سبز اور کم کاربن تبدیلی کاربن کے اخراج کو بڑھانے اور کاربن غیر جانبداری کے حصول کے لئے ایک اہم مدد ہے۔