وناسپتی گھی و کوکنگ آئل مینوفیکچرنگ سیکٹر پر اضافی ٹیکسز تباہ کن ہیں، شیخ عمر ریحان


سیلز ٹیکس ایکٹ سیکشن 8 بی کو فوری ختم کیا جائے، انڈسٹری کے اربوں روپے پھنس گئے، سابق صدر کاٹی
کراچی ( ) کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر اور پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسو سی ایشن (پی وی ایم اے) کے سابق نائب چیئرمین شیخ عمر ریحان نے حکومت کی جانب سے خوردنی تیل پر غیر ضروری ٹیکسوں کی بھرمار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وناسپتی گھی اور کوکنگ آئل مینوفیکچرنگ انڈسٹری اضافی ٹیکسز کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں، انڈسٹری کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سیلز ٹیکس کے سیکشن 8 بی کی مد میں انڈسٹری کے اربوں روپے کیریڈ فارورڈ ہوگئے ہیں جس کے ریفنڈز بھی تعطل کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے سیکشن 8 بی کے نفاذ سے انڈسٹری کے مسائل اور سرمائے کی قلت کا سامنا ہے جسے فوری ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بے بھاری ٹیکسسز کے باعث ایڈیبل آئل عوام کی پہنچ سے دور ہوتا چلا جائے گا جو کہ ہر گھر کی ضرورت ہے۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ اضافہ ٹیکسز لاگو کرنے سے اسمگلنگ کا راستہ کھلے گا اور مقامی صنعت تباہی کا شکار ہوگی۔سابق نائب چیئرمین پی وی ایم اے نے مزید کہا کہ نئی حکومت صنعت دوست پالیسیاں تشکیل دے، ملک میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً 4 ارب ڈالر سے زائد کا خوردنی تیل و بیج برآمد کیا جارہا ہے، جس میں مزید اضافہ کا امکان ہے۔ جبکہ مختلف ٹیکسسز کی مَد میں اضافہ سے گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور سیکشن 8 بی کے نفاذ سے انڈسٹری کا سرمایہ پھنس گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ٹیکسوں کی بھرمار سے نجات دلائے تاکہ انہیں سستے آئل اور گھی کی فراہمی کے ساتھ مہنگائی میں خاطر خواہ کمی میسر آسکے ۔ عمر ریحان نے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے درخواست کی کہ وہ وناسپتی گھی و کوکنگ آئل مینوفیکچرنگ سے وابستہ صنعتوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے غیر ضروری ٹیکسوں اور دیگر مسائل سے نجات دلائیں ۔
=================

دکی کے علاقے مندے ٹک میں افطاری سے لوٹ کر گھر جانے والے دوستوں کی گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی، حادثے میں تین نوجوان جانبحق جبکہ دو زخمی ہوگئے جن کی حالت تشویشناک ہے۔

گاڑی الٹنے کا واقعہ دکی میں مندے ٹک کے مقام پر پیش آیا، ایس ایچ او محمد شریف موسی خیل کے مطابق گاڑی پہاڑی علاقے میں کھائی میں جاکر گری۔حادثے میں تین نوجوان جان بحق دو زخمی ہوگئے ہیں۔

گاڑی میں سوار دوست افطاری کرنے پکنک کے لئے پرفضاء سیاحتی مقام بغاو گئے تھے واپسی پر گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق لاشیں اور زخمی سول اسپتال دکی منتقل کردئیے گئے ہیں۔

جانبحق ہونے والوں میں اعجاز ،عزت اور دوست محمد شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں میں خیرو جان اور رؤف شامل ہیں۔
========================

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو نقصان مریض اٹھائے گا، فارما ایسوسی ایشن کے سربراہ نے خبردار کردیا
کمپنیوں نے دوائیں تیار کرنا اس لئے بند کر دیں کیونکہ اس سے انہیں نقصان ہورہا تھا، قیصر وحید
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے سابق سربراہ ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا ہے کہ اگر غیر ضروری ادویات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کیا گیا تو اس کا حتمی نقصان مریض ہی کو ہوگا۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق نگراں حکومت نے غیر ضروری ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمتوں کی مقررہ حد ختم کردی تھی، اس اقدام کا مقصد ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا، کیونکہ فارما کمپنیوں نے ایسی دوائیں بنانا بند کر دیں یا کم کر دی تھیں جن سے انہیں منافع نہ ہو، یعنی ان کی قیمت اس قیمت سے زیادہ ہو جتنی انہیں چارج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

تاہم، پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن (پی وائی پی اے) نے مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا کیونکہ اس سے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ پی وائی پی اے حکام کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔

جواب میں، قیصر وحید نے کہا کہ بہترین طریقوں میں مرحلہ وار طریقہ کار سب سے بہتر ہوتا ہے۔ ادویات کے حوالے سے پہلی لازمی چیز موثر اور محفوظ دوا کی دستیابی ہے جبکہ قابل استطاعت کا سوال بعد میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح ڈالر کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔ جس نے دوا سازی کے شعبے کے لیے پیداواری لاگت کو بڑھا دیا دیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ’اگر کمپنیاں منافع کمائیں تو وہ مینوفیکچرنگ کیوں چھوڑیں گی؟ انہوں نے دوائیں تیار کرنا اس لئے بند کر دیں کیونکہ اس سے انہیں نقصان ہورہا تھا، ایسا تب ہوتا ہے جب لاگت آمدنی سے زیادہ ہو جاتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سی دواؤں کی سپلائی کم ہے، اور اب یہ دوائیں بہت زیادہ قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ اور جعلی ادویات بھی اپنی جگہ لے رہی ہیں۔

قیصر وحید نے کہا کہ ’ہم (عوام) سستی چیزیں چاہتے ہیں۔ ہم سستی ادویات خریدلیں گے چاہے وہ غیر مؤثر (جعلی) ہی کیوں نہ ہوں‘۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور صنعت کے پاس کھونے کے لیے بہت کم چیزیں بچی ہیں اور اس سے صرف مریض ہی خسارے میں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیاں اپنے فنڈز کہیں اور منتقل کریں گی۔ ملٹی نیشنلز ملہک چھوڑ جائیں گی۔ اور مریض دوائیوں کے بغیر رہ جائیں گے۔

انہوں نے ٹیگرال دوا کی مثال دی جو مرگی کے لیے استعمال ہوتی ہے، اور کہا کہ 50 گولیوں کے پیک کے خام مال کی قیمت صرف 950 روپے ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ’کوئی کمپنی اپنی لاگت سے ایک تہائی کم پر کیسے فروخت کر سکتی ہے؟ کسی کمپنی سے ایسا کرنے کو کہنا غیر معقول ہے۔ کمپنی یقینی طور پر بھاری نقصان اٹھانے پر پیداوار بند کر دے گی‘۔

مارکیٹ کے سروے سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ کمپنی ٹیگرال کا صرف ایک پیکٹ ہفتے میں ایک بار فارمیسی کو دے رہی ہے۔ اس کی ریٹیل قیمت 330 روپے ہے۔ تاہم اسے بلیک مارکیٹ میں تقریباً 1600 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

PAKISTAN PHARMACEUTICAL MANUFACTURERS ASSOCIATION (PPMA)

NON ESSENTIAL DRUGS

بلوچستان

ROAD ACCIDENT

INJURED

DIED