غزہ فلسطینی بچوں کے تابوت میں تبدیل ہوگیا۔یونیسف

جنگ بندی اور انسان دوستانہ امداد کی ترسیل غزہ کیلئے ضروری ہو گئی ہے۔جیمز الدر

یونیسف نے غزہ میں ابتر انسانی صورت حال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے کے مکانات بچوں کے تابوت میں تبدیل ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال یونیسف کے ترجمان جیمز الدر نے کہا کہ فلسطینی بچے ایسے عالم میں اپنے گھروں میں سوتے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت ان کے اوپر گر سکتے ہیں۔یونیسف کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کے بچے جنگ کے باعث ناقص غذا اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں کہا کہ جنگ بندی اور انسان دوستانہ امداد کی ترسیل غزہ کے لئے ضروری ہوگئی ہے۔جیمز الدر نے کہا کہ اسرائیل کو انسان دوستانہ امداد تک غزہ کے عوام کی رسائی کی راہوں کو کھولنے کے حوالے سے اپنی قانونی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہیے۔درایں اثنا فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے فلاحی ادارے آنروا نے بھی ایک بیان مین کہا ہے کہ خان یونس اور غزہ پٹی کے مرکزی علاقوں میں دوسال سے کم عمر کے اٹھائیس فیصد بچے ناقص غذا کا شکار ہیں اور ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر رہ گئے ہیں۔آنروا نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے اب تک صرف پچیس فیصد امدادی سامان غزہ پٹی تک پہنچنے کی اجازت دی ہےآنروا نے تاکید کے ساتھ کہا کہ صیہونی حکومت نے مظالم اور جرائم کی انتہا کردی ہے اور اس علاقے پر مسلسل بمباری کررہی ہے یہاں تک کہ سلامتی کونسل کی لازم العمل قراردادوں اور اپنے مغربی اتحادیوں کی ہدایات کی بھی کوئی پرواہ نہیں کر رہی ہے۔