چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2024

اعتصام الحق ثاقب
=============

24 سے 25 مارچ تک چین کے دار الحکومت بیجنگ میں چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2024 کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا ۔چائنا ڈیولپمنٹ فورم بیجنگ میں منعقد ہونے والی ایک سالانہ اعلیٰ سطحی کانفرنس ہے۔ یہ عالمی رہنماؤں کے لئے چین کی ترقی اور عالمی اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے جس نے اقتصادی ترقی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔چائنا ڈیولپمنٹ فورم نے اہم معاشی اور سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے عالمی رہنماؤں، ماہرین اور کاروباری افراد کو اکٹھا کرکے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ اس فورم نے جس کا آغاز سال 2000 میں ہوا تھا بات چیت میں سہولت فراہم کی ہے، بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا ہے، اور چین کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے. فورم نے پالیسیوں کی تشکیل، جدت طرازی کو فروغ دینے اور چین اور بین الاقوامی برادری کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کی ہے۔ یہ خیالات کے تبادلے اور مشترکہ چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم رہا ہے۔
رواں سال کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ورلڈ بینک کے سربراہ اور  عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کے علاوہ، چینی اور  غیر ملکی ماہرین، اسکالرز، کاروباری شخصیات، حکومتی حکام اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں سمیت تقریباً 400 افراد نے شرکت کی۔ چین کے  وزیر اعظم لی چھیانگ نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب  سے خطاب  میں کہا  کہ  چین  مستقبل میں بھی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دے گا اور عالمی معیشت کی بحالی اور مستحکم ترقی میں مزید یقین اور مثبت توانائی فراہم کرے گا۔
اس دو روزہ کانفرنس میں  اہم بین الاقوامی تنظیموں، فارچیون 500 کمپنیز کے رہنماؤں  اور متعدد بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرز چین کی پائیدار ترقی سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس سال کانفرنس کا موضوع “چین کی پائیدار ترقی” تھا اور فورم میں شریک تمام فریقوں کے نمائندوں نے آٹھ اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کر نے کے بعد اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ان موضوعات میں  چین کی پائیدار ترقی کی رفتار اور امکانات، کاربن  نیوٹریلٹی اور عالمی موسمیاتی حکمرانی، مصنوعی ذہانت کی ترقی اور حکمرانی، اور نئی کھپت اور اندورنی طلب کے امکانات کی ترقی شامل تھے. 
چین کی  نائب وزیر تجارت نے اس موقع پر کہا کہ چین کی جدت طرازی کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور چین  کی ” آر اینڈ ڈی” اہلکاروں کی تعداد  اور  منظورشدہ  ایجادات کے  پیٹنٹ  کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے  اور  اس کی  آر اینڈ ڈی  اور ہائی ٹیک انڈسٹری کی سرمایہ کاری نے کئی سالوں سے ڈبل ڈیجٹ کی ترقی کو برقرار  رکھا ہے اور  چین کی  ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے.چین کے وزیر برائے  صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ چین کی جانب سے نئی صنعت کاری کو فروغ دینے اور جدید صنعتی نظام کی تعمیر کو تیز کرنے سے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چین میں جدت طرازی اور کاروبار شروع کرنے کے اہم مواقع  میسر ہوں گے۔انہوں نے کہا چین اعلی معیار کے کھلے پن کو وسعت دے کر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیوں کے مکمل خاتمے پر عمل  درآمد کرے گا ، دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرے گا  اور  دنیا کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر صنعتی اور سپلائی چین کی بہتری  اور اپ گریڈیشن  کو فروغ دے گا۔
 فورم کے حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ   چین دنیا کے تمام فریقوں کے ساتھ کھلے اقتصادی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ہے اور اس کے اس عمل سے دنیا کو جدید ترین تکنیکیس ،برقی گاڑیاں، صاف توانائی، 5 جی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی وغیرہ میں اہم مدد حاصل ہوئی ہے ۔شرکاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چین کی مسلسل اصلاحات ، صنعتی  تبدیلی  اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق سے متاثر ہیں۔ چین نے کئی شعبوں میں جن کامیابیاں کو حاصل کیا ہے اس سے دنیا کو سیکھنے اور اپنے ہاں لاگو کرنے کی ضرورت ہے ۔کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی متحرک مارکیٹ ہے اور دنیا نے گزشتہ چند سالوں میں چین میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے ۔ چین کی صارفی  مارکیٹ اب دنیا کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے، اور یہ اب بھی بہت اچھی رفتار سے ترقی کر رہی ہے۔ 2030 تک چین کی مارکیٹ میں 80 ملین ابھرتے ہوئے متوسط طبقے کے افراد کے ہونے کے امکانات ہیں اس لئے دنیا اس مارکیٹ کے بارے میں بہت پر امید ہے ۔